یورپ کے گرجا گھرمساجد میں تبدیل ہونے لگے،مغرب میں اسلام کی طرف رحجان میں اضافہ

یورپی ملکوں میں ہزاروں گرجا گھر مقامی آبادی کی لاپرواہی کا شکار، عیسائی شہریوں نے عبادت کرنا چھوڑ دی ہے،ڈنمارک حکومت کی رپورٹ

ہفتہ 6 فروری 2016 19:52

یورپ کے گرجا گھرمساجد میں تبدیل ہونے لگے،مغرب میں اسلام کی طرف رحجان ..

برسلز(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔06 فروری۔2016ء) مغربی دنیا میں جہاں ایک جانب اسلام مخالف مہم زوروں پر ہے وہاں یورپ کے مسلمانوں نے ایک نئی مہم شروع کی ہے جس کے تحت طویل عرصے سے بند گرجا گھروں کو مساجد میں تبدیل کرنے کی ایک نئی مہم جاری ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق یورپی ملکوں میں ہزاروں گرجا گھر یا تومقامی آبادی کی لاپرواہی کا شکار ہیں یا ان میں عیسائی شہریوں نے عبادت کرنا چھوڑ دی ہے۔

ایسے تمام گرجا گھروں کو مساجد میں تبدیل کرنے کے لیے کوششیں جاری ہیں۔رپورٹ کے مطابق امریکا میں سالانہ 20 گرجا گھر بند کیے جا رہے ہیں۔ ڈنمارک کی حکومت کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار میں بتایا گیاہے کہ 2015ء کے بعد ایک سال میں 200 چرچ بند ہوچکے ہیں جب کہ جرمنی میں حالیہ چند برسوں کے دوران 515 گرجا گھروں کو تالے لگائے گئے۔

(جاری ہے)

ہالینڈ کے کیتھولیک مسیحی فرقے کے رہ نماؤں کا خیال ہے کہ اگلے 10 سال میں ان کے 1600 گرجا گھروں میں سے دو تہائی بند ہوجائیں گے جب کہ پروٹسٹنٹ کا کہنا ہے کہ چار برسوں میں 700 گرجا گھر بند کیے گئے ہیں۔

فرانسیسی عیسائیوں کی نسبت آئرش عیسائی زیادہ مذہبی ہیں جو 49 فی صد ہفتہ وار چرچ میں حاضری دیتے ہیں۔ ان کی نسبت اطالوی کم مذہبی ہیں مگر اس کے باوجود اٹلی میں 39 فی صد عیسائی گرجا گھروں میں جاتے ہیں۔ اسی طرح اسپین میں 25، برطانیہ میں 21، جرمنی میں11 اور ڈنمارک میں 6 فی صد لوگ چرچوں میں جاتے ہیں۔‘‘پیو’’ سوشل سائنس مرکز کی رپورٹ کے مطابق 2030ء تک یورپ میں مسلمان آبادی 8 فی صد تک تجاوز کرجائے گی۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یورپی ملکوں میں مسلمان باشندوں کی بڑھتی تعداد کے پیش نظر مساجد کے زیادہ سیزیادہ ضرورت محسوس کی جا رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مسلمان باشندے ویران ہونے والے گرجا گھروں کی خریداری کی کوششیں کررہے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عیسائی باشندے اپنی عبادت گاہوں کو بوجھ سمجھتے ہیں جب کہ مسلمان فخر کے ساتھ مساجد کی تعمیر میں بڑھ چڑھ کرحصہ لیتے ہیں۔

جرمنی کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ یورپی ملکوں کے ہاں مسلمانوں کو مساجد کے لیے فروخت کردہ گرجا گھروں کی فہرست شائع کی گئی ہے۔ ان میں ‘‘ڈور تمونڈ یوھانس’’ چرچ سر فہرست ہے جسے ترک اسلامی یونین 10 سال پیشترخرید کیا اور اسے ‘‘جامع مسجد ڈور تمونڈ’’ کا نام دیا گیا۔ 700 مربع میٹر رقبے پر مشتمل اس چرچ میں 1500 افراد با جماعت نماز ادا کرسکتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق سنہ 2012ء میں کویت کے تعاون سیجرمن ریاست ‘‘ہیمرگ’’ کے ‘‘کابیر نایوم’’ مسلمانوں نے خرید کرمسجد میں تبدیل کردیا تھا۔برطانیہ میں کریسچن ریسرچ انسٹیٹیوٹ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ سنہ 1960ء کے بعد اب تک 10 ہزار گرجا گھر بند ہوچکے ہیں اور سنہ 2020ء تک مزید چار ہزار گرجا گھر بند ہوجائیں گے۔

متعلقہ عنوان :