پنجاب اسمبلی میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے قرار داد متفقہ طور پر منظور‘ مقبوضہ کشمیر کے عوام کی جدو جہدِ آزادی کی مکمل تائیدو حمایت کا اظہار کرتے ہوئے اقوامِ عالم سے مقبوضہ کشمیر کے عوام کو اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حقِ خود ارادیت دلانے کیلئے اپنا کردار ادا کرنے کا مطالبہ

Umer Jamshaid عمر جمشید جمعہ 5 فروری 2016 16:33

لاہور( اُردو پوائنٹ تازہ ترین ۔۔ آئی پی اے ۔۔ 05 فروری۔2015ء ) پنجاب اسمبلی میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے قرار داد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی ہے۔ صوبائی وزیر قانون رانا ثنااللہ کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد کی اپوزیشن سمیت تمام جماعتوں کے نمائندوں نے حمایت کی۔ متفقہ قرارداد کے ذریعے مقبوضہ کشمیر کے عوام کی جدو جہدِ آزادی کی مکمل تائیدو حمایت کا اظہار کرتے ہوئے اقوامِ عالم سے مقبوضہ کشمیر کے عوام کو اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حقِ خود ارادیت دلانے کیلئے اپنا کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی مظالم کی مذمت کی ہے ۔

اراکین ِ اسمبلی نے کشمیر کی آزادی کیلئے پاکستان کی خارجہ پالیسی پر نظر ثانی کا مطالبہ بھی کیا ہے اور یہ بھی واضح کیا ہے کہ جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوتا تب تک پاکستان اور بھارت کے تعلقات معمول پر نہیں آسکتے اور نہ ہی مسئلہ کشمیر کو دوستی اور تجارت کی بھینٹ چڑھایا جاسکتا ہے ۔

(جاری ہے)

تاریخ میں پہلی بار یومِ یکجہتی کشمیر پر منعقد ہونے والے اجلاس میں تمام پارلیمانی جماعتوں کی طرف سے متفقہ طور پر منظور کی جانے والی قرارداد میں کشمیری بھائیوں سے مکمل یکجہتی کا اظہار اور انہیں اپنی اخلاقی ، و سیاسی حمات کی بھرپور یقین دہانی کراتے ہوئے مطالبہ کیا گیا ہے کہ کشمیریوں کا حقِ خود ارادیت تسلیم کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں فوری طور پر استصوابِ رائے کرایا جائے ، قرارداد میں عالمی برادری سے اپیل کی گئی ہے کہ خطے میں امن کا قیام یقینی بنانے کیلئے بھارت پر دباؤ ڈالا جائے کہ کہ وہ کشمیری عوام خصوصاخواتین ‘ بچوں اور بزرگوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کو فوری طور پر بند کرے ، وہاں سے اپنی فوج واپس بلائے اور اقوامِ متحدہ کی قراردادوں پر عمل کرتے ہوئے کشمیر میں استصواب رائے کروائے ۔

قرارداد میں وفاقی حکومت سے اپیل کی گئی ہے عالمی سطح پر کشمیریوں کی بھر پور سیاسی ، اخلاقی اور سفارتی حمایت کے سلسلے مین عملی کوششوں کو جاری رکھا جائے ۔ اجلاس میں وزیر اعلیٰ شہباز شریف موجود نہیں تھے جس پر جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر وسیم اختر نے کہا کہ آج وزیر اعظم نواز شریف آزاد کشمیر کی اسمبلی میں موجود ہیں اگر وزیر اعلیٰ پنجاب بھی آج کے اجلاس میں شریک ہوتے تو بہتر ہوتا ۔

قرارداد کی منظوری کے بعد اسمبلی میں مختصر خیالات کا اظہار کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں تیس فیصد آبادی بھارتی مظالم سے معذور اور اپاپج ہور چکی ہے ۔ محسوس ہورہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو جو ترجیح ہونا چاہئے تھی وہ ترجیح نہیں دی جارہی جبکہ مسئلہ کشمیر حل ہونے تک دونوں ملکوں کے حالات نارمل نہیں ہوسکتے ، نریندر مودی نے بنگلہ دیش میں جو کچھ کہا ہے وہ بھارتی عزائم کو عیاں کرتا ہے انہوں نے کہا کہ آج بھی بھارت نے تین نہتے کشمیریوں کو باؤڈری لائن پر شہید کیا ہے ۔

ڈاکٹر وسیم اختر نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پاکستان کی تکمیل کا نامکمل ایجنڈا ہے ، پاکستانی قوم نے کشمیریوں کی حق خود ارادیت کے سوا کسی دوسرے آپشن کو کبھی قبول نہیں کیا جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوتا بھارت سے تجارت بند کردینا چاہئے ، ہمیں بھارت کی سبزیوں اور پھلوں سے زیادہ کشمیر عزیز ہونا چاہئے ، ہمیں ایسی حکمت، عملی اختیار کرنا چاہئے کہ خلیجی ریاستوں اور عرب ممالک میں بھارت سے زیادہ پاکستانی افرادی قوت بھیجی جائے اور بھارت کو وہاں سے آؤٹ کیا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش میں پاکستان سے پیار کرنے والوں کو پھانسیاں دینے میں بنگلہ دیش کو بھارت کا آشیر باد حاصل ہے۔ پیپلز پارٹی کی فائزہ ملک نے کشمیریوں کی حمائت کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں مظالم بند کراے نے اور کشمیر کی آزادی کیلئے ہمیں ایک مضبوط خارجہ پالیسی کی ضرورت ہے انہوں تجویز پیش کی کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی پر نظرثانی کی جائے ‘پوری دنیا میں مسئلہ کشمیر اس طرح اجاگر کیا جائے کہ بھارت کشمیر کو آزاد کرنے پر مجبور ہوجائے، انہوں نے کہا جہاں حکومت کو ضرورت ہوتی ہے تمام سیاسی جماعتیں قومی معاملات پر حکومت کو سپورٹ کرتی ہیں اور کشمیر کے معاملے پر بھی تمام جماعتیں ایک پیج پر ہیں ۔

ان کا کہا ایسی لیڈر شپ کی ضرورت ہے جو مسئلہ کشمیر کوذاتی دوستیوں کی بھینٹ چرھانے کی بجائے بات چیت سے یہ مسئلہ حل کرائے ، انہوں نے کہا کہ کشمیر کی آزادی کیلئے مسلم امہ کو مسئلہ کشمیر پر اپنے ساتھ کھڑ کیا جائے ۔ مسلم لیگ( ق) کی خدیجہ عمر نے کہا کہ ہم کشمیری بیٹیوں ، بہنوں اور ماؤں کے ساتھ کھڑے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہاں سے یہ پیغام جانا چاہئیے کہ ہم ذاتی دوستی اور تجارتی روابط مسئلہ کشمیر کی سٹیک پر نہیں رکھیں گے‘ ہمیں ذاتی اور تجارتی معاملات سے کشمیری عوام زیادہ عزیز ہیں ۔

انہوں نے تجویزپیش کی مقبوضہ کشمیر کو نوملٹری زون بنایا جائے اور انسانی حقوق کیلئے کام کرنے والے اداروں اور تنظیموں کو آزادی سے کام کرنے کا موقع دینا چاہئے ۔ پی ٹی آئی کی سعدیہ سہیل نے کہا کہ امن کی آشائیں اور دوستی کی باتیں کشمیر کی آزادی تک نہیں ہونا چاہئیں ہمیں کشمیر کی آزادی تک بھارتی سے دوستی کی بات نہیں کرنا چاہئے ، اگر کشمیر آزاد نہیں ہوتا اور بھارتی مطالم برقرار رہتے ہیں تو دوستی کی کوئی بات اور امن کی آشائیں نہیں چلیں گی۔

حکومتی رکن میاں طارق محمود نے کہا کہ ہم نے کبھی بھی بھارتی تسلط قبول نہیں کیا اور نہ ہم نے مقبوضہ کشمیرکی بھارت نواز اسمبلی یاحکومت کی مانا ہے یہی وجہ ہے کہ کامن ویلتھ پارلیمینٹرینز کانفرنس میں مقبوضہ کشمیر کی بھارت نواز اسمبلی کے وفد کی شرکت کی مخالفت کی تھی ۔ ان کا کہنا تھا کہ کشمیریوں کی ہر سطح پر حمایت جاری ہے ۔ حکومتی اراکین پنجاب اسمبلی وارث کلو ، میاں رفیق ، اورامجد علی جاوید نے بھی کشمیریوں عوام کے ساتھ یکجہتی کیلئے تقاریر کیں جس کے بعد سپیکر رانا محمد اقبال نے اجلاس پیر کی دوپہر دوبجے تک ملتوی کردیا ۔