بلوچستان یونیورسٹی میں کرپٹ مافیاء کو کھلی چھوٹ دے کر بلوچ طلبہ و ملازمین کو انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ، ناصر بلوچ

لیپ ٹاپ اسکیم میں 60%مارکس کی شرط پسماندہ اضلاح کے طلباء کے ساتھ نا انصافی ہے ،ایچ ای سی نوٹس لے،بیان

جمعرات 4 فروری 2016 20:21

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔04 فروری۔2016ء ) بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی انفارمیشن سیکرٹری ناصر بلوچ نے کہا ہے بلوچستان یونیورسٹی میں کرپٹ مافیاء کو کھلی چھوٹ دے کر صرف بلوچ طلباء و ملازمین کو انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے حالیہ بی اے بی ایس سی رزلٹ میں بلوچ علاقوں کو مکمل کو دیوار سے لگایا گیا جبکہ تربتاور دیگر بلوچ علاقوں کے سینکڑوں طلباء کا یو ایف ایم کیس بنا نا صرف اور صرف انتقای کاروائی ہے ڈوسری جانب جسطرح بلوچ طلباء کو فیل کرکے کے مذید تعلیمی عمل کے دروازے بند کرنے کی کوشش ہے انہوں نے کہا کہ تعلیمی عمل میں نقل ایک نا سور ہے جس کے خاتمے میں سب سے اہم کردار بی ایس او نے ادا کیا ہے لیکن موجودہ یونیورسٹی انتظامیہ صرف اعلانات اور دوروں کے نام پر پیسے ہڑپ کرنے کے لئے نقل کے خاتمے کی کوشش کر رہی جب یونیورسٹی انتطامیہ کی کرپشن اور دیگر عوامل سے یونیورسٹی بجٹ کو نقصان پہنچا تو کرپشن چھپانے اور بجٹ بنانے کیلئے بلوچ طلباء و طالبات کو فیل کرکے انتقام کا نشانہ بنایا گیا انہوں نے مذید کہا کہ یونیورسٹی میں اصول و ضابطوں کے نام پر تو بلوچ کو نشانہ بنایا جا تا ہے لیکن دوسری جانب کرپشن کو کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے تمام تر ٹینڈرز صرف رشوت کی بنیاد پر جبکہ ملازمتوں پر بھر تیوں کو صرف ذاتی کروبار کی بنیاد پر دئیے جاتے ہے فارمیسی اور ایجوکیشن کے اسامیوں کو بیچنا اس کی واضح مثال ہے حالیہ لیپ ٹاپ اسکیم میں 60%مارکس کی شرط پسماندہ اضلاح کے طلباء کے ساتھ نا انصافی ہے ایچ ای سی یونیورسٹی میں جاری ٹینڈرز اوردوسرے کرپٹ عوامل کا نوٹس لے۔

متعلقہ عنوان :