شام کی حکومتی افواج کی جانب سے ملک کے شمالی شہر حلب پر حملوں کے بعد وہاں

سے نقل مکانی کر کے ترکی کا رخ کرنے والے پناہ گزینوں کی تعداد میں لاکھوں میں ہو سکتی ہے۔ترک حکام

Umer Jamshaid عمر جمشید منگل 9 فروری 2016 11:03

انقرہ(اُردو پوائنٹ تازہ ترین ۔۔ آئی پی اے ۔۔ 09 فروری۔2015ء) ترکی نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ شام کی حکومتی افواج کی جانب سے ملک کے شمالی شہر حلب پر حملوں کے بعد وہاں سے نقل مکانی کر کے ترکی کا رخ کرنے والے پناہ گزینوں کی تعداد میں لاکھوں میں ہو سکتی ہے۔ترک نائب وزیرِ اعظم نعمان کرتلمس کا کہنا ہے کہ اس وقت ترکی اور شام کی سرحد کے ساتھ قائم کیے گئے نئے کیمپوں میں 77 ہزار افراد پناہ گزین ہیں۔

انھوں نے کہا ہے کہ حالات بدتر ہوئے تو یہ تعداد چھ لاکھ تک پہنچ سکتی ہے تاہم انھوں نے واضح کیا کہ ان کا ملک ان پناہ گزینوں کی شامی سرحد کے اندر ہی امداد کرتا رہے گا۔ترکی کے امدادی کارکنوں نے شامی علاقے میں ان ہزاروں نئے پناہ گزینوں کے لیے کیمپ قائم کر دیے ہیں جنھیں ترک حکومت نے سرحد پار کرنے کی اجازت نہیں دی ہے۔

(جاری ہے)

نعمان کرتلمس کا کہنا تھا کہ ہماری ترجیح پہلے سے موجود پناہ گزینوں اور نئے پناہ گزینوں کی بڑی تعداد میں ممکنہ آمد، دونوں سے نمٹنا ہے۔

ہمارا بنیادی مقصد ہے کہ انھیں ترک سرزمین سے باہر رکھا جائے اور سرحد پار علاقے میں سہولیات دی جائیں۔انھوں نے کہا کہ غیر سرکاری تنظیموں نے اس سلسلے میں بہت ساتھ دیا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ وہ اپنی خدمات فراہم کرتے رہیں جب کہ ہم ان پناہ گزینوں کی مہمان داری شامی سرحد کے اندر ہی کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ترک ہلالِ احمر کے نائب صدر کریم کینیک نے کہا ہے کہ شامی علاقے میں پناہ گزینوں کے لیے جو کیمپ قائم کیے گئے ہیں وہ کسی بھی لحاظ سے ترک علاقے میں قائم کیمپوں سے کم نہیں۔

خیال رہے کہ شام میں جاری پانچ سالہ خانہ جنگی کے نتیجے میں ترکی میں پہلے سے ہی 25 لاکھ پناہ گزین موجود ہیں۔بہت سے شامی باشندے پناہ کی تلاش میں سمندر کے راستے ترکی سے یورپی ممالک بھی گئے ہیں اور وہ ان دس لاکھ تارکین وطن اور پناہ گزینوں کا بڑا حصہ ہیں جو گذشتہ سال غیر قانونی طور پر یورپ میں داخل ہوئے ہیں۔

متعلقہ عنوان :