سفارتی عملے کے افسران کو مبینہ طورپر حراست میں رکھنے پر بنگلہ دیش کا شدید احتجاج ‘ تعلقات ایک بار پھر کشیدہ ہوگئے

بدھ 3 فروری 2016 14:08

ڈھاکہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔03 فروری۔2016ء) بنگلہ دیش کے سفارتی عملے کے دو افسران کو 4 گھنٹے تک مبینہ طور پر حراست میں رکھنے پر ڈھاکہ میں پاکستانی ہائی کمشنر کو طلب کرکے احتجاج کیا گیا جس کے بعد پاکستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات میں ایک بار پھر کشیدگی آگئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان گزشتہ سال نومبر میں سفارتی تعلقات اس وقت کشیدہ صورت حال اختیار کرگئے تھے جب بنگلہ دیش نے جماعت اسلامی کے دو اپوزیشن رہنماوٴں کو 1971 کی جنگ میں مبینہ مظالم کے الزام میں سزائے موت دے دی تھی۔

اس وقت پاکستان کی وزارت خارجہ نے پھانسی کی ان سزاوٴں پرگہری تشویش اور غم کا اظہار کیا تھا اور مذکورہ تنازع کے دوران مبینہ مظالم میں شامل افراد کے خلاف جاری ٹرائل کو ناقص قرار دیا تھا۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ بنگلہ دیش کے سفارتی عملے کے افسران کی حراست ڈھاکہ میں ایک پاکستانی سفارتی عہدیدار کی مبینہ طور پر مشکوک سرگرمیوں پر کی جانے والی حراست کے کچھ گھنٹوں بعد سامنے آئی تھی۔

دونوں جانب کے سفارتی عملے کو کچھ گھنٹوں کے بعد رہا کردیا گیا تھا۔ڈھاکہ میں وزارت خارجہ کے ایک سینئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ ہم نے پاکستانی ہائی کمشنر کو واقعہ پر سمن جاری کیے تھے۔بنگلہ دیشی ٹیلی ویژن نے پاکستانی سفارت کار کے وزارت خارجہ کے دفتر سے نکلنے کی تصاویر بھی جاری کی ہیں۔یاد رہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں بنگلہ دیش میں موجود پاکستان کی خاتون سفیر فارینہ ارشد کو بنگلہ دیش کے حکام نے جاسوسی اور اسلامی گروپوں کی مالی معاونت کا الزام لگا کر مک چھوڑنے کا حکم دے دیا تھا۔

واقعہ کے فوری بعد پاکستان نے بنگلہ دیش کے سفارت کار کو ملک چھوڑنے کا حکم سنا دیا تھا جس کے بارے میں ڈھاکہ کے حکام کا کہنا تھا کہ یہ پاکستانی سفیر کو بنگلہ دیش سے نکالے جانے کی انتقامی کارروائی ہے۔

متعلقہ عنوان :