سہیل محمد الزرعونی کی منی لانڈرنگ کے الزام میں گرفتار الطاف خانانی سے کسی بھی تعلق کی تردید

منگل 2 فروری 2016 20:22

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔02 فروری۔2016ء ) متحدہ عرب امارات کے تجارتی گروپ کے سربراہ سہیل محمد الزرعونی نے منی لانڈرنگ کے الزام میں گرفتار الطاف خانانی سے کسی بھی تعلق کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ الزرعونی ایکسچینج دبئی کا الطاف خانانی سے کبھی کوئی کاروباری لین دین نہیں رہا اور نہ ہی اُن کے گروپ کا کوئی تعلق ہے، تاہم اس ضمن میں تحقیقات کے حوالے سے ہر ممکن تعاون کے لیے تیار ہیں۔

کراچی میں جاری ایک بیان میں انہوں نے کہ الزرعونی ایکسچینج متحدہ عرب امارات کے مرکزی بینک سے لائسنس یافتہ ہونے کے ساتھ ساتھ تمام قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے10سال سے زائد عرصے سے امریکا، یورپی ممالک سمیت دنیا بھر میں خدمات فراہم کررہاہے اور اچھی شہرت کا حامل ہے۔

(جاری ہے)

سہیل محمد الزرعونی نے کہاکہ بغیر ثبوت صرف زبانی نام لینے سے الزام ثابت نہیں ہوتا۔

الطاف خانانی نے اگر الزرعونی ایکسچینج کانام لیا ہے تو اس کی سختی سے تردید کرتے ہیں اس کا نہ تو الزرعونی ایکسچینج سے کوئی تعلق ہے نہ ویزہ اور نہ ہی کاروبار سے کوئی تعلق ہے۔انہوں نے کہاکہ چند پیسوں کی خاطر منی لانڈرنگ جیسے برے کام کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتے بلکہ قواعد کی پاسداری کرتے ہوئے کاروباری لین دین میں انتہائی احتیاط سے کام لیاجاتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ متحدہ عرب امارات کے مرکزی بینک کی اجازت کے بغیر کوئی بھی ایکسچینج کمپنی کام کرنے کی اہل نہیں ہوتی جبکہ کسی بھی کمپنی سے کاروباری لین دین سے پہلے یواے ای کے مرکزی بینک کی اجازت اور کلیئرنس لازمی ہوتی ہے۔یو اے ای مرکزی بینک کے قوانین انتہائی سخت ہیں جن پر عمل کرنے کے بعد ہی ایکسچینج کمپنی یا بینک سے لین دین کیاجاسکتاہے حتیٰ کہ اگر کمپنی میں جنرل منیجر کی تقرری کرنی ہوتو پہلے اس کی تفصیلات مرکزی بینک کو فراہم کرنی پڑتی ہے اور پھرمرکزی بینک کی جانب سے انٹرویو اور این او سی کے بعد باقاعدہ طور پر جنرل منیجرکی تقرری عمل میں آتی ہے۔

سہیل الزرعونی نے کہا کہ مرکزی بینک ہر سال کمپنی کا باقاعدگی سے آڈٹ کرتا ہے اور پھر آڈٹ رپورٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے لائسنس کی تجدید کی جاتی ہے ۔الزرعونی ایکسچینج کے لائسنس کی تجدید بھی مرکزی بینک کے آڈٹ کے بعد جون 2015 کی گئی جبکہ الطاف خانانی کے معاملے میں بھی مرکزی بینک نے ایک ماہ تک ازسرنو آڈٹ کے بعد الزرعونی ایکسچینج کو کلیئر قرار دیا۔

انہوں نے خانانی اینڈ کالیہ گروپ سے کاروباری لین دین سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ یواے ای کے مرکزی بینک کی اجازت اورکلیئرنس کے بعد خانانی اینڈ کالیہ گروپ سے ساتھ کچھ عرصے کام کیا اور مرکزی بینک کے ذریعے ہی کارباری لین دین ہوتا تھالیکن جب وہ مسائل سے دوچار ہوا تو الزرعونی ایکسچینج نے اپنی ڈیل ختم کردی اور پھر ہمارا اس گروپ سے ہر قسم کاروباری تعلق ختم ہو گیا

متعلقہ عنوان :