تمام تر ظلم و جبر کے باوجود عوامی نیشنل پارٹی ،کراچی سمیت سندھ اور ملک بھرمیں بھر پور انداز میں ابھر رہی ہے،یونس خان بونیری

پیر 8 فروری 2016 21:53

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔08 فروری۔2016ء) عوامی نیشنل پارٹی سندھ کے جنرل سیکریٹری یونس خان بونیری نے کہا ہے کہ اجمل خٹک مرحوم ایک کثیرالجہت شخصیت کے مالک پشتوکے ایک سربرآوردہ ترقی پسند شاعر ،ادیب ،صحافی، ممتاز بزرگ قوم پرست سیاست دان اوردانشور تھے ،اجمل خٹک مرحوم اپنی زندگی کے اسکول کے ایام سے ہی باچا خان بابا کی سوچ،فکر و فلسفے سے متاثر ہوکر خدائی خدمت گار تحریک میں شامل ہوگئے تھے ان کی شاعری کا پہلا مجموعہ ’’دغیرت چغہ‘‘ پشتو شاعری کی شہرہ آفاق کتابوں میں شامل ہے مرحوم پشاور ‘ڈیرہ اسماعیل خان ‘ہری پور اور مچھ جیل میں کئی سالوں تک پابند سلاسل رہے اور پندرہ سال جلا وطنی کی زندگی بھی گزاری،اپنے خون میں خوشحال خان خٹک ‘سیاسی تربیت میں باچا خان اور ذہن کو جلا بخشنے میں کارل مارکس کا نام لیتے تھے،وہ آخری دم تک عوامی نیشنل پارٹی سے وابستہ رہے ،ان خیالات کا اظہار انہوں نے فخر افغان ہاؤس سہراب گوٹھ میں پارٹی کے سابقہ مرکزی صدر ،شاعر،فلسفی اور نثر نگار اجمل خٹک مرحوم کی چھٹی برسی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کیا ،انہوں نے مذید کہا کہ اجمل خٹک مرحوم رئیس الاحرار باچا خان کے بعد پاکستان اور افغانستان میں ایک اہم لیڈر کی حیثیت سے پہچانے جاتے تھے اور ایک انقلابی سیاستدان بھی تھے، اجمل خٹک کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ان کی زندگی کے کئی پہلو تھے، اجمل خٹک نے نچلے طبقے سے سیاست کا آغاز کیا لہٰذا آج کے دور میں غریب عوام کو یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہئے کہ انہیں اپنا مقام حاصل کرنے کیلئے اجمل خٹک کو مشعل راہ بنانا ہو گا، کسی بھی معاشرے میں امن کے بغیر ترقی کا خواب ادھورا رہے گااور دہشت گردی کے خلاف جنگ جیتنے کیلئے تعلیم کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا ، دہشت گردی کو شکست دینے کیلئے تعلیم سے بہتر کوئی ہتھیار نہیں ہے، پشتون معاشرے میں ترقی سے پہلے تعلیم کا حصول پختون قوم کے لیے بنیادی حیثیت رکھتا ہے، باچاخان نے پشتون قوم کو عدم تشدد کا فلسفہ دیا تاکہ پختون قوم میں امن سے متعلق شعور عملی طور لایا جاسکے، انہوں نے کہا کہ تعلیم کے فروغ کیلئے مرحوم اجمل خٹک کی خدمات ناقابل فراموش ہیں اور پختونوں کو ترقی کی منازل طے کرنے کیلئے اجمل خٹک کو اپنا مشعل راہ بنانا چاہئے،2013 کے الیکشن میں خوف ، جبر اور جانبداری کے ذریعے اے این پی کو عوام کی نمائندگی سے محروم رکھا گیا جو کہ جمہوریت پر شب خون مارنے کے مترادف تھا۔

(جاری ہے)

خوف اور جبر کے باعث الیکشن کے نتائج کو مخصوص ٹولے کی جانب موڑ دیا گیا اے این پی ایک مسلسل تحریک اور جدوجہد کا نام ہے اور پشتونوں کے حقوق ، امن اور علاقائی استحکام کیلئے اے این پی کی جدوجہد جاری رہے گی پشتون خطے کے حالات کے باعث بدترین صورتحال سے دوچار ہے تاہم اے این پی ان کے مفادات اور حقوق کی اپنی کوششیں نتیجہ خیز انداز میں جاری رکھے گی۔

عوامی نیشنل پارٹی کو کمزور کرنے کی تمام مذموم کوششیں ناکامی سے دوچار ہوں گی کیونکہ عوام جان چکے ہیں کہ ان کے حقوق کا تحفظ اے این پی ہی کر سکتی ہے،انہوں نے مذید کہا کہ تمام تر ظلم و جبر کے باوجود عوامی نیشنل پارٹی ،کراچی سمیت سندھ بھرمیں،صوبہ بلوچستان،پختون خوا اور قبائلی علاجات میں بھر پور انداز میں ابھر رہی ہے تمام جبر ،حملوں اور میڈیا ٹرائل کے باوجود عوام کا اعتماد عوامی نیشنل پارٹی پر ماضی کے مقابلے میں کئی گناہ بڑھا ہے میں قوم کے نوجوانوں سے اپیل کرتا ہوں کہ آگے آئیں اور قومی تحریک میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں قوم انتہائی پسندی کے اندھیروں سے نجا ت چاہتی ہے خودکش جیکٹ ،کلاشنکوف ،بم و بارود کا وقت ختم اور قلم ،آگہی اور علم کا دور شروع ہوچکا ہے اس موقع پر صوبائی نائب صدر سائیں علاؤالدین آغا ، کلچرل سیکریٹری نور اﷲ اچکزئی ،نصیب اورکزئی سمیت دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا ۔

متعلقہ عنوان :