بھارتی وزیر دفاع نے سیاچن سے فوجوں کے انخلاء کے تاثر کو مسترد کردیا،سیاچن سے فوجیوں کا انخلاء کسی مسئلہ کا حل نہیں ،دنیا کے بلند ترین محاذ جنگ پر فوجوں کی تعیناتی کا فیصلہ ملک کی سلامتی پر مبنی ہے ، برفانی تودے کی زد میں آکر 10 فوجیوں کی ہلاکت کا واقعہ انتہائی تکلیف دہ ہے،بہتر سہولیات کے باعث حالیہ برسوں میں سیاچن پر انسانی جانوں کے ضیائع میں کمی واقع ہوئی ہے،بھارتی وزیر دفاع منوہر پریکر کی بین الاقومی میری ٹائم کانفرنس کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو

اتوار 7 فروری 2016 23:56

بھارتی وزیر دفاع نے سیاچن سے فوجوں کے انخلاء کے تاثر کو مسترد کردیا،سیاچن ..

وشاکھاپٹنم/نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 7فروری۔2016ء) بھارتی وزیر دفاع منوہر پریکر نے سیاچن پر برفانی تودے تلے دب کر 10فوجیوں کی ہلاکت کے بعد دنیا کے بلند ترین محاذ جنگ سے سے فوجوں کے انخلاء کے تاثر کومسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیاچن سے فوجیوں کا انخلاء کسی مسئلہ کا حل نہیں ہو سکتا،دنیا کے بلند ترین محاذ جنگ پر فوجوں کی تعیناتی کا فیصلہ ملک کی سلامتی پر مبنی ہے ، برفانی تودے کی زد میں آکر 10 فوجیوں کی ہلاکت کا واقعہ انتہائی تکلیف دہ ہے۔

اتوار کو بھارتی میڈیا کے مطابق بین الاقومی میری ٹائم کانفرنس کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے منوہر پریکر نے کہاکہ سیاچن میں برفانی تودے کی زد میں آکر 10 فوجیوں کی ہلاکت کا واقعہ انتہائی تکلیف دہ ہے تاہم سیاچن سے فوجیوں کے انخلاء کی تجویز مناسب نہیں ہے ۔

(جاری ہے)

سیاچن کو ” امن کے پہاڑ“ میں تبدیل کر نے کی تجویز بارے ایک سوال کے جواب میں منوہر پریکر نے کہا کہ سیا چن پر فوجیوں کی تعیناتی کا فیصلہ ملک کی سلامتی پر مبنی ہے، بہتر سہولیات کے باعث حالیہ برسوں میں سیاچن پر انسانی جانوں کے ضیائع میں کمی واقع ہوئی ہے ،انہوں نے کہا کہ ہم گلیشئر کا کنٹرول حاصل کرنے کی کوششوں میں متعدد فوجیوں کو کھو چکے ہیں ۔

گزشتہ چند سالوں میں انسانی جانوں کے ضیائع میں کمی آئی ہے ۔ سیاچن میں دس فوجیوں کی ہلاکت کا واقعہ ایک قدرتی امر تھا۔ فوجیوں کو تلاش کرنے کے لئے سرچ آپریشن جاری ہے تاہم کسی بھی اہلکار کی زندہ بچنے کی کوئی امید نہیں ہے ۔ واضح رہے کہ سابق بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ نے 2005 میں دنیا کے بلند ترین محاذ جنگ کو ایک امن پہاڑ میں تبدیل کرنے کی تجویز دی تھی ۔