پی آئی اے کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے چار لاپتہ اراکین کو نامعلوم افراد نے چھوڑ دیا

پیر 8 فروری 2016 14:28

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔08 فروری۔2016ء) پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی (جے اے سی) کے 4 لاپتہ اراکین کو نامعلوم افراد نے شہر کے مختلف حصوں میں چھوڑ دیا۔جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے رہنما اور پیپلز یونٹی (پی یو ) کے صدر ہدایت اللہ خان ‘پی یو کے نائب صدر ضمیر چانڈیو، سیف اللہ اور منصور ڈھلوان 2 فروری کو کراچی ایئرپورٹ کے قریب قومی ایئر لائن کی مجوزہ نجکاری کے خلاف احتجاج کے دوران لاپتہ ہوگئے تھے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے رہنما ہدایت اللہ نے بتایا کہ انہیں 6 روز تک آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر نامعلوم مقام پر رکھا گیا، 'ہم نہیں جانتے کہ وہ کون سے ادارے کے لوگ تھے۔

انھوں نے بتایا کہ اس دوران اْن کا گھروں سے کوئی رابطہ نہیں تھا اور نہ ہی ان پر کسی قسم کا جسمانی تشدد کیا گیا۔

(جاری ہے)

جے اے سی کے ترجمان نصر اللہ خان نے تصدیق کی کہ ملازمین کو رہا کردیا گیا ہے تاہم انھوں نے اس حوالے سے تفصیلات فراہم نہیں کیں کہ انھیں کس نے حراست میں لیا تھا ملازمین کی واپسی کے بعد جے اے سی ترجمان نصر اللہ خان نے بتایا کہ پی آئی اے ملازمین مطالبات منظور نہ ہونے تک ملک کے تمام بڑے ایئرپورٹس کے باہر اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔

دوسری جانب پی آئی اے ملازمین کی ہڑتال کے باعث گذشتہ 6 روز سے بند فلائٹ سروس اتوار کو بحال ہونا شروع ہوئی ۔پی آئی اے کے ترجمان دانیال گیلانی کا کہنا تھا کہ آپریشن جزوی طور پر بحال ہوا ہے اور بعض ملازمین کام پر دوبارہ آنا چاہتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ دو سے تین روز میں سعودی عرب سے تمام عمرہ زائرین کو واپس لایا جائے گا.دوسری جانب پی آئی اے ملازمین نے طیاروں کی پرواز کے سلسلے میں مناسب سیفٹی پروٹوکول پر عملدرآمد نہ کیے جانے کے حوالے سے انتظامیہ کو خبردار کردیا پی آئی اے انجینئرز نے انتظامیہ کو خبردار کیا ہے کہ طیارے کے مینٹی نینس پروٹوکول کو یقینی بنائے بغیر فلائٹ آپریشن کا آغاز سنگین خطرات کا باعث بن سکتا ہے۔

دی سوسائٹی آف ایئرکرافٹ انجینیئرز آف پاکستان نے کہا کہ پی آئی اے انتظامیہ انجینئرز کو آئی سی اے اواور پی سی اے اے کے قواعد و ضوابط کے مطابق لازمی شرائط کی تکمیل کے بغیر طیارے اڑانے پر مجبور کر رہی ہے جس سے مسافروں اور خود طیارے کی یفٹی خطرے میں پڑ گئی ہے۔ایک پی آئی اے انجینئر نے بتایا کہ وہ معاملے کو آئی سی اے او اور دیگر ریگولیٹری باڈیز کے سامنے اٹھائیں گے۔اس سلسلے میں جب پی آئی اے لاہور کے ترجمان اطہر اعوان سے بات کی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ طیارے کو پرواز کے قابل قرار دینے کیلئے کچھ انجینئرز سمیت گراوٴنڈ اسٹاف ضرروی ہوتا ہے اور پی آئی اے مسافروں اور عملے کی سیکیورٹی کو خطرے میں ڈالنے کا رِسک نہیں لے سکتی۔

متعلقہ عنوان :