آل پاکستان سیمنٹ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کا برآمدی منڈی میں مسلسل کمی کی جانب معاشی منصوبہ سازوں کی بے اعتنائی پر افسوس کا اظہار

رواں مالی سال کے پہلے سات ماہ کے دوران سیمنٹ کی برآمدات مسلسل کمی کا شکار رہی ہیں،ترجمان

جمعرات 4 فروری 2016 19:25

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔04 فروری۔2016ء) آل پاکستان سیمنٹ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے ترجمان نے برآمدی منڈی میں مسلسل کمی کی جانب معاشی منصوبہ سازوں کی بے اعتنائی پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ رواں مالی سال کے پہلے سات ماہ کے دوران سیمنٹ کی برآمدات مسلسل کمی کا شکار رہی ہیں۔آل پاکستان سیمنٹ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری کردہ ڈیٹا کے مطابق سیمنٹ کی مقامی کھپت میں گزشتہ چار ماہ کے دوران خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے جب کہ گزشتہ چھ ماہ کے دوران برآمدات میں کمی مسلسل ہو رہی ہے جو پالیسی سازوں کی سنجیدہ توجہ کی طالب ہے۔

برآمدات میں خاطر خواہ کمی نے زرمبادلہ کی کو بری طرح متاثر کیا ہے اور سیمنٹ سازوں کے لئے پاکستان میں انتہائی زیادہ لاگت اور برآمدی ترغیبات کی عدم فراہمی کی وجہ سے اپنی بقا کو قائم رکھنا مشکل ہو گیا ہے۔

(جاری ہے)

سیمنٹ کی فروخت جولائی 15 سے جنوری 16 کے عرصے میں 6.38 فی صد اضافے کے ساتھ21.3 ملین ٹن تک پہنچ گئیں جب کہ یہ فروخت گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران 20.022 ملین ٹن تھی۔

یہ مثبت اعدادوشمار اس عرصے کے دوران مقامی فروخت میں مضبوط افزائش کی مرہون منت ہیں۔ سیمنٹ کی مقامی فروخت جولائی 15 سے جنوری 16 کے عرصے میں 15.57 فی صد اضافے کے ساتھ 17.9 ملین ٹن تک پہنچ گئی جب کہ یہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران 15.5ملین ٹن تھی۔ اس کے برخلاف سیمنٹ کی برآمدات جولائی 15 سے جنوری 16 کے عرصے میں 24.98 فی صدکمی کے ساتھ 3.4 ملین ٹن رہ گئیں جب کہ یہ برآمدات گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران 4.5ملین ٹن تھیں ۔

ترسیلات کا مزید تجزیہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ نارتھ میں موجود فیکٹریوں سے جولائی 15 سے جنوری 16 کے عرصے میں 14.776 ملین ٹن سیمنٹ مقامی منڈیوں میں روانہ کیا گیا جب کہ یہ ترسیلاتگزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران 12.948 ملین ٹن تھیں، اس طرح ان ترسیلات میں 14.12 فی صد اضافہ دیکھنے میں آیا۔ساوٴتھ میں موجود فیکٹریوں سے جولائی 15 سے جنوری 16 کے عرصے میں مقامی ترسیلات میں اس سے بھی زیادہ افزائش یعنی 23 فی صد دیکھنے میں آئی جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران 2.53 ملین ٹن سے بڑھ کر اب 3.12 ملین ٹن تک پہنچ گئیں۔

برآمدات میں، شمالی کے علاقے میں واقع ملوں نے رواں مالی سال میں ترسیلات میں22.35 فی صد کمی ظاہر کی ہے جوجولائی 14 سے جنوری 15 کے دوران 2.782 ملین ٹن سے کم ہو کر 2.16 ملین ٹن رہ گئیں۔ ساوٴتھ میں واقع ملوں نے رواں مالی سال کے پہلے سات ماہ میں 29.17فی صد کمی رجسٹر کی جو کہ گزشہ سال کے اسی عرصے کے دوران 1.756ملین ٹن سے کم ہو کر 1.243ملین ٹن رہ گئیں۔سیمنٹ کی ترسیلات جنوری 2016 میں 6.47فی صد کے اضافے کے ساتھ3.085ملین ٹن تک پہنچ گئیں جب کہ یہ ترسیلات جنوری 2015 کے دوران 2.898ملین ٹن تھی۔

یہ مثبت اعدا د وشمار بھی اس عرصے کے دوران مقامیفروخت میں مضبوط افزائش کی مرہون منت ہیں۔ سیمنٹ کی مقامی فروخت جنوری 2016 کے عرصے میں 11.54 فی صد اضافے کے ساتھ 2.699 ملین ٹن تک پہنچ گئی جب کہ یہ سپلائی گزشتہ جنوری 2015 کے دوران 2.419 ملین ٹن تھی۔ سیمنٹ کی برآمدات جنوری 2016 میں 19.19 فی صدکمی کے ساتھ 386,562 ٹن رہ گئیں جب کہ یہ برآمدات گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران 478,000ٹن تھیں ۔

آل پاکستان سیمنٹ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے ترجمان نے کہا کہ انتہائی ایسے اہم مسائل پر بار بار یاد دہانی کے باوجود جو برآمدی حجم میں مسلسل کمی کر رہے ہیں، حکومت کی جانب سے بظاہر ان مسائل کو حل کرنے کے لئے کوئی دلچسپی نہیں لی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ”حکومت کو چاہیئے کہ ملک میں ایرانی سیمنٹ کی سمگلنگ کو روکنے کے لئے لازمی اور فوری اقدامات کئے جائیں۔

“آل پاکستان سیمنٹ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے ترجمان نے کہا کہ ”حکومت کو چاہیئے کہ مقامی صنعت کو تحفظ دینے کے لئے کسٹم ڈیوٹی کے علاوہ سیمنٹ کی درآمد پر 20فی صد ریگولیٹری ڈیوٹی بھی عائد کرے۔“ترجمان نے مزید کہا کہ حکومت کو گیس پر عائد کردہ GIDCکے خاتمے، کوئلے پر کسٹم ڈیوٹی میں کمی کرتے ہوئے اسے صفر پر لانے اور سیمنٹ کی برآمدات پر 5فی صد کی اضافی ترغیب دینے سمیت توانائی کی لاگت میں کمی پر توجہ دینی چاہیئے تاکہ آپریشنز کی مجموعی لاگت میں کمی کرتے ہوئے پاکستان کی سیمنٹ صنعت کو عالمی مقابلے کے قابل بنا یا جا سکے۔

متعلقہ عنوان :