بھارت و امریکہ کو پاکستان کا ایٹمی پروگرام اور پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ کسی صورت برداشت نہیں ہے ، جھوٹا پروپیگنڈہ کر کے پاکستان کو دہشت گرد ملک ثابت کرنے کی سازشیں کی جا رہی ہیں ،بیرونی دباؤ پر کشمیر پالیسی میں تبدیلی سے جدوجہد آزادی کشمیر کو سخت نقصان پہنچا

جماعۃالدعوۃ پاکستان حافظ محمد سعیدکا سینئر صحافیوں کے اعزاز میں منعقدہ تقریب سے خطاب

ہفتہ 6 فروری 2016 20:51

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔06 فروری۔2016ء ) جماعۃالدعوۃ پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید نے کہا ہے کہ بھارت و امریکہ کو پاکستان کا ایٹمی پروگرام اور پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ کسی صورت برداشت نہیں ہے ،جھوٹا پروپیگنڈہ کر کے پاکستان کو دہشت گرد ملک ثابت کرنے کی سازشیں کی جا رہی ہیں۔بیرونی دباؤ پر کشمیر پالیسی میں تبدیلی سے جدوجہد آزادی کشمیر کو سخت نقصان پہنچا۔

بھارت نے بلوچستان،سندھ اور گلگت بلتستان کو سازشو ں کا ہدف بنا رکھا ہے۔جماعۃ الدعوۃ کی ریلیف سرگرمیوں سے علیحدگی کی تحریکیں دم توڑ رہی ہیں۔تھر پارکر ،سندھ اور بلوچستان میں کروڑوں روپے مالیت کے منصوبہ جات مکمل کر چکے ہیں۔داعش جیسی تنظیموں کے نظریات پر علمی سطح پر رد کرنے کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے مقامی ہوٹل میں مدیران جرائد،اینکر پرسنز،سینئر صحافیوں اور کالم نگاروں کے اعزاز میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت و امریکہ کے مفادات بہت گہرے ہیں۔ بھارت جو کہتا ہے امریکہ نہ صرف یہ کہ اس کی بات مانتا ہے بلکہ اس پر عمل درآمد کیلئے بھی پاکستان پر دباؤ ڈالتا ہے۔وہ پاکستان کو معاشی طور پر مضبوط نہیں دیکھنا چاہتے ۔ وہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان عالم اسلام کی قیادت کرنے والا ملک ہے اس لئے وہ اسے عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتے ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ پاکستان کیخلاف دہشت گردی کا پروپیگنڈا کیا جارہا ہے اور بھارت کی طرح مغربی میڈیا بھی اس میں پیش پیش ہے۔ انہوں نے کہاکہ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی میں حصہ لینے والوں کو فریڈم فائٹرز کہاجاتا تھا لیکن نائن الیون کے بعد بیرونی دباؤ پر پالیسی تبدیل کی گئی اور کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی حمایت سے کنارہ کشی کی جانے لگی۔سابقہ دور حکومت میں کشمیری جہادی تنظیموں پر پابندیاں لگائی گئیں اورباہمی اعتماد سازی کے نام پر ہندوستان کو سیز فائر لائن پر باڑ لگانے اور پختہ مورچے بنانے کی اجازت دی گئی ۔

اسی طرح بیرونی قوتوں کے دباؤ پر تحریک آزادی کشمیر کو دہشت گردی کے طور پر قبول کر لیا گیا۔ یہ وہ غلطی تھی جس کا بہت زیادہ نقصان ہوا ‘کشمیریوں کے اعتماد کو سخت ٹھیس پہنچی اور اس کے بعد سے آج تک پاکستان سنبھل نہیں سکا بلکہ مسلسل دباؤ کا شکار ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پانچ فروری کو پورے ملک میں یکجہتی کشمیرکارواں، ریلیوں اور جلسوں کا انعقاد کیا گیا ۔

پوری پاکستانی قوم نے سڑکوں پر نکل کر کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیا لیکن ہمیں دیکھنا ہے کہ کیایہ ساری فضا دیکھ کر پرانی غلطیوں کا ازالہ کیاجارہا ہے۔پٹھان کوٹ حملہ کی ذمہ داری سید صلاح الدین نے قبول کی اور کہاکہ اگر بھارت کی آٹھ لاکھ فوج مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیریوں کا قتل عام کر سکتی ہے تو کشمیریوں کو بھی بھارتی فورسز پر حملے کرنے کا حق حاصل ہے لیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ حکومت پاکستان کشمیر کا مقدمہ دنیا کے سامنے صحیح انداز میں پیش نہیں کر رہی۔

حافظ محمد سعید نے کہاکہ انڈیا پاکستان کے خلاف جھوٹا اور بے بنیاد پروپیگنڈا کر رہا ہے۔پہلے ممبئی حملوں میں پاکستان پر اور جماعۃالدعوۃ پر الزامات لگائے گئے لیکن وہ آج تک کچھ ثابت نہیں کر سکے اور نہ آئندہ کر سکتے ہیں۔ اسی طرح اب پٹھان کوٹ پر حملہ کے الزامات بھی پاکستان پر لگائے جارہے ہیں۔انڈیا ہر صورت پاکستان کو ان واقعات میں ملوث ثابت کرنا چاہتا ہے۔

انہوں نے بتایاکہ جب جماعۃالدعوۃ پر کیخلاف ممبئی حملوں کا الزام لگایا گیا تو جماعۃالدعوۃ پر پابندیاں عائد کر کے مجھے گرفتار کر لیا گیا۔ ہم نے لاہور ہائی کورٹ میں کیس دائر کیا جس نے ہمارے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے واضح طور پر کہا کہ جماعۃالدعوۃ کیخلاف الزامات کی کوئی حقیقت نہیں ہے اور یہ سارا میڈیا کا پروپیگنڈا ہے۔ اس فیصلہ کے بعد اس وقت کے وزیر داخلہ نے اس فیصلہ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا جس پر سپریم کورٹ نے بھی ہمارے حق میں فیصلہ سنایا۔

چاہیے تو یہ تھا کہ حکومتی ذمہ داران اپنی عدالتوں کے فیصلوں کو دنیا کے سامنے پیش کرتے اور انڈیا سے دوٹوک انداز میں کھل کر بات کی جاتی تاہم ایسا نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ جب جماعۃالدعوۃ پر پابندیاں لگائی گئیں تو ہم نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو خط لکھا کہ آپ جہاں چاہیں ہم اپنے خلاف لگائے گئے الزامات کا سامنا کرنے کیلئے تیار ہیں ۔

ہم نے یہ کیس متعدد مرتبہ یو این کو بھیجا اور عدالتی فیصلوں کی کاپیاں بھجوائیں لیکن ہر مرتبہ ہمیں صرف یہ لیٹر بھجوا دیا گیا کہ آپ کا کیس ہمیں موصول ہو گیا تاہم ہماری باتوں پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ انہوں نے کہاکہ بین الاقوامی سطح پر جماعۃالدعوۃ کیخلاف دہشت گردی کا جو جھوٹا پروپیگنڈا کیا جارہا ہے ۔ میں سمجھتا ہوں کہ اس سے میری ذات کا نہیں ملک کا نقصان ہو رہا ہے۔

بھارت سرکار اور اس کا میڈیا مسلسل ہمارے خلاف زہر اگل رہا ہے اور ہمیں اپنا موقف بیان کرنے کی بھی اجازت نہیں ہے۔ پیمرا کی طرف سے الیکٹرونک میڈیا کوریج روکنے کیلئے باقاعدہ حکم نامہ جاری کیا گیا ہے۔انہوں نے کہاکہ اتحادی ممالک افغانستان کو بیس بنا کر پاکستان کو میدان جنگ بنانا چاہتے ہیں۔ انڈیا اس سار ے کھیل میں عملی طور پر پیش پیش ہے۔

اس کے قونصل خانے دہشت گردی کی آماجگاہیں بن چکے ہیں جہاں سے دہشت گردوں کو تربیت دیکر پاکستان داخل کیا جارہا ہے۔اب تو یہ باتیں کھل کر منظر عام پر آچکی ہیں کہ پشاور آرمی پبلک اسکول اور چارسدہ یونیورسٹی پر حملوں کی پلاننگ افغانستان میں ہوئی اوربھارتی خفیہ ایجنسیوں نے ان سارے حملوں کی منصوبہ بندی کی۔ اس وقت جرأت کے ساتھ فیصلے کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہاکہ مسلمانوں کو قتل قرار دینے کا فتنہ جب پاکستان میں اٹھا تو سب سے پہلے جماعۃالدعوۃ نے خودکش حملوں اور مسلمان کے قتل کو حرام قراردیا۔ داعش جیسی تنظیموں کے گمراہ کن نظریات کاعلمی سطح پر رد کرنے کیلئے علماء کے اجتماعات منعقد کئے گئے۔ کئی کتابیں لکھی گئیں اور انہیں ہزاروں کی تعداد میں انہیں شائع کر کے تقسیم کیا گیا تاکہ مسلمان نوجوانوں کو جذباتی کر کے استعمال کرنے کی سازشیں ناکام بنائی جاسکیں۔

انہوں نے کہاکہ بھارت نے بلوچستان، سندھ اور گلگت بلتستان کے علاقوں کو سازشوں کا ہدف بنا رکھا ہے۔ جماعۃالدعوۃ نے ان سازشوں کو ناکام بنانے کیلئے وہاں کروڑوں روپے مالیت کے رفاہی و فلاحی منصوبہ جات شروع کئے۔ سینکڑوں کنویں کھدوائے گئے اور دور دراز علاقوں میں جاکربلاتفریق مذہب لوگوں کی خدمت کی ۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ بلوچستان کے وہ علاقے جہاں علیحدگی کی تحریکیں پروان چڑھائی جارہی تھیں وہاں پاکستان زندہ باد ریلیاں نکالی گئیں اور پاکستانی پرچم لہرائے گئے۔

جماعۃالدعوۃ کی ریلیف سرگرمیوں سے اﷲ کے فضل وکرم سے علیحدگی کی تحریکیں دم توڑ رہی ہیں۔تھرپارکر سندھ میں ہمارے کروڑوں روپے مالیت کے منصوبہ جات چل رہے ہیں۔ اب تک آٹھ سو کنویں ہم تعمیر کر چکے ہیں۔کشمیری مہاجرین سے بھی بھرپور تعاون کیاجارہا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ کشمیر پاکستانی عوام کے دلوں میں بسے۔انہوں نے کہاکہ کشمیری پاکستان کو اپنا سب سے بڑ اوکیل سمجھتے ہیں۔جب پاکستان کی جانب سے کمزوری کا مظاہر ہ کیا جاتا ہے تو ان کا اعتماد مجروح ہوتا ہے۔