داعشی زخمیوں کے غزہ میں علاج کا اسرائیلی الزام بے بنیاد ہے، فلسطینی حکام

منگل 9 فروری 2016 14:03

غزہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔09 فروری۔2016ء) فلسطینی وزارت داخلہ اور وزارت صحت نے اسرائیلی حکومت کی طرف سے عائد الزام مسترد کردیا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ غزہ کی پٹی میں شدت پسند گروپ داعش کے زخمیوں کا علاج کیا جا رہا ہے۔ اطلاعات کے مطابق فلسطینی وزارت صحت اور وزارت داخلہ کی جانب سے جاری الگ الگ بیانات میں اسرائیل کے رابطہ کار برائے فلسطین یواف مرد خائی کے اس الزام کو یکسر مسترد کردیا گیا ہے جس میں اس نے دعویٰ کیا تھا کہ مصر کے جزیرہ نماء سینا میں سرگرم داعش کے زخمی دہشت گردوں کا غزہ کے اسپتالوں میں علاج کیا جاتا ہے۔

غزہ وزارت صحت کے ترجمان ڈاکٹراشرف القدرہ نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیلی عہدیدار مرڈ خائی کا الزام قطعی بے بنیاد اور فلسطینی حکومت کو بدنام کرنے کی گھانوٴنی صہیونی سازشوں کا حصہ ہے۔

(جاری ہے)

غزہ کے کسی ہسپتال میں کسی داعشی زخمی کو نہیں لایا گیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ غزہ کے ہسپتالوں میں صرف مقامی شہریوں کا علاج کیا جاتا ہے۔ جزیرہ نماء سینا یا کسی دوسرے علاقے کے کسی مریض یا زخمی کو غزہ کی پٹی کے ہسپتالوں میں نہیں لایا جاتا۔

ادھر فلسطینی وزارت داخلہ کے ترجمان ایاد البزم نے بھی اسرائیلی عہدیدار کا الزام مسترد کردیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی عہدیدار مردخائی کا الزام غزہ کی پٹی کے خلاف اشتعال انگیزی کا حصہ ہے۔ ترجمان نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی میں داعش کے زخمیوں کیعلاج کے الزامات مصر اورغزہ کی پٹی میں کشیدگی کو ہوا دینے کی سازش ہے۔

متعلقہ عنوان :