جنگ کے نتیجے میں حوثی باغیوں کو سنگین مالی بحران کا سامنا

بدھ 3 فروری 2016 12:13

صنعا ء (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔03 فروری۔2016ء)یمن میں حکومت کے خلاف برسر جنگ ایران نواز حوثی باغیوں کو اپنے ملازمین کو تنخواہیں ادا کرنے کے لالے پڑ گئے ہیں جس کے بعد انہیں اپنے پشتیبان ایران سے مالی مدد مانگنا پڑی ہے۔عرب ٹی وی نے یمن کے ایک مصدقہ ذریعے کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ حال ہی میں حوثیوں نے اپنے 12 لاکھ سول اور فوجی ملازمین کی تنخواہوں کے ادائیگی کے لیے ایران سے مالی مدد کی درخواست کی ہے۔

یمن میں 2015ء کے اوائل سے جاری بغاوت کی تحریک کے بعد صنعاء کو باہر سے ملنے والی امداد بند ہو گئی تھی جس کے نتیجے میں باغیوں کو اپنے ملازمین کو تنخواہوں کی ادائی کے لیے قومی خزانے میں محفوظ ذخائر، بانڈز اور کمرشل بنکوں سے قرض لینے پر مجبور ہونا پڑا۔

(جاری ہے)

ایک سال کے دوران قومی خزانہ بھی خالی ہو چکا ہے اور حوثی باغیوں کو تنخواہوں کی ادائی کے لیے 400 ملین امریکی ڈالر کے مساوی رقم کا حصول ناممکن ہو گیا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ حوثیوں نے اپنے حمایتی ایران سے امداد کا مطالبہ کیا ہے۔یمن میں اس سے قبل حوثی باغی ہرماہ کی آخری تاریخوں میں مشاہرے جاری کرتے رہے ہیں مگر خزانہ خالی ہونے کے باعث اس بار جنوری کی تنخواہیں ابھی تک ادا نہیں کی جا سکی ہیں۔حالیہ چند ماہ کے دوران یمن میں سابقہ حکومت کے دور میں واپس لیے گئے پھٹے پرانے کرنسی نوٹ دوبارہ گردش کرتے بھی دیکھے گئے ہیں۔

خزانہ خالی ہونے کے باعث حوثیوں کو پرانے اور منسوخ شدہ کرنسی نوٹ دوبارہ مارکیٹ میں نکالنا پڑے ہیں جس سے ان کے مالی بحران کا بہ خوبی اندازہ ہوتا ہے۔ سنہ 2008ء میں یمنی حکومت نے 200 ریال کے کرنسی نوٹ واپس لے لیے تھے اور ان کی جگہ 250 ریال کا نوٹ جاری کیا گیا تھا۔ اڑھائی سو ریال کے کرنسی نوٹ پرعلی عبداللہ صالح کی بنائی گئی جامع الصالح کی تصویر شائع کی گئی تھی۔

حالیہ ایام میں 2008ء میں منسوخ ہونے والے200 ریال کے کرنسی نوٹ دوبارہ مارکیٹ میں پائے جا رہے ہیں اور ان پر لین دین بھی جاری ہے۔حوثی باغیوں کی جانب سے ایران سے مالی امداد کے لیے دی گئی درخواست پرعمل درآمد کے حوالے سے کوئی اطلاع سامنے نہیں آئی، تاہم بعض حوثی لیڈر ایران کے جھوٹے وعدوں سے سخت مایوس بھی دکھائی دیتے ہیں۔حوثیوں کیایک سرکردہ لیڈر محمد علی العماد نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ”فیس بک“ پر پوسٹ کردہ اپنے ایک بیان میں ایران کی جانب سے مالی امداد کے وعدوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک سال پیشتر تہران کی جانب سے حوثیوں کو سال بھر کے لیے پٹرول اور بجلی کی فراہمی کا وعدہ کیا تھا ، مگر وہ وعدہ ایفاء نہیں کیا گیا۔

یمنی شہریوں کے لیے ایران کی جانب سے پینے کے پانی کا ایک جہاز بھی بھیجا گیا مگر اس پر زاید المیعاد پانی لادا گیا تھا۔ اب تہران کی حالت یہ ہے کہ وہ ہمارے زخمیوں کا علاج تک نہیں کر رہا ہے۔