پی آئی اے نجکاری کیخلاف احتجاج: پھلوں اور سبزیوں کی برآمد متاثر،لاکھوں روپے کا نقصان

بدھ 3 فروری 2016 12:30

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔03 فروری۔2016ء) پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن کی نجکاری کے خلاف ملازمین کے احتجاج کی وجہ سے پروازوں کا شیڈول متاثر اور آپریشن کی معطلی سے پھل اور سبزیوں کی بر آمدات پر شدید منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیبل امپورٹرز، ایکسپورٹرز اینڈ مرچنٹس ایسوسی ایشن کے سینئر رکن اسلم پکھالی کے مطابق پاکستان سے یومیہ بنیادوں پر سبزیاں اور پھل فضائی راستے سے یورپ، برطانیہ، خلیجی ملکوں کو ایکسپورٹ کیے جاتے ہیں، ملک کی مجموعی بر آمدات کے 20فیصد کے مساوی پھل اور سبزیاں فضائی راستے سے بر آمد کی جاتی ہیں جن میں پی آئی اے کا شیئر 30سے 40 فیصد اور غیرملکی ایئرلائنز کا شیئر 60فیصد تک ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن کی نج کاری کے خلاف جاری احتجاج کی وجہ سے فلائٹوں کا شیڈول بری طرح متاثر ہورہا ہے، مختلف شہروں سے پروازیں منسوخ ہورہی ہیں، اسی طرح احتجاج کے دوران آپریشن معطل ہونے سے ملکی بر آمدات خطرے میں پڑ گئی ہیں جن سے یومیہ بنیادوں پر ایکسپورٹ میں 30سے 40لاکھ روپے تک کا نقصان ہورہا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستانی پھل اور سبزیوں کے زیادہ تر خریدار بڑے ڈپارٹمنٹل اسٹورز اور سپر مارکیٹ کی چینز ہیں جن کے آرڈرز کی بروقت ترسیل نہ کی جائے تو آرڈرز تجارتی حریف ملکوں بالخصوص بھارت کے ہاتھ لگ جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پھل اور سبزیاں جلد تلف ہونے کی وجہ سے فوری طور پر کارگو کرنا ضروری ہے اور ایئرپورٹ پر چند گھنٹوں کی تاخیر سے بھی درجہ حرارت گرنے سے مال کا معیار متاثر ہوتا ہے، پاکستان سے زیادہ تر ہری سبزیاں مرچ، لوکی، بھنڈی، مٹر، اروی ایکسپورٹ کی جاتی ہے جبکہ پھلوں میں فی الوقت زیادہ تر بیر، امرود، چیکو اور شریفہ ایکسپورٹ کیا جارہا ہے جو فلائٹوں کے شیڈول متاثر ہونے کی وجہ سے ایئرپورٹ پر ہی خراب ہورہا ہے۔

پھل اور سبزیوں کے دیگر ایکسپورٹرز نے بتایا کہ پی آئی اے ملازمین کی ہڑتال کی وجہ سے 20 ٹن سے زائد کنسائمنٹس ایکسپورٹ نہ ہوسکے جس کی وجہ سے ایکسپورٹرز کو لاکھوں روپے کے نقصان کا سامنا کرنا پڑا، یہ کنسائنمٹس دمام، دوحہ، جدہ، ریاض اور بحرین کو ایکسپورٹ کی جا رہی تھیں۔ ایکسپورٹرز کے مطابق پی آئی اے کے ملازمین کے احتجاج کے دوران تشدد کی وجہ سے معاملات بگڑ رہے ہیں، مسئلے کا حل بات چیت سے نکالا جائے اور تشدد سے گریز کیا جائے، اس صورتحال کا فائدہ غیرملکی ایئرلائنز کو پہنچ رہا ہے اور گنجائش کی کمی کو جواز بناکر ایئرلائنز اپنے فریٹ میں اضافے کا حربہ استعمال کرتی ہیں جس سے بر آمدی لاگت میں اضافہ ہوتا ہے اور معمولی مارجن پر ایکسپورٹ کرنے والوں کو بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

متعلقہ عنوان :