کاروباری برادری کا حکومت کی معاشی پالیسیوں کی حمایت کا اعلان

پی آئی اے سمیت تمام غیر فعال اداروں کی نجکاری وقت کا تقاضہ ہے، اپوزیشن سیاسی معاملہ بنا کر اصلاحات کے عمل کو نقصان پہنچا رہی ہے،موجودہ حکومت نے ملک کی اقتصادی سمت درست کر دی ،تعمیر اور ترقی کے نئے دور کا آغاز ہو گیا ‘ الماس حیدر ،عبدالباسط ،ملک طاہرجاوید اور خواجہ خاور رشید

ہفتہ 6 فروری 2016 21:04

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔06 فروری۔2016ء) کاروباری برادری نے حکومت کی معاشی پالیسیوں کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی آئی اے سمیت تمام غیر فعال اداروں کی نجکاری وقت کا تقاضہ ہے، اپوزیشن نجکاری کو سیاسی معاملہ بنا کر اصلاحات کے عمل کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ان خیالات کا اظہار لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر الماس حیدر ،پنجاب سرمایہ کاری بورڈ اینڈ ٹریڈ کے چیئرمین عبدالباسط ،ویب کوپ پنجاب کے چیئرمین ملک طاہرجاوید اور سینئر نائب صدر پاکستان مسلم لیگ (ن)ٹریڈرز ونگ پنجاب وایف پی سی سی آئی کی قائمہ کمیٹی برائے امن و امان کے چیئرمین خواجہ خاور رشیدنے کیا ۔

رہنماؤں کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے ملک کی اقتصادی سمت درست کر دی ہے جس سے تعمیر اور ترقی کے نئے دور کا آغاز ہو گیا ہے جبکہ امن و امان کی بہتر صورتحال سے ملکی امیج اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھ رہا ہے۔

(جاری ہے)

ملک بھر کی کاروباری برادری حکومت کی معاشی پالیسیوں کی حمایت کرتی ہے جس میں پی آئی اے ، سٹیل ملز اور پاور ڈسٹریبیوشن کمپنیوں کی نجکاری شامل ہے۔

انھوں نے کہا کہ پی آئی اے اور پاکستان سٹیل ملزمعیشت کیلئے گردشی قرضے سے بڑا خطرہ بن چکی ہیں جن سے جان چھڑائے بغیر ملکی معیشت مستحکم نہیں ہو سکتی مگر اپوزیشن پارٹیاں اس معاملہ کو سیاسی معاملہ بنا کرسستی شہرت حاصل کرنے کیلئے استعمال کر رہی ہیں جو افسوسناک ہے۔پی آئی اے میں دس افراد مل کر وہ کام کرتے ہیں جو دیگر ممالک کی ائیر لائنز میں ایک شخص کرتا ہے جبکہ اسکی قیمت قوم ادا کرتی ہے جو ناقابل برداشت ہے۔

سیاسی بھرتیوں کا مرکز بننے والے اس ادارے کا سٹاف جتنی جدوجہد 300 ارب کا نقصان کرنے والے اس ادارے کے آپریشنز تہ وبالا کرنے کیلئے کر رہا ہے اس سے کہیں کم میں اسے اپنے پیروں پر کھڑا کیا جا سکتا تھا جسکے لئے کبھی کوشش نہیں کی گئی۔ حکومت نے جب اقتدار سنبھالا تو زرمبادلہ کے ذخائر چھ ارب ڈالر تھے اور ادائیگیوں کا توازن ملک کو دیوالیہ کر رہا تھا جبکہ اب زرمبادلہ کے ذخائر بیس ارب ڈالر ہیں۔

اس وقت افراط زر 8.3 فیصد تھا جو اب 3.3 فیصد ہے اور اگر تیل کی قیمتیں کم کی گئیں تو مزید کم ہو جائے گا۔ٹیکس کی صورتحال پہلے سے بہتر ہو گئی ہے جبکہ ٹیکس گزاروں کی تعداد میں تقریباً تین لاکھ افراد کا اضافہ ہوا ہے۔اسکے علاوہ شرح نمو بہتر ہو رہی ہے، لارج سکیل مینوفیکچرنگ کا شعبہ بھی بہتر کارکردگی دکھا رہا ہے جبکہ نجی شعبہ پہلے سے زیادہ قرضہ لے رہا ہے جو امید افزاء ہے۔انھوں نے کہا کہ اپوزیشن پی آئی اے کی نجکاری کو اپنے مفادات کیلئے استعمال کر کے اصلاحات کے عمل کو نقصان پہنچا رہی ہے جو ملکی مفادات کے خلاف ہے۔

متعلقہ عنوان :