شام میں قیدیوں کا قتلِ عام کیا جا رہا ہے‘اقوام متحدہ

منگل 9 فروری 2016 12:17

اقوام متحدہ ۔ 9 فروری (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔09 فروری۔2016ء) اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین کا کہنا ہے کہ شامی حکومت نے ہزاروں قیدیوں کے قتل ِعام کی پالیسی اپنا رکھی ہے۔ ادارے کی انسانی حقوق کی کونسل کو پیش کی گئی ایک رپورٹ میں انھوں نے صدر بشار الاسد پر الزام عائد کیا کہ ان کی حکومت انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔

بیشتر قیدیوں پر تشدد کیا گیا، کئی کو اتنا مارا گیا کہ ان کی موت واقع ہو گئی اور کئی خوراک، پانی اور طبی سہولیات نہ ہونے کے باعث مر گئے۔ شامی حکومت نے جان بوجھ کر قید خانوں کی حالت کو بد ترین بنا رکھا ہے تاکہ قیدیوں کے لیے یہ جان لیوا ثابت ہوں۔ماہرین نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ اس عرصے میں ایک وقت ایسا بھی آیا جب شامی حکومت نے ہزاروں مخالفین کو حراست میں لیا تھا۔

(جاری ہے)

رپورٹ نے شام میں قیدیوں سے متعلق صورتحال کو انسانی حقوق کے تحفظ کا ایک بڑا اور فوری حل طلب بحران قرار دیا ہے۔شام میں جاری خانہ جنگی میں اب تک کم سے کم ڈھائی لاکھ جانیں ضائع ہو چکیں،46 لاکھ افراد ملک چھوڑنے پر مجبور ہوئے جبکہ ساڑھے 13 لاکھ افراد کو انسانی امداد کی اشد ضرورت ہے۔رپورٹ میں باغیوں پر بھی الزام عائد کیا گیا ہے کہ انھوں نے قید کیے گئے فوجیوں کا قتل کیا۔ ان باغیوں میں داعش اور النصرہ سمیت دیگر گروہ بھی شامل ہیں۔ داعش کے بارے میں بتایا گیا کہ اس نے بڑی تعداد میں مختلف مقامات پر لوگوں کو غیر قانونی طور پر حراست میں رکھا ہوا ہے جہاں پر تشدد اور قتل معمول ہے۔یہاں پر غیر قانونی عدالتوں میں سزائے موت سنائے جانے کے بعد لو گوں کو مارا جاتا ہے۔

متعلقہ عنوان :