شام ، حلب اوراس کے مضافات میں حکومتی دستوں اور باغیوں کے درمیان جھڑپیں،120 جنگجو مارے گئے

حکومت کی حامی طاقتوں نے حلب کے شمال میں کورتیان کے قصبے سے باغیوں کو پیچھے دھکیل دیا،علاقے کا قبضہ اپنے ہاتھ میں لے لیا لڑائی میں تیزی آنے کے بعد حلب سے 35 ہزار مہاجرین کی نقل مکانی ،پوری رات سرحد پر گزاری،ترکی نے باڑ لگا کر راستہ بند کردیا، روس کے فضائی حملے شام میں جاری جنگ کے سیاسی حل کی کوششوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں،نیٹو سیکرٹری جنرل

اتوار 7 فروری 2016 13:30

دمشق/انقرہ/برسلز(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔07 فروری۔2016ء) شام کے شہر حلب اوراس کے مضافات میں حکومتی دستوں اور باغیوں کے درمیان جھڑپوں میں 120 جنگجو مارے گئے ،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق لندن میں قائم شامی آبزرویٹری نے گزشتہ روز جاری کیے گئے ایک بیان میں کہاکہ شام کے سب سے بڑے شہر حلب کے قریب حکومتی فورسز اور باغیوں کے درمیان جاری لڑائی میں تیزی آئی ہے اور حکومتی دستے باغیوں کے اس اہم ٹھکانے کے گرد گھیرا تنگ کر رہے ہیں۔

شام میں جاری خانہ جنگی اور انسانی حقوق پر نظر رکھنے والی برطانیہ میں مقیم تنظیم ’سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس‘ نے کہاکہ کو رتیان نامی قصبے کے نواح میں ہونے والی لڑائی میں دونوں جانب سے تقریباً 120 جنگجو مارے گئے ۔

(جاری ہے)

شام کے سرکاری ٹیلی ویڑن کا کہنا تھا کہ حکومت کی حامی طاقتوں نے حلب کے شمال میں رتیان کے قصبے سے باغیوں کو پیچھے دھکیل دیا ہے اور اب رتیان حکومت کی حامی فوجوں کے ہاتھ آ گیا ہے۔

ادھر حالیہ دنوں میں حلب کے علاقے میں تازہ حملوں کے بعد جان بچا کر نقل مکانی کرنے والے تقریباّ 35 ہزار مہاجرین نے ترکی کی سرحد پر گزاری۔لیکن اطلاعات کے مطابق ترکی نے شام کے ساتھ اپنی سرحد بند کی ہوئی ہے۔گزشتہ چند دنوں کے دوران روسی فضائیہ کی بمباری کے بعد شام کی سرکاری فوج کو حلب کے علاقے میں باغیوں کے خلاف کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔ حلب کے علاقے سے نقل مکانی کر کے ترکی چلے جانے کے خواہش مند مہاجرین نے جمعے کی رات سرحد کے قریب عارضی پناہ گاہ میں گزاری لیکن ترکی نے مرکزی راستہ بند رکھا۔دوسری جانب نیٹو کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ روس کے فضائی حملے شام میں جاری جنگ کے سیاسی حل کی کوششوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :