سپریم کورٹ نے آرمی پبلک سکول حملے کے 3 مجرموں کی سزائے موت پر عملدرآمد ر روک دیا

منگل 9 فروری 2016 16:19

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔09 فروری۔2016ء) سپریم کورٹ نے آرمی پبلک سکول پشاور حملے کے 3 مجرموں کی سزائے موت پر عملدرآمد ر روکتے ہوئے اٹارنی جنرل سے سزاؤں کے خلاف اپیلوں کی تفصیلات طلب کرلیں۔منگل کو سپریم کورٹ کے جسٹس دوست محمد اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے سانحہ آرمی پبلک سکول پشاور کے تین مجرموں علی رحمان، محمد زبیر اور تاج محمد کی سزائے موت پر عملدرآمد روک دیا، تینوں ملزمان پر اے پی ایس حملے میں دہشت گردوں کی سہولت کاری کا الزام تھا، فوجی عدالت نے تینوں مجرموں کو سزائے موت کا حکم دیا تھا۔

ذرائع کے مطابق ان مجرموں نے اپنی سزاؤں کے خلاف پشاور ہائیکورٹ میں اپیل کی تھی تاہم وہاں ان کی اپیلوں کی سماعت نہ ہوئی جس کے بعد ان تینوں نے سپریم کورٹ نے رجوع کیا۔

(جاری ہے)

عدالت میں مجرمان کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ہمیں ٹرائل کا ریکارڈ بھی فراہم نہیں کیا گیا، فوجی عدالت کے فیصلوں کے خلاف اپیلیں دائر کیں لیکن کوئی جواب نہیں ملا، جس پر سپریم کورٹ نے تینوں کی سزاؤں پر عملدرآمد روکتے ہوئے اٹارنی جنرل کو 16 فروری تک نوٹس جاری کر دیئے اور اٹارنی جنرل سے پشاور ہائیکورٹ میں مجرموں کی سزا کے خلاف اپیلوں پر اب تک کی کارروائی سے متعلق جواب طلب کر لیا ۔

عدالتی حکم میں کہا گیا کہ اپیلوں پر فیصلہ ہو چکا ہے تو اس کی کاپی پیش کی جائے، فیصلے کی کاپی پر ججز کے نام اور عہدے نہ لکھے جائیں۔