سمندری راستے سے یونان آنے والوں میں 36 فیصد بچے ہیں، یونیسف

جمعرات 4 فروری 2016 12:54

نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔04 فروری۔2016ء) اقوام متحدہ نے کہاہے کہ بحیرہ ایجیئن کے راستے ترکی سے یونان پہنچنے والے تارکین وطن کی ایک تہائی سے زیادہ تعداد بچوں پر مشتمل ہے۔ علاوہ ازیں مزید دو بچے یورپ کے ساحلوں پر ڈوب کر ہلاک ہو گئے ۔میڈیارپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ کے بچوں کے لیے ادارے یونیسف کا کہنا تھا کہ یورپ میں جاری تارکین وطن کے آغاز کے بعد سے پہلی مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ یونان سے مقدونیہ آنے والے مہاجرین میں عورتوں اور بچوں کی تعداد مردوں سے زیادہ ہو گئی ہے۔

یونیسف کی خاتون ترجمان سارا کورو نے کہاکہ ترکی سے خطرناک سمندری سفر کے ذریعے یونان پہنچنے والے موجودہ مہاجرین میں سے 36 فیصد تعداد بچوں پر مشتمل ہے۔سارا کورو کا مزید کہنا تھا کہ ایسا بھی پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ یونان سے مقدونیہ پہنچے والے پناہ گزینوں میں عورتوں اور بچوں کا تناسب 60 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔

(جاری ہے)

یہ اعداد و شمار گزشتہ برس کے مقابلے میں ایک نمایاں تبدیلی کی نشاندہی کرتے ہیں۔

یونیسف کی خصوصی معاون برائے مہاجرین و تارکین وطن مَیری پیئر پوریئے کا کہنا تھا کہ یورپ کی طرف ہجرت کے دوران عورتوں اور بچوں کو مردوں کے نسبت زیادہ خطرات کا سامنا ہے۔ پوریئے نے اپنے ایک بیان میں کہاکہ اتنی بڑی تعداد میں یورپ کی جانب گامزن عورتوں اور بچوں کو نہ صرف سمندری سفر کے دوران خطرات درپیش ہیں بلکہ انہیں خشکی پر بھی تحفظ فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔

متعلقہ عنوان :