پنجاب اسمبلی میں 5فروری کی مناسبت سے کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کی قرارداد متفقہ طور پرمنظور

مسئلہ کشمیر کے حل اور بھارت سے فوجوں کی واپسی تک ہر قسم کی تجارت بند کر دینی چاہیے ‘ قراردادکی منظوری کے بعد اراکین کا اظہار خیال

جمعہ 5 فروری 2016 17:54

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔05 فروری۔2016ء) پنجاب اسمبلی میں 5فروری کی مناسبت سے کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کی قرارداد متفقہ طور پرمنظور کر لی گئی ۔اراکین کی طرف سے یوم کشمیر کے حوالے سے اظہار خیال کے بعد اجلاس مزید کسی کارروائی کے بغیر پیر کی دوپہر دو بجے تک کیلئے ملتوی کر دیا گیا ۔پنجاب اسمبلی کا اجلاس اپنے مقررہ وقت کی بجائے ایک گھنٹہ دس منٹ کی تاخیر سے اسپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال کی صدارت میں شروع ہوا ۔

پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں وزیر قانون و پارلیمانی امور رانا ثنا اﷲ خان نے یوم کشمیر اور کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے قرارداد پیش کرنے کے لئے رولز کی معطلی کی تحریک پیش کی اور اسکی منظوری کے بعد رانا ثنا اﷲ خان نے ہی حکومت اور اپوزیشن کی طرف سے کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لئے متفقہ طور پر ایوان میں قرارداد پیش کی ۔

(جاری ہے)

قرارداد کے متن میں کہا گیا کہ صوبائی اسمبلی کا یہ ایوان 5فروری یوم کشمیر کے موقع پر اپنے کشمیری بھائیوں سے مکمل اظہار یکجہتی کرتا ہے اور انہیں اپنی اخلاقی سیاسی اور سماجی حمایت کا بھر پور یقین دلاتا ہے ،قائد اعظم نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرادیا تھا۔

یہ ایوان مطالبہ کرتا ہے کہ کشمیریوں کی حق خود ارادیت کو تسلیم کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں فوری طور پر استصواب رائے کرایا جائے ،ان قراردادوں میں کشمیریوں سے وعدہ کیا گیا تھا کہ انہیں رائے شماری کے ذریعے اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے دیا جائے۔یہ ایوان قرارداد میں وفاقی حکومت کی توسط سے عالمی برادری سے مطالبہ کرتا ہے کہ خطے میں امن کے قیام کو یقینی بنانے کے لئے بھارت پر دباؤ ڈالا جائے کہ وہ کشمیر عوام خصوصاً بچوں ، خواتین اور بزرگوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کو فوری طور پر بند کرے اور وہاں سے اپنی افواج کو واپس بلائے اور فی الفور اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کرتے ہوئے کشمیریوں میں رائے شماری کروائی جائے۔

یہ ایوان وفاقی حکومت سے اپیل کرتا ہے کہ عالمی سطح پر کشمیریوں کی بھر پور سیاسی ، اخلاقی اور سفارتی حمایت کے سلسلے عملی کوششوں کو جاری رکھا جائے۔ قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی ۔ قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید نے یوم کشمیر کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری مسلسل بھارتی مظالم کی چکی میں پس رہے ہیں اور بھارتی جبر کی وجہ سے ہزاروں کشمیری اپاہج ہو چکے ہیں ۔

جب تک کشمیرکو ااقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق رائے شماری کا حق اور انہیں آزادی نہیں مل جاتی اس وقت تک پاکستانی حکومت کو آرام سے نہیں بیٹھنا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ تعلقات ضرور بہتر بنائیں لیکن مذاکرات میں کشمیر سر فہرست ہونا چاہیے ۔جماعت اسلامی کے ڈاکٹر وسیم اختر نے کہا کہ کیا ہی اچھا ہوتا کہ جس طرح وزیر اعظم نواز شریف نے آزاد کشمیر کی قانون سازی اسمبلی اور کونسل کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا اسی طرح آج پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں قائد ایوان میاں شہباز شریف بھی موجود ہوتے۔

پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے لئے کشمیر کی آزادی ہر صورت ضروری ہے اور یہ پاکستان کی شہ رگ ہے ۔ اقوام متحدہ کا مسلمانوں کے ساتھ رویہ منفی ہے جس کی مذمت کرتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ بھارت کبھی بھی پاکستان کا خیر خواہ نہیں رہا ، مسئلہ کشمیر کے حل اور بھارت سے فوجوں کی واپسی تک ہر قسم کی تجارت بند کر دینی چاہیے اور کشمیر کے مسئلہ کے حل کے لئے ایک ٹائم فریم بنانا ہوگا۔

پیپلز پارٹی کی فائزہ احمد ملک نے کہا کہ حکومت اقوام متحدہ کو قراردادوں پر عمل کرنے کے لئے مجبور کرے ۔ کشمیر ایشو پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہ کیا جائے ۔ذاتی مفادات کی بجائے ریاستی ایشوز پر بھارت سے بات کی جائے۔اس موقع پرملک وارث میاں محمد رفیق،امجد علی جاوید، خدیجہ عمر ،میاں طارق محمود ، احمد خان بلوچ اور آصف محمود باجوہ نے بھی خطاب کیا ۔آخر میں ڈاکٹر وسیم اختر نے کشمیر ی شہداء کے لئے فاتحہ خوانی بھی کرائی ۔اسپیکر رانا محمد اقبال نے اجلاس8فروری بروز سوموار دوپہر2بجے تک ملتوی کردیا۔