عمران فاروق قتل کیس ٗانسداد دہشت گردی کی عدالت نے خالد شمیم، محسن علی کے جوڈیشل ریمانڈ میں 10 فروری تک توسیع کر دی

عدالت نے ملزم معظم علی اور محسن کی ورثاء سے ملاقات ٗ جیل میں اپر کلاس میں منتقلی سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا

پیر 8 فروری 2016 18:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔08 فروری۔2016ء) انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کے ملزمان خالد شمیم، محسن علی کے جوڈیشل ریمانڈ میں 10 فروری تک توسیع کرتے ہوئے دونوں ملزمان اور معظم علی کے کیسز کی سماعت ایک ہی دن کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ عمران فاروق قتل کیس کا عبوری چالان انسداد دہشتگردی عدالت میں پیش کردیا گیا ٗ ایف آئی اے کے عبوری چالان کے مطابق محمد انور نے قتل کی منصوبہ بندی اور رقم فراہم کی ٗ کاشف کامران اور محسن علی کو مرکزی ملزم قرار دے دیا گیا۔

پیر کو عمران فاروق قتل کیس کا عبوری چالان اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی کی عدالت کے جج کوثر عباسی زیدی کو پیش کردیا گیا۔ عبوری چالان میں محسن علی اور کاشف کامران کومرکزی ملزم قراردے دیاگیاہے ٗمتحدہ رہنماء محمد انورپر الزام عائد کیا گیاکہ انہوں نے قتل کی منصوبہ بندی کے ساتھ رقوم فراہم کیں۔

(جاری ہے)

نجی ٹی وی کے مطابق ایف آئی اے کے چالان میں بتایا گیا کہ الطاف حسین ،عمران فاروق کواپنے لئے سیاسی خطرہ سمجھتے تھے۔

ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ گرفتارملزمان معظم ،خالد اور محسن عدالتی ریمانڈ پرجیل میں ہیں ٗمقدمے میں نامزد ملزمان الطاف حسین ،محمد انوراور افتخارحسین سے ایف آئی اے تفتیش کرے گی۔ چالان میں ملزمان کا عترافی بیان ٗ اب تک کی تفتیشی رپورٹ ٗ بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات اور تین ٹریول ایجنٹس کے بیانات بھی شامل کئے گئے ۔عدالت نے عبوری چالان پر اعتراض عائد کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ چالان مکمل کر کے جمع کرایا جائے ۔

عدالت نے ملزم خالد شمیم اورمحسن علی کے جوڈیشل ریمانڈ میں 10 فروری تک توسیع دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔ عدالت نے ملزم خالد شمیم، محسن علی اور معظم علی کے کیسز کی سماعت ایک ہی دن کرنے کا فیصلہ بھی کیا۔عدالت نے ملزم معظم علی اور محسن کی ورثاء سے ملاقات اور جیل میں اپر کلاس میں منتقلی سے متعلق درخواست پر بھی سماعت کی۔ ملزمان کے وکیل کا کہنا تھا کہ محسن اور معظم کو ورثاء اور وکیل سے ملنے نہیں دیا جارہا، ملزمان سے ملاقات کی اجازت دینا ٹرائل کورٹ کا اختیار ہے جیل یا تفتیشی حکام کا نہیں۔عدالت نے وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

متعلقہ عنوان :