وفاقی حکومت کی پی آئی اے ملازمین کو مذاکرات کی پیش کش

ملازمین کو ہر قسم کی ضمانت دینے کیلئے تیار ہیں ، بیٹھیں ، ہمیں سنیں اس کے بعد کوئی فیصلہ کریں ،محمد زبیر چند مفاد پرست عناصر کیلئے پورے ملک کو داؤ پر نہیں لگا سکتے ، قومی خزانے پر اداروں کے بوجھ کو ختم کرنے کا مینڈیٹ ملا ہے ، سیاست نہ کی جائے سندھ حکومت قومی سیاست کو بحران کا شکار کرنے کی بجائے معاملے کی تحقیقات کی جائیں کہ یہ سازش تھی یا کسی کی نااہلی ، دانیال عزیز اور طلال چوہدری کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس

بدھ 3 فروری 2016 19:35

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔03 فروری۔2016ء) وفاقی حکومت نے پی آئی اے ملازمین کو مذاکرات کی پیش کش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملازمین کو ہر قسم کی ضمانت دینے کیلئے تیار ہیں ، بیٹھیں ، ہمیں سنیں اس کے بعد کوئی فیصلہ کریں ، چند مفاد پرست عناصر کیلئے پورے ملک کو داؤ پر نہیں لگا سکتے ، قومی خزانے پر اداروں کے بوجھ کو ختم کرنے کا مینڈیٹ ملا ہے ، سیاست نہ کی جائے سندھ حکومت قومی سیاست کو بحران کا شکار کرنے کی بجائے معاملے کی تحقیقات کی جائیں کہ یہ سازش تھی یا کسی کی نااہلی ۔

بدھ کو پی آئی ڈی میں مسلم لیگ ن کے رہنما محمد ، دانیال عزیز اور طلال چوہدری نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا، وفاقی وزیر و چیئر مین برائے نجکاری کمیشن محمد زبیر نے کہا کہ بے نظیر بھٹو کے دور میں 27شعبوں کی نجکاری ہوئی ،پی ٹی آئی کے منشور میں بھی پی آئی اے اور دیگر اداروں کی نجکاری شامل ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ وہ نجکاری کے عمل کو شفاف بنانے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں اور پی آئی اے ملازمین کو ہر قسم کی ضمانت دینے کو تیار ہیں ۔

جو سیاسی جماعتیں آج ہمارے خلاف احتجاج کر رہی ہیں قومی ایئر لائن کی نجکاری ان کے اپنے منشور میں شامل ہے ۔انہوں نے پی آئی اے ملازمین کو مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ پی آئی اے ملازمین پہلے ہمیں سن لیں کہ ہم کیا کرنے جارہے ہیں اور ہمارا کیا پلان ہے اس کے بعد اپنا فیصلہ کریں انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف سٹیٹس کو کی جماعت ہے یہ کوئی نئی چیز کرنے کو تیار نہیں ہیں۔

پی آئی اے کی نجکاری سے سہولیات میں مزید بہتری آئیگی ۔ اس موقع پر مسلم لیگ ن رہنماء دانیال عزیز نے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری سے نہ صرف ملکی خزانے پر بوجھ کم ہوگا بلکہ اس سے مسافروں کی فراہم کی جانے والی سہولیات میں بھی بہتری آئے گی ۔ حکومت نے نجکاری کیلئے تمام قانونی تقاضے مکمل کئے ہیں جب سے حکومت آئی ہے وہ نجکاری پر کام کر رہی ہے ، پی آئی اے کو اربوں روپوں کی امدد دی گئی اس کے باوجود اس میں بہتری نہیں آئی اس کے بعد اس کی نجکاری کا فیصلہ کیا گیا ۔

مسلم لیگ ن کی ذمہ دارانہ حکومت ہے قومی خزانے پر اداروں کے بوجھ کو ختم کرنے کا مینڈیٹ ملا ہے یہ ہمارے منشور میں شامل تھا سب چیزیں ریکارڈ پر موجود ہیں پی آئی اے پر سیاست نہ کی جائے پہلے چینی صدر کا دورہ ملتوی کرایا گیا جو بعد میں جوڈیشل کمیشن نے ثابت کر دیا اب اگلی تباہی کی تیاری کی جا رہی ہے ۔ پی آئی اے 600 ارب خسارے میں جارہا ہے اگر اس رقم سے سکول اور ہسپتال بنائیں اور ترقیاتی کام کریں جس کا عمران خان بار بار ذکر کرتے ہیں تو زیادہ بہتر ہیں سب جماعتوں کے منشور میں نجکاری شامل ہے ۔

صرف سیاسی کھیل کھیلا جا رہا ہے جس دن تحریک انصاف کہے ہم ان سے مباحثے کیلئے تیار ہیں اس موقع پر طلال چوہدری نے کہا کہ کراچی واقعہ میں فائرنگ پر وفاقی حکومت کو ذمہ دارٹھہرانے کی کوشش کی جا رہی ہے جس میں سندھ کے لیڈر بھی شامل ہیں یہ واقعہ کراچی میں ہوا وزیر اعلیٰ قائم علی شاہ نے اسمبلی میں کہا ہے کہ انہوں نے واٹر کینن اور لاٹھی چارج رکوایا ایک طرف کہتے ہیں کہ فورس وفاقی حکومت نے بھیجی سندھ حکومت تحقیقات کرے کہ یہ واقعہ سازش تھی یا کسی کی نا اہلی سندھ حکومت کا فرض ہے کہ وہ عوام کو حقائق بتائے ۔

ہم نہیں چاہتے کہ لوگ سندھ حکومت پر انگلیاں اٹھائیں قومی سیاست کو بحران کا شکار کرنے کی بجائے معاملے کی تحقیقات کی جائیں ۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر محمد زبیر نے کہا کہ حکومت پی آئی کی نجکاری کیلئے شفافیت کیلئے سنجیدہ اقدامات کررہی ہے اپوزیشن جماعتیں ہمارے ساتھ بیٹھ جائیں تمام پراسیس انکے سامنے کرنے کیلئے تیار ہیں ۔ ہم چاہتے ہیں کہ تمام ملازمین کے ساتھ بات چیت کے ذریعے مسائل حل ہوں جس کیلئے ہم تیار ہیں تاکہ ان کے شکوک و شبہات دور کئے جائیں اگر وہ مطمئن نہ ہوں تو پھر بتائیں یہ 15 ہزار ملازمین کے مستقبل کا مسئلہ ہے ۔

انہوں نے کہا کہ جب ادارے پرائیویٹ ہوتے ہیں تو حکومت کو ٹیکس بھی دیں گے جیسے بینکوں کو پرائیویٹ کیا گیا آج وہ بلینز کا کام کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پی آئی اے اتحاد ایئر لائن کو نہیں دی جا رہی ایسے بے بنیاد سوالات نہ کئے جائیں ایسا کرنے سے بین الاقوامی برادری بھاگ جائیگی ابھی تو پراسیس شروع بھی نہیں ہوا انہوں نے کہاکہ پی آئی اے سے اب تک 2400 ملازمین ملازمت چھوڑ چکے ہیں موجود حکومت نے پونے تین سال میں انتہائی ضرورت پر صرف 435 لوگوں کو رکھا ہے ۔