2013 کے الیکشن نتائج کوخوف اور جبر کے ذریعے مخصوص ٹولے کی جانب موڑ دیا گیا، امیر حیدر خان ہوتی

دہشتگردی نے صوبے کی سیاست ، معیشت اور انفراسٹرکچر کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔ ہم نے سینکڑوں شہید دیکر قوم اور صوبے کے حقوق کا تحفظ کیا، سردار حسین بابک

پیر 8 فروری 2016 20:57

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔08 فروری۔2016ء) عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ امیر حیدر خان ہوتی نے کہا ہے کہ 2013 کے الیکشن میں خوف ، جبر اور جانبداری کے ذریعے اے این پی کو عوام کی نمائندگی سے محروم رکھا گیا جو کہ جمہوریت پر شب خون مارنے کے مترادف تھا۔ خوف اور جبر کے باعث الیکشن کے نتائج کو مخصوص ٹولے کی جانب موڑ دیا گیا جس کا خمیازہ آج صوبے کے جنگ زدہ اور غریب عوام کو بگھتنا پڑ رہا ہے۔

وہ پشتخرہ پشاور میں جبار خان اور دولت خان کے اپنے خاندانوں اور سینکڑوں ساتھیوں سمیت پی ٹی آئی سے مستعفی ہو کر اے این پی میں شمولیت کی تقریب کر رہے تھے جس سے دوسروں کے علاوہ صوبائی جنرل سیکرٹری سردار حسین بابک اور ضلعی صدر ملک نسیم خان نے بھی خطاب کیا جبکہ صوبائی سینئر نائب صدر سید عاقل شاہ ، صوبائی فنانس سیکرٹری خوشدل خان ، ضلع مردان کے ناظم حمایت اﷲ مایار ، مرکزی فنانس سیکرٹری ارباب محمد طاہر اوراے این پی سٹی ڈسٹرکٹ پشاور کے صدر ملک غلام مصطفیٰ نے بھی اجتماع میں شرکت کی۔

(جاری ہے)

حیدر خان ہوتی نے اپنے خطاب میں کہا کہ تبدیلی کے دعوؤں اور اعلانات کے ذریعے صوبے کے عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالاگیا ہے اور اسی کا نتیجہ ہے کہ صوبے کے مجموعی حالات بدترین حالات سے دوچار ہیں۔ تبدیلی کا دعویٰ کرنے والوں نے صوبائی بجٹ میں 77 ارب روپے کی کٹوتی کر کے عوام دُشمنی کا ارتکا ب کیا ہے جبکہ تین برس گزرنے کے باوجود کوئی ایک بھی قابل ذکر منصوبہ شروع نہیں کیا جا سکا۔

اُنہوں نے کہا کہ حکمرانوں کے پاس صوبے میں امن کے قیام ، ترقی اور خوشحالی کا سرے سے کوئی پلان یا ایجنڈہ ہی نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حکمرانوں نے اساتذہ ، طلباء اور والدین کو ہراساں کر کے تعلیمی اداروں پر خوف اور وحشت مسلط کر کے ان کے ہاتھوں میں اسلحہ تھما دیا ہے۔ سرکاری ہسپتالوں کی حالت یہ ہے کہ محکمے کے لوگ احتجاج پر مجبور ہیں جس کے باعث غریب عوام ہسپتالوں میں رل رہے ہیں اور ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ 2018 کا الیکشن موجودہ حکمرانوں کے محاسبے اور اے این پی کی کامیابی کا عمل ثابت ہوگا۔ اے این پی 2018 کے الیکشن کے دوران فیصلہ سازی اور ٹکٹوں کی تقسیم میں تنظیموں اور کارکنوں کی رائے اور مشاورت کو بنیادی اہمیت دے گی۔ پارٹی نے امن کے قیام کے لیے جو قربانیاں دی ہیں اور جس طریقے سے صوبے اور پشتونوں کے حقوق کی آواز اٹھائی ہے عوام کو اس کا ادراک ہے اور جعلی نعروں اور جھوٹے وعدوں میں آنے کی غلطی نہیں دہرائیں گے۔

شمولیتی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے سردار حسین بابک نے کہا کہ دہشتگردی نے صوبے کی سیاست ، معاشرت اور معیشت کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے جبکہ انفراسٹرکچر کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔ ہمارے تعلیمی نظام کا تسلسل توڑ دیا گیا ہے جبکہ ہماری شناخت کو بھی برباد کرنے کی کوشش کی گئی۔ اُنہوں نے کہا کہ اے این پی نے دہشتگردی کا مقابلہ کرتے ہوئے سینکڑوں شہیدوں کی قربانیاں دیں۔

تمام تر قدغنوں اور رکاوٹوں کے باوجودمیدان میں ڈٹی رہی اور صوبے کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا۔ اُنہوں نے کہا کہ اے این پی ایک مسلسل تحریک اور جدوجہد کا نام ہے اور پشتونوں کے حقوق ، امن اور علاقائی استحکام کیلئے اے این پی کی جدوجہد جاری رہے گی۔ اُنہوں نے کہا کہ پشتون خطے کے حالات کے باعث بدترین صورتحال سے دوچار ہے تاہم اے این پی ان کے مفادات اور حقوق کی اپنی کوششیں نتیجہ خیز انداز میں جاری رکھے گی۔ اُنہوں نے کہا کہ اے این پی کو کمزور کرنے کی تمام مذموم کوششیں ناکامی سے دوچار ہوں گی کیونکہ عوام جان چکے ہیں کہ ان کے حقوق کا تحفظ اے این پی ہی کر سکتی ہے۔

متعلقہ عنوان :