عزیر بلوچ کے سنسنی خیز انکشافات‘ مقدمہ فوجی عدالتوں کو بھجوانے کا فیصلہ

منگل 2 فروری 2016 22:15

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔02 فروری۔2016ء) لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کے دوران تفتیش سنسنی خیز انکشافات‘ غیر ملکی خفیہ اداروں سے مضبوط روابط رہے‘ اہم سیاسی رہنما نے رحمان ڈکیت کو پولیس کے ہاتھوں مروایا‘ خالد شہنشاہ کو بلاول ہاؤس سے زبردستی باہر بھیج کر قتل کرایا گیا،تفصیلات کے مطابق لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ نے غیرملکی خفیہ ادارے سے روابط کا اعتراف کر لیا،یہ بھی مان لیا کہ مختلف سرکاری محکموں میں بھرتیوں اورعلیحدگی پسند بلوچ رہنما ڈاکٹر اﷲ نذر کو لیاری میں روپوش کرائے جانے میں بھی وہی ملوث تھا،ڈان نے لیاری کے دو ارکان سندھ اسمبلی کو اپنا حلف یافتہ بھی قرار دے دیا، تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ عزیر بلوچ نے ہمسایہ ملک کی خفیہ ایجنسی سے روابط کا اعتراف کیا ہے اورفرار کے بعد اسی ایجنسی کی مدد سے وہ پہلے ایران پھر مسقط اور پھر دبئی پہنچا تھا جہاں پیپلزپارٹی کے بعض اہم رہنماوں نے اس سے رابطہ بھی کیا ،لیکن عزیر بلوچ نے کہا کہ وہ صرف آصف علی زرداری سے مل کر اختلافات کے حوالے سے بات کرنا چاہتا تھا جو ممکن نہ ہوسکا،دوران تفتیش عزیر بلوچ نے کالعدم بلوچستان لبریشن فرنٹ کے چیئرمین اور مطلوب ترین علیحدگی پسند رہنما ڈاکٹر اﷲ نذر بلوچ کو لیاری میں روپوش کروائے جانے کا بھی اعتراف کر لیا ہے۔

(جاری ہے)

تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ عزیر بلوچ نے محکمہ لیبر‘ پولیس اور فشریز میں بھرتیاں کروانے اور فشریز کے گرفتار وائس چیئرمین سلطان قمر صدیقی سے اسلحے کی خریدو فروخت کا بھی انکشاف کیا ہے،عزیر نے تفتیش کاروں کو بتایا ہے کہ پیپلزپارٹی نے لیاری میں ثانیہ ناز، جاوید ناگوری اور عدنان بلوچ کو اسی کے کہنے پر ٹکٹ دیے اور یہ بھی بتایا کہ لیاری سے رکن سندھ اسمبلی منتخب ہونے والی ثانیہ ناز اور جاوید ناگوری عزیر بلوچ کی وفاداری کا حلف اٹھا چکے ہیں،دریں اثنا عزیر بلوچ کے خلاف مقدمات فوجی عدالت کو بھجوانے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے،نیشنل ایکشن پلان کے تحت کالعدم تنظیم کے دہشت گردوں کا ٹرائل ملٹری کورٹ میں کیا جائے گا‘ عزیر بلوچ کا تعلق بھی کالعدم تنظیم سے ہے،ذرائع کے مطابق نیشنل ایکشن پلان میں طے کیا گیا تھا کہ کالعدم تنظیم کے دہشت گردوں کے مقدمات فوجی عدالتوں میں چلائے جائیں گے۔

اسی فیصلے کے تحت کالعدم امن کمیٹی کے سرپرست عزیر بلوچ کے مقدمات بھی فوجی عدالتوں کو بھیجے جائیں گے۔ دوسری جانب رینجرز نے عزیر بلوچ کی جے آئی ٹی کے لیے محکمہ داخلہ سندھ کو خط لکھ دیا،انسداد دہشت گردی عدالت کے منتظم جج نے 15 روز میں عزیر بلوچ کی جے آئی ٹی مکمل کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔ عزیر بلوچ کی جے آئی ٹی مکمل ہونے کے بعد وزارت داخلہ سے فوجی عدالت کو کیس بھیجنے کی منظوری لے گی،زرائع کے مطابق عزیر بلوچ کے مقدمات 90 روزہ ریمانڈ مکمل ہونے سے پہلے ہی فوجی عدالت کو بھیجے جاسکتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :