خواجہ سعد رفیق نے بھارت سے بلوچستان میں مداخلت بند کرنیکا مطالبہ کردیا

کسی کو بھی اپنے ملک میں مداخلت کی اجازت نہیں دیں گے ، فرقہ واریت پھیلانے سے بیرونی قوتیں باز رہیں‘ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں، اس کیلئے معنی خیز مذاکرات ضروری ہیں ’بھارتی وزیر اعظم کو احساس ہو چکا کہ پاکستان کو دھمکیاں دے کر ترقی نہیں کرسکتے ، اس لئے وہ خود چل کر پاکستان آئے ، اب بات آگے بڑھنی چاہئے ،یہ نہیں ہو سکتا کہ تجارت چل پڑے اور کشمیر پر بات نہ چلے ‘کشمیر تقسیم بھارت کا نامکمل ایجنڈا ہے اقوام متحدہ کشمیریوں کو ان کا حق دلائے وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کا یو م یکجہتی کشمیر پر(ن) لیگ کے زیر اہتما م نکالی جانیوالی ریلی سے خطاب

جمعہ 5 فروری 2016 18:03

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔05 فروری۔2016ء) وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے بھارت سے بلوچستان میں مداخلت بند کرنیکا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی کو بھی اپنے ملک میں مداخلت کی اجازت نہیں دیں گے ، فرقہ واریت پھیلانے سے بیرونی قوتیں باز رہیں‘ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں اسکے لیے معنی خیز مذاکرات ضروری ہیں ’بھارت کے وزیر اعظم کو احساس ہو چکا ہے کہ پاکستان کو دھمکیاں دے کر اور الزام لگا کر ترقی نہیں کرسکتے ، اسی لیے وہ خود چل کر پاکستان آئے مگر اب بات آگے بڑھنی چاہئے یہ نہیں ہو سکتا کہ تجارت چل پڑے اور کشمیر پر بات نہ چلے ‘کشمیر تقسیم بھارت کا نامکمل ایجنڈا ہے‘مسئلہ کشمیر نے پورے خطے کی ترقی کو روکا ہوا ہے ، اقوام متحدہ کشمیریوں کو ان کا حق دلائے۔

(جاری ہے)

وہ جمعہ کے روز یو م یکجہتی کشمیر کے حوالے سے (ن) لیگ کے زیر اہتمام الحمراء سے پنجاب اسمبلی تک نکالی جانیوالی ریلی سے خطاب کر رہے تھے جبکہ اس موقع پر(ن) لیگ کے رکن قومی اسمبلی و لاہور کے صدر ملک پرویز‘جنرل سیکرٹری لاہور خواجہ عمران نذیرسمیت (ن) لیگ کے کارکنوں کی کثیر تعداد نے شر کت کی ریلی میں شریک شرکاء نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر کشمیریوں سے یکجہتی اور حق خود ارادیت کے نعرے درج تھے‘ شرکانے کشمیریوں پر بھارتی فوج کے تشدد کے خلاف نعرے بازی بھی کی اپنے خطاب میں خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ہم پٹھانکوٹ واقعہ کے پاکستان پر لگائے جانیوالے الزامات کی مذمت کرتے ہیں ، ہم نہ توکسی ملک میں مداخلت کرنا چاہتے ہیں اور نہ ہی کسی اور کو اپنے ملک میں مداخلت کی اجازت دیں گے ،فرقہ واریت پھیلانے سے بیرونی قوتیں باز رہیں جبکہ بھارت کی جانب سے بلوچستان میں مداخلت بند کی جائے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر میں صر ف پاکستان اور بھارت فریق نہیں بلکہ کشمیری سب سے اہم فریق ہیں ،اب پلوں کے نیچے سے بہت سا پانی بہہ چکا ہے ،اب مسئلہ کشمیر کا دیر پاحل ناگزیر ہے ،پاکستان کشمیریوں کے وکیل صفائی کے طورپر موثر کر دار اداکرتا رہا ہے اور کرتا رہے گا،جب تک کشمیریوں کو آزادی نہیں ملتی پاکستان کا بچہ بچہ کھڑا رہے گا، کشمیر کی آزادی کی کو ششیں پورے زورو شور سے جاری رکھیں گے ،بھاری ہٹ دھرمی ترک کرکے خطے کے بہترین مفاد میں پیش قدمی کرے اورہندوستان کشمیریوں کو فتح کرکے غلام بنانے کا خیال دل سے نکال دے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت جب تک کشمیریوں کو حق خود ارادیت نہیں دے گا مسئلہ حل نہیں ہو گا، برصغیر پر یونہی جنگ کے بادل منڈلاتے رہیں گے ،کشمیر کے اس تنازع نے پورے خطے کی ترقی کو روکا ہوا ہے ، دونوں ممالک میں غربت ہے ، لوگ بھوکے مر رہے ہیں ،تن پہ کپڑا نہیں ،روٹی نہیں ، دونوں ممالک کو فوج پر اور اپنے دفاع پر کروڑوں روپے خرچ کرنے پڑ رہے ہیں ،یہ خطے کے کروڑوں انسانوں کے مفاد میں ہے کہ کشمیریو ں کو ایسٹ تیمور کی طرح ان کا حق لو ٹایا جائے ۔

کشمیر کے پانیوں میں ان کے مقدس لہو کی آمیزش شامل ہے ،اس میں مظلوم کشمیریوں کا لہو شامل ہوچکا ہے ،کئی جنگیں ہو چکی ہیں لیکن جنگ مسئلے کا حل نہیں ہے کیونکہ دونوں ممالک ہی ایٹمی طاقتیں ہیں ، اس کے لئے معنی خیز مذاکرات ضروری ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے وزیر اعظم کو احساس ہو چکا ہے کہ پاکستان کو دھمکیاں دے کر اور الزام لگا کر ترقی نہیں کرسکتے ، اسی لیے وہ خود چل کر پاکستان آئے مگر اب بات آگے بڑھنی چاہئے یہ نہیں ہو سکتا کہ تجارت چل پڑے اور کشمیر پر بات نہ چلے ۔

کشمیر تقسیم بھارت کا نامکمل ایجنڈا ہے ،پاکستان میں کشمیر کے مسئلہ پر تمام جماعتیں اکٹھی ہیں ،پاکستان کی حکومت نے مسئلہ ایک بار پھر عالمی فورم پر زندہ کیا ہے ۔ہم امن چاہتے ہیں ، اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ کشمیریوں کو ان کا حق دلائے ۔ جہاں کہیں ظلم ہوتا ہے پوری دنیا میں تمام انسانی حقوق کی تنظیمیں شور مچانے لگ جا تی ہیں تو آخر کیا وجہ ہے کہ کشمیریوں کیلئے عالمی طاقتوں کا ضمیرنہیں جا گتا۔