سپریم کورٹ نے چیئرمین صاحبزادہ محبوب الحسن کی نااہلی کا معاملہ نمٹا دیا

منگل 2 فروری 2016 16:33

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔02 فروری۔2016ء) سپریم کورٹ نے یونین کونسل 32 فتح پور میں ووٹر کی جانب سے موجودہ منتخب چیئرمین صاحبزادہ محبوب الحسن کی نااہلی کا معاملہ نمٹا دیا ہے جبکہ قائم مقام چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ جس عدالتی فیصلے میں بھی مجھ سے کوئی غلطی سرزد ہو جائے اس پر نظرثانی ضروری سمجھتا ہوں ۔ مارکیٹ کمیٹی چیئرمین کے حوالے سے پہلے بھی ایک فیصلہ دیا تھا اس میں ایک غلطی کی نشاہدہی ہوئی ہے لہذا اس پر بھی نظرثانی کروں گا انہوں نے یہ ریمارکس منگل کے روز دیئے ہیں قائم مقام چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے مقدمے کی سماعت کی ۔

صاحبزادہ محبوب الحسن بنام ریٹئرننگ مقدمے کی سماعت کی اس دوران ان کے وکیل سے عدالت نے پوچھا کہ انتخابات کا کیا بنا ہے تو بتایا گیا کہ محبوب الحسن الیکشن جیت چکے ہیں اس پر عدالت نے کہا کہ آپ دلائل دیں گے تو وکیل نے کہا کہ جی ہاں وہ عدالت میں دلائل دیں گے ۔

(جاری ہے)

چیئرمین اور وائس چیئرمین کے امیدوار کے طور پر انہوں نے یونین کونسل 32 میں اپنے کاغذات نامزدگی داخل کرائے تھے فتح پور مارکیٹ کمیٹی کے چیئرمین ہونے کے وجہ سے ان کو الیکشن لڑنے سے روکا تھا ۔

ابراہیم ستی نے کہا کہ انتخابات چیلنج کرنے والا ووٹر ہے امیدوار نہیں ہے ان کے کاغذات نامزدگی مسترد ہو چکے ہیں یہ سرکاری طور پر مارکیٹ کمیٹی کے چیئرمین رہ چکے ہیں اس لئے وہ الیکشن لڑنے کے اہل نہ تھے آپ کی وجہ سے ان کو انتخابات لڑنے کی اجازت دی تھی آپ کا مارکیٹ کمیٹی کے حوالے سے پہلے ہی ایک فیصلہ آ چکا ہے جس کے تحت مارکیٹ کمیٹی کا چیئرمین الیکشن لڑنے کا اہل نہیں ہے کیونکہ وہ بطور چیئرمین مارکیٹ کمیٹی مراعات حاصل کرتے رہے ہیں ہائی کورٹ نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر ہی انحصار کیا ہے ۔

قائم مقام چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ پنشن کے مقدمے میں کہا تھا کہ اگر مجھ سے غلطی ہو جائے تو اس پر نظرثانی کی جائے گی ۔ ایک اور مقدمے میں شک کی وجہ سے اس کا جائزہ لیا تو شک دور ہو گیا ۔ مارکیٹ کمیٹی چیئرمین یا عہدیدار کے حوالے سے ایک فیصلہ جسٹس مقبول باقرکے ساتھ مل کر دیا تھا اس میں بعد میں پتہ چلا ہے کہ مجھ سے غلطی ہوئی ہے اس پر نظرثانی کروں گا اس پر ابراہیم ستی نے کہا کہ جب آپ کوئی فیصلہ لکھ دیتے ہیں تو وہ آپ کا نہیں رہتا وہ سپریم کورٹ کا بن جاتا ہے دونوں مقدمات میں فرق ہے ۔

آرٹیکل 25 کی وجہ سے عدالتی فیصلے نے ایک شخص کو گھر بھجوا دیا اب اگر اس پر نظرثانی کرتے ہیں تو پھر ان کا کیا ہو گا تاہم عدالت نے صاحبزادہ محبوب الحسن کو الیکشن لڑنے کی اجازت اور دیگر اہلیت بارے عوامی فیصلہ برقرار رکھا ہے ۔

متعلقہ عنوان :