مردم شماری کو بلوچ قومیت اور افغان مہاجرین کے مسائل کے بہانے پر موخر نہیں کیا جا سکتا، تاخیر آئین کی خلاف ورزی ہے، ریاست اپنے عزم کو فوری پورا کرے

چیئرمین سینیٹ رضا ربانی کی یوتھ پارلیمنٹ کے 82 رکنی وفد سے ملاقات میں گفتگو

جمعرات 4 فروری 2016 18:35

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔04 فروری۔2016ء) چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ صاف شفاف مردم شماری کرانے میں تاخیر کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے ، ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے عزم کو فوری طور پر پوری کرے۔ وہ جمعرات کو یہاں پار لیمنٹ ہاؤس میں پاکستان انسٹیٹیو ٹ برائے لیجسلیٹو ڈویلپمنٹ اور ٹرانسپرنسی (پِلڈاٹ) کے تحت کام کرنے والے یوتھ پارلیمنٹ کے 82ممبران سے ملاقات میں گفتگو کررہے تھے ۔

انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین کی آبادی اور بلوچ قومیت کو اقلیت بنانے بارے تحفظات سے متعلق مسائل مردم شماری کو مزید موخر نہیں کر سکتے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے افغان مہاجرین کی بہت مہمان نوازی کی ہے پر اب ہمیں اپنا قومی مفاد بھی دیکھنا ہو گا۔

(جاری ہے)

میاں رضا ربانی نے کہا کہ افغان مہاجرین نے نا صرف ہمارے معاشرے اور معیشت کو اثر انداز کیا ہے بلکہ کہیں تو قومی شناختی کارڈز حاصل کرنے میں بھی کامیاب ہو گئی ہے، چیر مین سینٹ نے کہا کہ مردم شماری سے پہلے اصلی اور جعلی شناختی کارڈز میں تفریق کرنے کا طریقہ کار موجود ہونا چاہئے۔

میا ں رضا ربانی نے تجویز دی کہ مردم شماری کے نتیجے میں بلوچ لوگوں کے اقلیت بن جانے کے خدشات کو خاص احتیاط سے دیکھا جانا چاہئے اور ووٹنگ جائے پیدائش کی بنیاد پر ہی ہونی چاہئے۔ میاں رضا ربانی نے یوتھ پارلیمنٹ کے ممبران کو بتایا کہ وہ سپیکر نیشنل اسمبلی اور وزیرِ خزانہ کو پہلے سے ہی خط لکھ چکے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ دونوں ایوانوں کو ایک جیسی طاقت دی جائے اور پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں سینٹ کو نمائندگی بھی ہونی چاہئے۔