کوئٹہ اور بلوچستان کی رونقیں واپس لائیں گے، اقتصادی راہداری اور گوادر پورٹ سے صوبے کی حالت بدل جائیگی، آرمی چیف

غیر ملکی مخالفین پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے، بلوچستان کئی قوتوں کی علاقائی و عالمی حکمت عملی کیلئے پراکسی لڑائیوں کا ہاٹ بیڈ بن چکا ہے، امن اور خوشحالی کی حقیقی بنیادیں پاکستانی عوام کی فعال شرکت کے ذریعے ہی رکھی جا سکتی ہے،، پاک فوج کو ایک حقیقی قومی فوج ہونے پر فخر ہے ،خوشحال بلوچستان سیمینار سے خطاب

منگل 2 فروری 2016 22:11

کوئٹہ اور بلوچستان کی رونقیں واپس لائیں گے، اقتصادی راہداری اور گوادر ..

راولپنڈی / کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔02 فروری۔2016ء) چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف نے کہا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری اور گوادر پورٹ کی تعمیر سے صوبے کی حالت بدل جائیگی، صوبے کے طول و عرض تک امن قائم ہونے تک جنگ لڑتے رہیں گے، پاکستانی عوام کی امنگوں کے مطابق آپریشن ضرب عضب اپنے منطقی انجام تک پہنچے گا ، دہشتگردوں کو بیرونی طور پر مدد اور اندرونی طور پر سہولت مہیا کی جاتی ہے، غیر ملکی مخالفین پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے، بلوچستان کئی قوتوں کی علاقائی و عالمی حکمت عملی کیلئے پراکسی لڑائیوں کا ہاٹ بیڈ بن چکا ہے، امن اور خوشحالی کی حقیقی بنیادیں پاکستانی عوام کی فعال شرکت کے ذریعے ہی رکھی جا سکتی ہے،کوئٹہ اور بلوچستان کی رونقیں واپس لائیں گے ، پاک فوج کو ایک حقیقی قومی فوج ہونے پر فخر ہے ۔

(جاری ہے)

منگل کو خوشحال بلوچستان سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کہا کہ انتہائی اہمیت کے اس سیمینار میں شرکت کا موقع فراہم کرنے پر میں بلوچستان حکومت جنوبی کمان ہیڈ کوارٹر اور سیمینار کے منتظمین کا شکر گزار ہوں انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں امن اور خوشحالی کے امکانات کا جائزہ لینا وقت کی ضرورت ہے ، یہ سیمینار اس حوالے سے انتہائی بروقت ہے ۔

آرمی چیف نے کہا کہ ذاتی حوالے سے بتانا چاہتا ہوں کہ بلوچستان میرے دل کے بہت قریب ہے میں کوئٹہ میں 10 لٹن روڈ کے علاقہ میں پیدا ہوا ، نوجوان لیفٹیننٹ کے طور پر میری تعیناتی خضدار میں ہوئی اور میں نے بلوچستان میں تقریباً 9 سال گزارے اور جنوبی کمان کے چیف آف سٹاف کی حیثیت سے خدمات سرانجام دیں ۔ انہوں نے کہا کہ وقت کے ساتھ ساتھ مختلف قسم کے مفادات کی وجہ سے بلوچستان انتہائی پیچیدہ مسائل کا شکار ہو چکا ہے اس کی جڑیں ذاتی مذموم مقاصد سے لے کر بین الاقوامی جیو سٹریٹجک عزائم تک پھیلی ہوئی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ انفراسٹرکچر ضروریات سے کم ہونے ، انتہائی غربت ، ناقص تعلیمی اور طبی سہولیات اور بے روزگاری کی وجہ سے عوام کی مشکلات بڑھ چکی ہیں ان مسائل میں بیرونی مداخلت کی وجہ سے اور سینکڑوں کلو میٹر طویل مشکل سرحد کی وجہ سے مزید پیچیدگی آ چکی ہے آرمی چیف نے کہا کہ ہمارے غیر ملکی مخالفین پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کیلئے کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے اور عسکریت پسندوں کو تربیت فنڈنگ اور پشت پناہی فراہمی کی جاتی ہے انہوں نے کہا کہ درحقیقت بلوچستان کئی قوتوں کی علاقائی و عالمی حکمت عملی کیلئے پراکسی لڑائیوں کا ہاٹ بیڈ بن چکا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایسی جنگ ہے جو ہم سب لڑ رہے ہیں اور صوبے کے طول و عرض تک امن قائم ہونے تک ہم یہ جنگ لڑتے رہیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سالمیت کا فوج ، فرنٹیئر کور ، پولیس ، کوسٹ گارڈز، لیویز اور سب سے بڑھ کر بلوچستان کے عوام نے غیر متزلزل عزم کے ساتھ تحفظ کیا ہے جس کیلئے وہ خصوصی ستائش کے مستحق ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے میں ہم آہنگی پیدا کرنے کیلئے تمام سیاسی جماعتوں کی کوششوں کو سراہتا ہوں ۔

انہوں نے کہا کہ سول آرمڈ فورسز کیلئے ایک طویل اور مشکل سرحد کی سیکیورٹی ایک بڑا چیلنج ہے اس مقصد کیلئے سیکیورٹی فورسز کی استعداد کار کے فروغ کی کوششیں جاری ہیں انہوں نے کہا کہ فوج کا کردار صوبے میں ایسا ماحول مہیا کرنا بھی جہاں ان مسائل کا حل سماجی انصاف کی میز پر اور اعتماد سے نکل سکے ۔ انہوں نے کہا کہ طاقت کے استعمال سے تباہی کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوتا اور اس سے مشکلات پیدا ہوتی ہیں اکثر ایسے لوگوں کو بھی اس صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے جن کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ۔

انہوں نے کہا کہ عوام اور ریاستی اداروں کی شمولیت بلوچستان کی خوشحالی کیلئے درست راستہ ہے۔ آرمی چیف نے کہاکہ اجتماعی طرز فکر کے ذریعے امن ہماری توجہ کا بنیادی مرکز رہا ہے جہاں وفاقی و صوبائی حکومتیں ریاستی ادارے سیکیورٹی ادارے اور بلوچستان کے عوام ہم آہنگی ترقی اور خوشحالی کی فضا کے قیام کیلئے کوشاں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا مستقبل اس کے نوجوان ہیں اس لئے اس صوبے کے نوجوانوں کو امن اور خوشحالی میں شراکت دار بنانا نہایت اہم ہے۔

ہماری کوششوں کا مقصد ریاست اور نوجوانوں کے درمیان خلیج دور کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ پاک فوج بلوچستان کے عوام کی کئی طرح سے خدمت کر رہی ہے ، اس وقت فوج کے تحت چلنے والے ادارے تقریباً 25 ہزار طلبہ کو بلوچستان میں تعلیم فراہم کررہے ہیں اس کے علاوہ پاک فوج اور فرنٹیئر کور بلوچستان بھر میں طبی سہولیات کاایک بڑا نیٹ ورک بھی چلا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 2013 ء کے تباہ کن زلزلے کے بعد ہم نے آواران کی بحالی میں اپنا قومی کردار ادا کیا زلزلے میں ہمارے 800 لوگ جاں بحق ہوئے تھے اور املاک کو بھاری نقصان پہنچا تھا انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے نوجوانوں کو پاک فوج میں آفیسرز کیڈر میں کمیشن حاصل کر نے کے پہلے سے کہیں زیادہ اور بہترمواقع میسر ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے تمام علاقوں سے 18ہزار نوجوانوں نے حالیہ عرصے میں مسلح افواج اور فرنٹیئر کور میں شمولیت اختیار کی ۔

انہوں نے کہا کہ اس موقع پر مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے مسرت ہو رہی ہے کہ نیشنل یونیورسٹی سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (نسٹ) کا کیمپس جلد کوئٹہ میں کام شروع کر دیگا ۔ انہوں نے کہا کہ یہاں کے عوام کی مشکلات کو برداشت کر نے اوردوبارہ ابھرنے کی قوت جیو اسٹریٹجک محل وقوع اور ریکو ڈیک جیسے قدرتی وسائل کی بیشمار دولت بلوچستان کے حقیقی اثاثے ہیں جن سے صوبے کی خوشحالی کیلئے مکمل استفادہ ضروری ہے ۔

پاک فوج کے سربراہ نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری اور گوادر پورٹ کی تعمیر سے صوبے کی حالت بدل جائیگی انہوں نے کہا کہ مقامی آبادی کو ان منصوبوں سے سب سے زیادہ فائدہ ہونا چاہئے ایک دفعہ اس ترقی میں لوگوں کو اپنا حصہ ملے گا تو چیک پوسٹوں اور بیریکیڈز ختم ہو جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج نے مکران کوسٹل ہائی وے کی تکمیل میں بھی اپنا کردار ادا کیا تھا اور آج پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبوں کی بلوچستان میں تکمیل کیلئے اہم کردار ادا کر رہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ مواصلاتی انفراسٹرکچر میں بے مثال حصہ ملنے کی وجہ سے بلوچستان خوشحالی کے دور میں داخل ہو جائیگا ۔ انہوں نے کہا کہ 2014 ء سے اب تک 632 کلو میٹر طویل سڑکیں تعمیر ہو چکی ہیں رواں سال کے اختتام تک ایف ڈبلیو او کی طرف سے مجموعی طور پر 870 کلو میٹر طویل سڑکیں پایہ تکمیل کو پہنچ جائیں گی۔انہوں نے کہا کہ یہ عمل حوصلہ افزا ہے کہ ایک کے بعد آنیوالی دوسری وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے بلوچستان میں مفاہمت کی پالیسی اختیار کی ہے اس حوالے سے اٹھائے جانیوالے اقدامات اگرچہ کچھ لوگوں کیلئے کافی نہیں ہونگے لیکن یہ اقدامات درست سمت میں اٹھائے گئے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں کو بیرونی طور پر مدد اور اندرونی طور پر سہولت مہیا کی جاتی ہے ۔ قانون نافذ کرنیوالے اداروں نے بلوچستان میں اگست 2014 ء سے اب تک انٹیلی جنس کی بنیاد پر 2400 آپریشن کئے ہیں اور اس دوران 204 جانوں کی قربانی دی ہے انہوں نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب کو تمام مکاتب فکر کی پاکستان بھر سے حمایت حاصل ہے ہمارے جوان دہشتگردوں اور عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کے خاتمے کیلئے اور ملک بھر میں ان کے رابطے منقطع کرنے کیلئے میدان عمل میں ہیں پاکستانی عوام کی امنگوں کے مطابق یہ آپریشن انشاء اﷲ اپنے منطقی انجام تک پہنچے گا ۔

انہوں نے کہا کہ پاک فوج کو حقیقی طور پر ایک قومی فوج ہونے پر فخر ہے انہوں نے کہا کہ پاک فوج عوام کی مشکلات ختم کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کر رہی ہے لیکن امن اور خوشحالی کی حقیقی بنیادیں پاکستانی عوام کی فعال شرکت کے ذریعے ہی رکھی جا سکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تشدد کی سیاست نفرت اور دہشتگردی نے کوئٹہ اور بلوچستان کے تشخص کو کئی دہائیوں سے تباہ کررکھا ہے ہمیں اپنی کوششیں پورے عزم اور لگن کے ساتھ جاری رکھنے کی ضرورت ہے تاکہ صوبے میں استحکام بحال ہو سکے اور کوئٹہ کی رونقیں واپس لائی جاسکیں ۔

انہوں نے کہا کہ میں اسے اپنی ذاتی ذمہ داری سمجھتا ہوں اور انشاء اﷲ مل کر یہ ہدف حاصل کرلیں گے ۔تقریب میں وزیراعلیٰ بلوچستان نوابزادہ ثناء اﷲ زہری ، ڈاکٹر عبد المالک بلوچ، جنوبی کمان کے کمانڈر ، ارکان پارلیمنٹ سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی کی شخصیات نے شرکت کی ۔