خیبر پختونخوا ‘احتساب کمیشن نے صوبائی کابینہ کی جانب سے احتساب ایکٹ میں ترامیم کرنے کی مخالفت کر دی

ہفتہ 6 فروری 2016 13:36

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔06 فروری۔2016ء)صوبہ خیبر پختونخوا میں انسداد بدعنوانی کے ادارے احتساب کمیشن کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ محمد حامد خان نے صوبائی کابینہ کی جانب سے احتساب ایکٹ میں ترامیم کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجوزہ ترامیم نافذ ہونے کی صورت میں صوبے میں جاری احتساب کا عمل انتظامیہ کے تابع ہوجائے گا۔

احتساب ایکٹ میں مجوزہ ترامیم پر اپنے تحفظات کا اظہار احتساب کمیشن کے سربراہ نے صوبہ خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کے نام ایک خط میں کیا ہے ۔ بی بی سی کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل (ر) حامد خان نے چار فروری کو تحریر کیے گئے اس خط میں موقف اختیار کیا کہ صوبائی کابینہ نے احتساب ایکٹ میں جن ترامیم کی منظوری دی ہے وہ آزادانہ اور شفاف احتسابی عمل کے بنیادی اصولوں کی نفی کرتی ہیں۔

(جاری ہے)

انھوں نے اس خط کی ایک نقل تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو بھی ارسال کی ہے۔صوبائی کابینہ نے اپنے خصوصی اجلاس میں احتساب ایکٹ 2014 میں بعض ترامیم کی منظوری دی تھی۔ جن میں سرکاری اہلکاروں کے خلاف بدعنوانی کے مقدمات میں گرفتاری سے قبل چیف سیکرٹری اور ارکان پارلیمان کی گرفتاری سے قبل قومی و صوبائی اسمبلیوں کے سپیکر اور سینیٹ کے چیئرمین کو پیشگی اطلاع لازمی قرار دی گئی۔حامد خان نے کہا کہ ان ترامیم سے احتساب کا عمل انتظامیہ کے تابع ہوجائے گا اور اس کی ساکھ بری طرح متاثر ہوگی۔لیفٹیننٹ جنرل (ر) حامد خان نے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک سے مطالبہ کیا کہ احتساب کے عمل کی ساکھ کو برقرار رکھنے کی خاطر کابینہ کی منظور کردہ ترامیم کو واپس لیا جائے۔