اگر سعودی عرب نے اپنی زمینی فورسز شام میں بھیجیں تو انھیں ختم کردیا جائے گا،ایران کی دھمکی

سعودی عرب نے فوجیں شام بھیجنے کا دعویٰ تو کردیا مگر وہ اتنے بہادر نہیں کہ ایسا کرسکیں،اگر ایسا ہو بھی گیا تو ان کو لازمی شکست سے دوچار ہونا پڑے گا، یہ خودکشی کے برابر ہوگا،ایران کے پاسداران انقلاب کے سربراہ محمد علی جعفری کا انتباہ

ہفتہ 6 فروری 2016 17:08

تہران (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔06 فروری۔2016ء ) ایران کے پاسداران انقلاب کے سربراہ محمد علی جعفری نے خبردار کیا ہے کہ اگر سعودی عرب نے اپنی زمینی فورسز شام میں بھیجیں تو انھیں ختم کردیا جائے گا ،ایسا کرنا خودکشی کے برابر ہوگا،سعودی عرب نے فوجیں شام بھیجنے کا دعویٰ تو کردیا مگر وہ اتنے بہادر نہیں کہ ایسا کرسکیں۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق محمد علی جعفری کا یہ تند و تیز بیان، حریف ملک سعودی عرب کی جانب سے شام میں زمینی آپریشن میں شمولیت کے حوالے سے دیئے جانے والے بیان کے بعد ایران کی جانب سے پہلا سرکاری بیان ہے۔

یاد رہے کہ حال ہی میں سعودی عرب کی جانب سے بیان سامنے آیا تھا کہ اگر امریکا اور اس کے اتحادی ممالک شام میں داعش کے خلاف زمینی آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں، تو وہ بھی اپنی فوج بھیجنے کے لیے تیار ہے۔

(جاری ہے)

محمد علی جعفری نے کہا کہ سعودی عرب نے یہ دعویٰ تو کردیا ہے لیکن میرا نہیں خیال کہ وہ اتنے بہادر ہیں کہ ایسا کریں گے اور اگر ایسا ہو بھی گیا تو ان کو لازمی شکست سے دوچار ہونا پڑے گا، یہ خودکشی کے برابر ہوگا۔

یاد رہے کہ داعش نے 2014 میں شام اور عراق کے بڑے رقبے پر قبضہ کرکے خود ساختہ خلافت قائم کرنے کا اعلان کیا تھا، جس کے خلاف امریکا کی قیادت میں کئی ممالک کی فوجی نے کارروائیاں شروع کیں، تاہم اب تک داعش کو کنٹرول نہیں کیا جا سکا۔شام میں جاری خانہ جنگی کے دوران ایران پہلے ہی شامی صدر بشار الاسد کی حمایت میں اپنی فورسز وہاں بھیج چکا ہے۔دوسری جانب امریکا اور اس کے اتحادی، جن میں سعودی عرب، فرانس، برطانیہ اور جرمنی شامل ہیں، صدر بشار الاسد کے خلاف لڑنے والے باغیوں کی سرپرستی کر رہے ہیں اور ان کا مطالبہ ہے کہ شامی صدر کو اپنے عہدے سے دستبردار ہوجانا چاہیے۔

واضح رہے کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات میں گزشتہ کئی دہائیوں سے کشیدگی پائی جاتی ہے اور سعودی عرب کئی بار یہ الزام لگا چکا ہے کہ ایران، عرب ممالک کے معاملات میں مداخلت کررہا ہے۔ان تعلقات میں مزید کشیدگی اس وقت آئی جب رواں برس جنوری میں سعودی عرب میں ایک شیعہ نامور عالم نمر النمر کو موت کی سزا دیئے جانے کے بعد مظاہرین نے تہران میں واقع سعودی سفارت خانے اور شہر مشہد میں سعودی قونصل خانے پر دھاوا بول دیا تھا۔

واقعے کے بعد سعودی عرب نے ایران سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ایران کے سفارتی عملے کو 48 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کی ہدایت کی تھی۔سعودی عرب سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کئی دیگر خلیجی ممالک نے بھی ایران سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔