عراق، مسیحی کمیونٹی کا اپنی املاک پر ملیشیاوٴں کے قبضے کا الزام

منگل 9 فروری 2016 12:49

بغداد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔09 فروری۔2016ء) عراق میں مسیحی ارکان پارلیمنٹ اور مذہبی شخصیات نے الزام عاید کیا ہے کہ پاپولر موبیلائزیشن سے تعلق رکھنے والی ملیشائیں اسلحے کے زور پر بغداد میں مسیحیوں کی جائدادوں پر قبضہ کر رہی ہیں۔عراقی اخبار کو دیئے گئے ایک بیان میں آشوری ڈیموکریٹک موومنٹ کے سیکریٹری جنرل اور رکن پارلیمنٹ یونادم کنا نے بتایا کہ قبضے کی زیادہ تر کارروائیاں بغداد کے علاقے 52، الکرادہ اور المنصور کے علاوہ دارالحکومت کے پوش علاقوں میں ہورہی ہیں۔

یہ قبضے پراپرٹی رجسٹریشن کے سرکاری دفاتر میں مالی رقوم کے بدلے دستاویزات میں جعل سازی کے ذریعے عمل میں لائے جارہے ہیں۔ یہ مالی رقوم دس ہزار ڈالر تک پہنچ جاتی ہیں۔یونادم کا مزید کہنا تھا کہ قبضے کی کارروائیوں میں وہ گھر بھی شامل ہیں جنہیں ان کے مسیحی مالکان نے چھوڑ دیا تھا یا پھر اپنے سفر سے قبل کرایے پر دے دیا تھا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یہ سب کچھ قانون کی بالادستی نہ ہونے کی وجہ سے دیکھنے میں آرہا ہے، مسلح افواج کے جنرل کمانڈر کے دفتر میں شکایت پہنچانے کے باوجود قبضے کی کارروائیاں اور املاک کی چوری نہیں رک سکیں۔عراق کے مسیحیوں کی طرف سے حکومت پر بھی الزام عاید کیا گیا ہے کہ وہ ان حملوں کو روکنے اور ان کی املاک کی حفاظت کرنے میں ناکام ہوچکی ہے۔

متعلقہ عنوان :