اسرائیل کے لیے جاسوسی کرنے پر حماس نے اپنے سینئر اہلکار کو سزائے موت دیدی

ہیومن رائٹس واچ کی طرف سے اپنے ہی جنگجو کو قتل کرنے پر حماس کی مذمت،قاتلوں کو سزادی جائے،بیان

منگل 9 فروری 2016 12:52

مقبوضہ بیت المقدس(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔09 فروری۔2016ء) اسرائیل کے لیے جاسوسی کے الزام میں حماس نے اپنے ایک سینئر اہلکارکو قتل کردیا،ادھر انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے اپنے ہی ایک جنگجو ساتھی کو سزائے موت دیے جانے پر فلسطینی گروپ حماس کی مذمت کی گئی ہے۔ حماس کے ملٹری وِنگ کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ اس جنگجو کو گزشتہ روز ہلاک کیا گیا،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق غزہ پٹی پر حکمران حماس کے مسلح وِنگ القسیم بریگیڈ کی طرف سے بتایا گیا کہ اس نے اپنے ایک رْکن کو قتل کیا۔

اس معاملے کے بارے میں معلومات رکھنے والے ایک ذریعے کے مطابق قتل کیا جانے والا حماس کا ایک سینیئر اہلکار تھا جس پر اسرائیل کے لیے جاسوسی کرنے کا الزام تھا۔

(جاری ہے)

بریگیڈ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق القسیم بریگیڈ اعلان کرتی ہے کہ اس کے رکن محمود ایشتاوی کو سنائی گئی موت کی سزا پر گزشتہ روز عملدرآمد کر دیا گیا ۔اسرائیل اور فلسطین کے لیے ہیومن رائٹس واچ کے ڈائریکٹر سری باشی نے اس اعلان پر اپنے ردعمل میں اسے ’حماس کی طرف سے ایک اور ماورائے عدالت قتل‘ قرار دیا۔

باشی کے مطابق اگر حماس واقعی فلسطینی لوگوں کے حقوق کے تحفظ کا خیال رکھتی ہے تو وہ کسی بھی فلسطینی کی قانون اور انصاف کے طریقہ کار سے ہٹ کر اس کو ہلاک کرنے والوں کو سزا دے گی۔القسیم بریگیڈ کی طرف سے ایشتاوی کے خلاف الزامات کی کوئی تفصیل نہیں بتائی گئی سوائے اس کے کہ ”بریگیڈ کی ملٹری اور جوڈیشل کمیٹی نے یہ سزا اس لیے دی ہے کہ انہوں نے قواعد اور اخلاقیات کی خلاف ورزی کی۔

ذرائع کے مطابق ایشتاوی کی ذمہ داریوں میں ان سرنگوں کی نگرانی بھی شامل تھی جو قبل ازیں ہتھیاروں کے ذخیرے اور اسرائیل کے خلاف حملوں کے لیے استعمال ہوتی رہیں۔ اے ایف پی نے اپنے ذرائع کے حوالے سے مزید بتایا ہے کہ ایشتاوی ایک بڑے یونٹ کے انچارج تھے اور قبل ازیں وہ القسیم کے سربراہ محمد ضیف کے کافی قریب رہے ہیں۔ محمد ضیف مبینہ طور پراسرائیل کی طرف سے قتل کی کئی کوششوں کا ہدف رہے ہیں۔رپورٹ کے مطابق 2016ء کے آغاز سے اب تک غزہ کے چار باشندوں کو اسرائیل کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام میں سزائے موت دی جا چکی ہے۔

متعلقہ عنوان :