سیلفی لینا دانتوں کی بیماریوں کا باعث بن رہا ہے

Faizan Hashmi فیضان ہاشمی بدھ 3 فروری 2016 12:31

سیلفی لینا دانتوں کی بیماریوں کا باعث بن رہا ہے

(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔3فروری2016ء)دانتوں کے ڈاکٹروں نے خبردار کیا ہےکہ بہت زیادہ سیلفی لینا ، لوگوں میں نفسیاتی بیماریوں کا باعث بن رہا ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اُن کے پاس بہت سے ایسے مریض آ رہے ہیں، جو سیلفی میں نظر آنے والے اپنے ”گھوڑے“ جیسے دانتوں کو ٹھیک کرانا چاہتے ہیں۔ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ایسے لوگوں کے دانت حقیقی زندگی میں بالکل ٹھیک ہوتے ہیں ۔

ڈاکٹر ٹم براڈسٹاک، کلینیکل ڈائریکٹر لندن سمائیل کلینک ، کا کہنا ہے کہ سیلفی کے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ یہ بہت قریب سے لی جاتی ہے ، اس لیے تصویر کو بگاڑ دیتی ہے۔ٹم کا کہنا تھا کہ سیلفی میں دانت حقیقی زندگی کی نسبت زیادہ باہر کو نکلے ہوئے یعنی گھوڑے کی طرح کے دکھائی دیتے ہیں۔ اُن کا یہ بھی کہنا تھا کہ دانت تصویر کے درمیان میں ہوتے ہیں، اس لیے لوگ دانتوں کو ہی زیادہ بہتر بنانا چاہتے ہیں۔

(جاری ہے)

نزدیک سے لی گئی سیلفی کسی بھی خرابی کو بہت بڑھا چڑھا کر پیش کرتی ہے اور اچھے خاصے لوگوں کو گمراہ کرنے کا باعث بنتی ہیں۔ ڈاکٹر ٹم کا کہنا ہے کہ لوگ اُن کے پاس اپنی سیلفی بھیج کر اپنے سامنے کے دودانتوں کو ٹھیک کرنے کے لیے بارے میں مشورہ لیتے ہیں، تاہم جب ”مریض“ خود کلینک کا وزٹ کرتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ اُن کے دانت بالکل ٹھیک اور قدرتی ہیں۔

ڈاکٹر ٹم نے یہ بھی بتایا کہ پچھلے پانچ سالوں میں ایسے مریضوں کی تعداد میں 30 فیصد اضافہ ہوا ہے جن کے دانت تو ٹھیک ہوتے ہیں مگر وہ سیلفی دیکھ کر اسے خراب سمجھتے ہیں۔ ڈاکٹر ٹم نے مشورہ دیا کہ بہترین سیلفی لینے کےلیے یا تو سیلفی سٹک استعمال کریں یا پھر بازو کو جتنا دور لے جاسکتے ہیں لےجائیں اور زوم کا استعمال سمجھداری سے کریں۔ ڈاکٹر ٹم کا کہنا ہے کہ وہ ہرہفتے دو سے تین مریضوں کو علاج کی بجائے تسلی دے کر واپس بھیجتے ہیں اور اس کے علاوہ ایسے مریضوں کو بہتر سیلفی لینے کے طریقے بھی بتاتے ہیں۔