امریکی ماہرین پاکستان کے الیکٹرک گرڈ سسٹم کو جدید بنا کر پاکستان کی توانائی کی استعداد کار میں مزید بہتری کیلئے مدد کرینگے

امریکا کے اسسٹنٹ سیکرٹری فار انٹرنیشنل افیئرز ڈیپارٹمنٹ آف انرجی جوناتھن الکند کی اخبار نویسوں کو بریفنگ

پیر 8 فروری 2016 22:52

اسلام آباد ۔ 8 فروری (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔08 فروری۔2016ء) امریکا کے اسسٹنٹ سیکرٹری فار انٹرنیشنل افیئرز ڈیپارٹمنٹ آف انرجی جوناتھن الکند نے توانائی کی قلت پر قابو پانے کیلئے پاکستان کی مرکوز کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی ماہرین پاکستان کے الیکٹرک گرڈ سسٹم کو جدید بناتے ہوئے پاکستان کی توانائی کی استعداد کار میں مزید بہتری کیلئے مدد کرینگے۔

پیر کو یہاں سفارتخانے میں اخبار نویسوں کے ایک گروپ کو بریفنگ کے دوران انہوں نے کہا کہ امریکا 3 ملین ڈالر کے پراجیکٹ کے تحت پاکستان کی مدد کرے گا جس کا مقصد توانائی کی استعداد کار میں اضافہ ہے۔ جوناتھن الکند توانائی کے شعبہ میں اپنے پاکستانی ہم منصبوں کے ساتھ بات چیت کیلئے توانائی کے ماہرین کے ہمراہ پاکستان کے دورے پر آئے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ایک بہتر توانائی کا شعبہ کسی بھی ملک کی معیشت کی بنیاد ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ حکومت پا کستان نے توانائی کے شعبے پر انتہائی زیادہ توجہ دی ہوئی ہے۔ امریکا کو اس پیش رفت پر فخر ہے جو پاکستان نے توانائی کے شعبے میں کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس شعبے کی ترقی کے سلسلے میں ابھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ انرجی کپیسٹی بلڈنگ پراجیکٹ کے تحت امریکی توانائی کے ماہرین پاکستان کو ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کی ترغیب کیلئے مدد دینگے۔

ہم پاکستانی ہم منصبوں کے ساتھ انتہائی قریبی طور کام کرنے کیلئے پرامید ہیں تاکہ پاکستان کو توانائی کے شعبے کے دیگر ایشوز کے حل میں مدد دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ توانائی کا موثر استعمال پاکستانی کمپنیوں کو سستی مصنوعات کی تیاری میں مدد دے گا۔ انہوں نے کہا کہ توانائی کی ضروریات میں مدد دینے کے سلسلہ میں امریکا اور پاکستان کے انرجی پارٹنر شپس کیلئے بہترین اہداف ہیں۔

امریکا سمیت مختلف ذرائع سے سرمایہ کاروں کی بڑی دلچسپی ہے۔ سرمایہ کار ریگولیٹری چوائس سٹریکچر میں کام کرنے کے امکانات کا جائزہ لے رہے ہیں اور ہم ان سرمایہ کاروں کے بارے میں پرامید ہیں۔ پاک ایران گیس پائپ لائن کے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایران پر عالمی پابندیاں اٹھا لی گئی ہیں جو ایک مثبت اقدام ہے اور تہران سے گیس کی درآمد کیلئے حالات موافق ہوئے ہیں تاہم اب بھی کچھ پابندیاں ہیں جو ایران کیخلاف امریکی قانون اور مالیاتی نظام کے حوالے سے عائد ہیں۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا اگر پاکستان اور ایران اربوں مالیت ڈالر کے پراجیکٹ پر پیش رفت کرتے ہیں تو کیا امریکی پابندیاں لگائی جائیں گی جس پر انہوں نے مزید کمنٹس کرنے سے انکار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ریسرچ کے نتیجے میں متعدد کلین انرجی ٹیکنالوجیز کی قیمتوں میں نمایاں طور پر کمی ہوئی ہے۔ انہوں نے معیشت کے پہیے کو جاری رکھنے کے سلسلے میں جنریٹنگ سسٹم کے ساتھ متنوع مکس فیول سٹرٹیجی کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ مثال کے طور پر اگر سورج کی روشنی نہ ہو تو سولر پینل کام نہیں کرینگے اگر ہوا نہ ہو تو ونڈ انرجی نہیں ہو گی اس لئے ایسی صورتحال سے نمٹنے کیلئے متنوع مکس فیول سٹرٹیجی کی ضرورت ہے۔ جب ان سے پاکستان کے کوئلے کے ذخائر کو توانائی پیدا کرنے کیلئے استعمال میں لانے سے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ امریکا بھی کوئلے سے توانائی پیدا کر رہا ہے۔ انہوں نے پاکستان کی توانائی کی ضروریات پوری کرنے کیلئے قدرتی وسائل کے بھرپور استعمال کی ضرورت پر زور دیا۔

متعلقہ عنوان :