ترقیاتی بجٹ پنجاب، اپوزیشن فنڈز کو ترس گئی، حکومتی ارکان فنڈز کا پورا استعمال ہی نہ کرسکے

پیپلز پارٹی، ق لیگ اور جماعت اسلامی کے ارکان اسمبلی کو 7ماہ گزرنے کے باوجود ابھی تک پھوٹی کوری نہیں ملی

جمعہ 5 فروری 2016 15:29

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔05 فروری۔2016ء) مالی سال برائے 2015-16میں صرف ترقیاتی بجٹ میں صوبائی دارالحکومت کی بات کی جائے تو مضبوط اپوزیشن پاکستان تحریک انصاف اور ان کے اتحادی پاکستان پیپلز پارٹی، ق لیگ اور جماعت اسلامی کے پلٹ فارم سے منتخب ہونے والے ارکان اسمبلی کو 7ماہ گزرنے کے باوجود ابھی تک پھوٹی کوری نہیں ملی، اپوزیشن کی تمام جماعتیں اپنے اپنے حلقوں کے لئے مختص فنڈز کو ترس گئی ہیں۔

پنجاب کے دیگر اضلاع میں دیہی ترقی کے لئے 117ارب اور جنوبی پنجاب کی تعمیرو ترقی کے لئے 303ارب 6کروڑ کے فنڈز رکھے گئے تھے۔ ایک طرف حکومت پنجاب کے فنانس ڈیپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ تمام ارکان اسمبلی کو آبادی کے لحاظ سے فنڈز دیئے جاتے ہیں صرف جنوبی پنجاب کے 11اضلاع میں عوام کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے منصوبے کے تحت 30ارب فراہم کرنے کا منصوبہ ہے تاہم فنانس ڈیپارٹمنٹ کے ریکارڈ کے مطابق ابھی تک ٹوٹل فنڈ کا 35فیصد ہی استعمال ہوا ہے۔

(جاری ہے)

ڈیرہ غازی خاں کے قبائلی علاقوں کی تعمیر و ترقی کے لیے 3ارب 38کروڑ مختص کئے گئے تھے جس میں سے ابھی تک 32فی صد ہی استعمال ہو سکا ہے۔ بہاولپور سے حاصل پور تک 70کلو میٹر دو رویہ ٹرک کی تعمیر پر 4ارب 90کروڑ خرچ کرنے کا اعلان کیا گیا تھا تاہم ترقیاتی بجٹ 2015-16ء میں سب مذکورہ منصوبہ کا ابھی 20فیصد ہی استعمال میں لایا گیا ہے۔ مختلف اضلاع میں دیہات میں سڑکوں کی تعمیر و مرمت پر 67ارب 50کروڑ روپے رکھنے کا اعلان کیا گیا تھا تاہم اس میں سے ابھی تک اپوزیشن جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ارکان اسمبلی کو ابھی تک دو ایک پیسہ بھی نہیں ملا۔

انتہائی ذمہ دار ذرائع کے مطابق صوبائی وزارت خزانہ پنجاب میں زیادہ سے زیادہ بجٹ توانائی کے شعبہ میں خرچ کرنا چاہتا ہے جبکہ ترقیاتی منصوبہ جات میں انرجی سیکڑ میں دو سو میگا واٹ، 250میگا واٹ، ہوا سے بجلی کی پیداوار اور کوئلہ سے بجلی کی پیداوار کے متعدد پر کام جاری ہے تاہم انرجی بحران پر قابو پانے کے تمام منصوبہ جات 2017 ء اور 2018ء میں ہی پیداوار شروع کریں گے۔

یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ صوبائی دارالحکومت میں اورنج ٹرین کے لیے متعدد شعبہ جات اور منصوبوں سے فنڈز ٹرانسفر کیے گئے ہیں۔ یوتھ انٹرن شپ، سوشل سیکٹر، ٹرانسپورٹ سبسڈی، چھوٹے منصوبہ جات اور اقلیتوں کی خوشحالی اور تحفظ کے لئے رکھے گئے فنڈز کا بھی پورا ستعمال ابھی تک نہیں ہوسکا۔ امن و عامہ کے حوالے سے صوبہ پنجاب میں 80پولیس سروس سنٹر قائم کرنے کے لئے پولیس کے بجٹ میں مجموعی طور پر 94ارب 67کروڑ رکھے گئے تاہم مذکورہ فنڈز کو سکیورٹی و امن کی صورتحال کو کنٹرول آنے کے لئے استعمال کرنے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔

پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے ذریعے غریب بچوں کی تعلیم کے لئے بجٹ میں نئے سرے سے 10ارب 50کروڑ رکھے گئے ہیں جبکہ ترقیاتی بجٹ میں 990ہائی سکولوں میں کمپیوٹر لیب پر مبنی نظام کے ذریعے طالب علموں کو فی مہارت دینے کا منصوبہ بھی شامل کیا گیا۔ سات ہزار سے زائد سکولوں میں عدم دستیاب سہولیات کی فراہمی، 4727سکولوں کی عمارتوں کی دوبارہ ورہ جانے والی تعمیر، 24500اضافی کمروں کا بجٹ بھی ابھی تک استعمال نہیں ہوسکا ، تاہم شعبہ تعلیم کا 25فیصد فنڈ سکیورٹی پر خرچ کرنے کا انکشاف بھی ہوا ہے۔