پنجاب اسمبلی میں کشمیریوں سے یکجہتی کا اظہار کرنے کیلئے قرارداد متفقہ طور پر منظور

حکومت خارجہ پا لیسی پر نظر ثانی ، بھارت بے گناہ کشمیریوں پر ریاستی جبر اور ظلم و ستم بند کرے ’ بھارتی فوج فوری کشمیر سے واپس بلائی جائے ، کشمیریوں کوان کی مرضی کے مطابق زندگیاں گزارنے کا حق دیاجائے،اراکین اسمبلی کامطالبہ

جمعہ 5 فروری 2016 18:04

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔05 فروری۔2016ء) پنجاب اسمبلی میں حکومت اور اپوزیشن نے اپنے اختلافات کو بالاطاق رکھتے ہوئے کشمیریوں سے یکجہتی کا اظہار کرنے کیلئے قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی جبکہ اراکین اسمبلی نے حکومت سے خارجہ پا لیسی پر نظر ثانی کر نے بھارت بے گناہ کشمیریوں پر ریاستی جبر اور ظلم و ستم بند کرنے ’ بھارت فی الفور کشمیر سے اپنی فوجیں واپس بلائے اور کشمیریوں کی رائے کا احترام کرتے ہوئے انہیں اپنی مرضی کے مطابق زندگیاں گزارنے کا حق دینے کا مطالبہ کر دیا ۔

جمعہ کے روز پنجاب اسمبلی کا اجلاس سپیکر رانامحمد اقبال خان کی صدارت میں تلاوت قرآن پاک سے منعقدہوا اجلاس میں صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اﷲ خان اور اپوزیشن لیڈر میاں محمودالر شید نے اور اپوزیشن کی دیگر جماعتوں نے مشتر کہ طور پرکشمیر یوں سے اظہار یکجہتی کیلئے قرار ادا یوان میں پیش کر نے پر اتفاق کیا جسکے بعد قرارداد حکومت اور اپوزیشن نے متفقہ طور پر پیش کی جس میں مطالبہ کیا گیا کہ بھارت بے گناہ کشمیریوں پر ریاستی جبر اور ظلم و ستم بند کرے۔

(جاری ہے)

قرارداد میں کشمیرمیں بھارتی فوج کی موجودگی اور کشمیریوں کے قتل عام کی شدید الظاظ میں مذمت کرتے ہوئے یہ مطالبہ بھی کیا گیا ہے کہ بھارت فی الفور کشمیر سے اپنی فوجیں واپس بلائے اور کشمیریوں کی رائے کا احترام کرتے ہوئے انہیں اپنی مرضی کے مطابق زندگیاں گزارنے کا حق دے جبکہ پنجاب اسمبلی میں پیش کی جانیوالی یہ قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی جبکہ قرار داد پر گفتگو کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر وسیم اختر نے کہا کہ آج وزیر اعظم نواز شریف آزاد کشمیر کی اسمبلی میں موجود ہیں اگر وزیر اعلیٰ پنجاب بھی آج کے اجلاس میں شریک ہوتے تو بہتر ہوتا ۔

مسئلہ کشمیر پاکستان کی تکمیل کا نامکمل ایجنڈا ہے ، پاکستانی قوم نے کشمیریوں کی حق کود ارادیت کے سوا کسی دوسرے آپشن کو کبھی قبول نہیں کیا جب تک مسئلہ کشمیر ھل نہیں ہوتا بھارت سے تجارت بند کردینا چاہئے‘ہمیں بھارت کی سبزیوں اور پھلوں سے زیادہ کشمیر عزیز ہونا چاہئے‘ ہمیں ایسی حکمت، عملی اختیار کرنا چاہئے کہ خلیجی ریاستوں اور عرب ممالک مین بھارت سے زیادہ پاکستانی افرادی قوت بھیجی جائے اور بھارت کو وہاں سے آؤٹ کیا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش میں پاکستان سے پیار کرنے والوں کو پھانسیاں دینے مین بنگلہ دیش کو بھارت کا اشیر باد حاصل ہے۔ اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں تیس فیصد آبادی بھارتی مظالم سے معذور اور اپاپج ہور چکی ہے‘ محسوس ہورہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو جو ترجیح ہونا چاہئے وہ ترجیح نہیں دی جارہی جبکہ مسئلہ کشمیر حل ہونے تک دونوں ملکوں کے حالات نارمل نہیں ہوسکتے ‘نریندر مودی نے بنگلہ دیش میں جو کچھ کہا ہے وہ بھارتی عزائم کو عیاں کرتا ہے‘ آج بھی بھارت نے تین نہتے کشمیریوں کو باؤڈری لائن پر شہید کیا ہے ۔

پیپلز پارٹی کی فائزہ ملک نے کشمیریوں کی حمائت کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں مظالم بند کراے نے اور کشمیر کی اازادی کیلئے ہمیں ایک مضبوط خارجہ پالیسی کی ضرورت ہے انہوں تجویز پیش کی کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی پر نظرثانی کی جائے‘پوری دنیا میں مسئلہ کشمیر اس طرح اجاگر کیا جائے کہ بھارت کچمیر کو آزاد کرنے پر مجبور ہوجائے۔ انہوں نے کہا جہاں حکومت کو ضرورت ہوتی ہے تمام سیاسی جماعتیں قومی معاملات پر حکومت کو سپورٹ کرتی ہیں اور کشمیر کے معاملے پر بھی تمام جماعتیں ایک پیج پر ہیں ۔

ان کا کہا ایسی لیڈر شپ کی ضرورت ہے جو مسئلہ کشمیر کو زاتی دوستیوں کی بھینٹ چرھانے کی بجائے بات چیت سے یہ مسئلہ حل کرائے ، انہوں نے کہا کہ کشمیر کی آزادی کیلئے مسلم امہ کو مسئلہ کشمیر پر اپنے ساتھ کھڑ کیا جائے۔مسلم لیگ (ق) خدیجہ عمر نے کہا کہ ہم کشمیری بیٹیوں ، بہنوں اور ماؤں کے ساتھ کھڑے ہیں ‘ یہاں سے یہ پیغام جانا چاہیے کہ ہم ذاتی دوستی اور تجارتی روابط مسئلہ کشمیر کی سٹیک پر نہیں رکھیں گے‘ ہمیں ذاتی اور تجارتی معاملات سے کشمیری عوام زیادہ عزیز ہیں ۔

انہوں نے تجوئیز پیش کی مقبوضہ کشمیر کو نوملٹریزون بنایا جائے اور انسانی حقوق کیلئے کام کرنے والے اداروں اور تنظیموں کو آزادی سے کام کرنے کا موقع دینا چاہئے ۔تحر یک انصاف سعدیہ سہیل نے کہا کہ امن کی آشائیں اور دوستی کی باتیں کشمیر کی آزادی تک نہیں ہونا چاہئیں ہمیں کشمیر کی اذادی تک بھارتی سے دوستی کی بات نہیں کرنا چاہئے ، اگر کشمیر آزاد نہیں ہوتا اور بھارتی مطالم برقرار رہتے ہیں تو دوستی کی کوئی بات اور امن کی آشائیں نہیں چلیں گی۔

حکومتی رکن میاں طارق محمود نے کہا کہ ہم نے کبھی بھی بھارتی تسلط قبول نہیں کیاہے ۔ حکومتی ارکان وارث کلو ، میاں رفیق اورامجد علی جاوید نے بھی کشمیری عوام کے ساتھ یکجہتی کیلئے تقراریر کیں جس کے بعد سپیکر رانا محمد اقبال نے اجلاس پیر کی دوپہر دوبجے تک ملتوی کردیا ۔