2015ء میں صہیونیوں کے ہاتھوں فلسطینیوں کے تعلیمی حقوق کی 56 ہزار پامالیاں کی گئیں

منگل 9 فروری 2016 14:05

رام اللہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔09 فروری۔2016ء) فلسطینی محکمہ تعلیم کی جانب سے جاری رپورٹ میں گزشتہ برصہیونی ریاست کی جانب سے فلسطینی تعلیمی حقوق کی سنگین پامالیوں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2015 ء کے دوران صہیونیوں کے ہاتھوں فلسطینیوں کے حقوق کی 56 ہزار پامالیاں کی گئیں۔ رپورٹ کے مطابق صہیونی حکومت، فوج اور دیگر اداروں کے مظالم کے نتیجے میں 53 ہزار 998 طلباء وطالبات متاثر ہوئے جب کہ انسانی حقوق کی پامالیوں کے نتیجے میں 3 ہزار 840 فلسطینی معلمین اور معلمات کے حقوق غصب کئے گئے۔

تعلیمی شعبے میں انسانی حقوق کی پامالیوں کے ضمن میں طلباء اور اساتذہ کی گرفتاریاں، احتجاجی ریلیوں کے دوران انہیں شہید اور زخمی کرنے، گھروں میں جبری نظربندی، ناکوں اور چیک پوسٹوں پرتلاشی کی آڑ میں ان کی گھنٹوں شناخت پریڈ، سکول آنیوالے بچوں اور اساتذہ کیلئے سکولوں کے دروازے بند کرنا جیسے ظالمانہ اقدامات شامل ہیں۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صہیونی فوج کے حملوں میں 225 اسکولوں کو نشانہ بنایا گیا۔

اسکولوں پر فائرنگ کی گئی، طلباء کو ربڑ کی گولیوں اور آنسوگیس کی شیلنگ سے نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں نہ صرف یہ کہ کئی طلباء زخمی ہوئے بلکہ سکولوں کو بھی غیرمعمولی مادی نقصان پہنچا۔ صہیونی فوج کی ریاستی دہشت گردی میں گزشتہ برس 22 طلباء اور اساتذہ شہید ہوئے۔ صہیونی حکام کی جانب سے تعلیمی شعبے سے وابستہ 265 افراد کو حراست میں لیا گیا۔

ان میں 75 طلبا اور 30 اساتذہ شامل ہیں۔ ریاستی دہشت گردی اور پرتشدد کارروائیوں میں ایک سال کے دوران 774 طلباء 25 مرد اساتذہ ، 16 خواتین ٹیچر اوردو پرنسپل زخمی ہوئے۔ صہیونی فوج کی جانب سے فلسطین کے 57 تعلیمی ادارے اور اسکول زیرعتاب رہے جس کے نتیجے میں طلباء اور اساتذہ کو وہاں جانے سے منع کیا گیا۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے کھڑی کی گئی رکاوٹوں کے نتیجے میں 496 اساتذہ اور 505 طلباء طالبات اسکولوں میں بروقت پہنچنے میں ناکام رہے جب کہ مجموعی طورپر طلباء کی 1406 کلاسیں چھوٹ گئیں۔