پی آئی اے کی نجکاری نا گزیر معاشی اصلاحات کا حصہ ہے ،عوام کے حقوق کا بھرپور تحفظ کیا جائے گا‘ انجینئر خرم دستگیر

پاکستانی ایکسپورٹ میں کمی عالمی سطح پرکساد بازاری کی وجہ سے ہے ،اس کا حل تلاش کر رہے ہیں‘ وفاقی وزیر تجارت کا خطاب/میڈیا سے گفتگو

جمعہ 5 فروری 2016 18:15

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔05 فروری۔2016ء) وفاقی وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر نے کہا ہے کہ صرف پاکستان ہی نہیں پوری دنیا میں معاشی اصلاحات مشکل کام ہوتا ہے ، پی آئی اے کی نجکاری نا گزیر معاشی اصلاحات کا حصہ ہے ،عوام جو پی آئی اے کے اصل مالک ہیں انکے حقوق کا بھرپور تحفظ کیا جائے گا ،پی آئی اے کا سالانہ جتنا خسارہ ہے اس سے ہر سال بیس سے زائد نئے ہسپتال بن سکتے ہیں،پاکستانی ایکسپورٹ میں کمی عالمی سطح پرکساد بازاری کی وجہ سے ہے لیکن ہم اس کا حل تلاش کر رہے ہیں ،چھوٹی صنعتوں کو ایسا سٹرکچر مہیا کر رہے ہیں کہ وہ حکومت پر انحصار کی بجائے خود ترقی کر سکیں ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایکسپو سنٹر لاہو رمیں ہنر مند پاکستان کی نمائش کی افتتاحی تقریب سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

انجینئر خرم دستگیر نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے دور میں مشترکہ مفادات کونسل نے بہت سے اداروں کی نجکاری کی فہرست منظور کی ۔پی آئی اے ملازمین کے احتجاج کے دوران تین افراد کی ہلاکت پر افسوس ہے اور غمزدہ خاندانوں سے اظہار تعزیت کرتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کا سالانہ تیس سے چالیس ارب روپے کا خسارہ عوام کی جیبوں سے نکلتا ہے جس کا تدارک کرنا چاہتے ہیں۔ پی آئی اے سالانہ جتنا خسارہ کررہی ہے اس رقم سے ہر سال بیس سے زائد نئے ہسپتال بن سکتے ہیں ۔ پی آئی کی نجکاری میں پاکستان کی عوام کی ملکیت کو قائم رکھتے ہوئے پروفیشنلز لائے جائیں گے تاکہ ادارے میں بہتری لائی جا سکے ۔

آئندہ چند دنوں میں بننے والی نئی پی آئی بین الاقوامی معیار کی ہو گی اوریہ اس طرح کے تناؤ کا باعث نہیں ہو گی ۔ مجھے امید ہے کہ سب مل کر مشکل مرحلہ طے کریں گے،پی آئی اے کی نجکاری نا گزیر معاشی اصلاحات کا حصہ ہے ۔ اس مرحلے کے دوران پاکستان کے عوام جو پی آئی اے کے اصل مالک ہیں ان کے حقوق کا تحفظ کیا جائے گا ۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پی ٹی سی ایل کی نجکاری کا ماڈل بھی یہی تھا لیکن اس کے شیئرز پرچیز ایگریمنٹ میں ایک بھیانک بد دیانتی اور بد انتظامی شامل تھی ۔

انہوں نے پاکستانی ایکسپورٹ میں کمی کے سوال کے جواب میں کہا کہ ایسا عالمی کساد بازاری کی وجہ سے ہے لیکن اس کا حل تلاش کر رہے ہیں ۔صنعتی پیداوار کو ویلیو ایڈیشن کی طرف منتقل کر رہے ہیں اور انشا اﷲ کپاس کا ایک ایک ریشہ گارمنٹس بن کر باہر کے ممالک میں جائے گا ۔ انہوں نے صنعتوں کے ری فنڈز کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ اس تناظر میں واپسی کی گئی ہے آئندہ ایسے انتظامات کر رہے ہیں کہ ری فنڈز کی شرح بڑھ نہ سکے اور کم سے کم سطح پر رہے ۔

حکومت چھوٹی صنعتوں کو ایک ایسا سٹرکچر مہیا کر رہی ہے کہ وہ حکوت پر انحصار کی بجائے خود ترقی کر سکیں ۔ ہم چھوٹی صنعتوں کو انٹر پرینٹو سپورٹ کریں گے او رانہیں سبسیڈائزڈ کریں گے اور چھوٹی صنعتوں کی ترقی کے موجودہ فریم ورک کو مزید بڑھائیں گے ۔ ہنر مند پاکستان کی نمائش میں آکر میرا دل اور خون بڑھ گیا ہے ،پاکستان کے ہر شعبے میں ہمت اور محنت کرنے والے لوگ موجود ہیں ۔ حکومت کی کوشش ہے کہ ترقی بڑے شہروں کی بجائے یکساں طور پر ہواور ہر مند پاکستان کے ماڈل کو پورے پاکستان میں لے کر جارہے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ کوئٹہ میں ایکسپو کیلئے زمین دینے کے لئے حامی بھر لی گئی ہے ۔

متعلقہ عنوان :