بنگلہ دیش میں جاری عدالتی قتل عام کیخلاف جماعت اسلامی تمام ممالک کے ساتھ رابطے میں ہے، انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے اور سہ فریقی معاہدے پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لئے کوشاں ہیں،ہمسایہ ممالک کے ساتھ قریبی تعلقات چاہتے ہیں

جماعت اسلامی کے زیر اہتمام سیمینارسے میاں اسلم، ملک ابرار، زاہد کاظمی اور دیگر کا خطاب

پیر 1 فروری 2016 22:17

راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔یکم فروری۔2016ء) جماعت اسلامی پی پی 10 راولپنڈی کینٹ کے تحت سیمینار بعنوان "بنگلہ دیش میں محبان پاکستان کا عدالتی قتل عام" مقامی ہوٹل میں منعقد ہوا جس سے جماعت اسلامی کے مرکزی نائب امیر میاں محمد اسلم، مسلم لیگ ن کے ممبر قومی اسمبلی ملک ابرار احمد، تحریک انصاف کے زاہد حسین کاظمی،کشمیری راہنما غلام محمد صفی، شمس الرحمن سواتی، سید عارف شیرازی اور دیگر نے خطاب کیا۔

مقررین نے بنگلہ دیشی حکومت کے معتصبانہ رویئے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے بھارتی پشت پناہی اور شہ کا نتیجہ قرار دیا اور حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ اس ضمن میں اپنی ذمہ داریوں کو محسوس کرے، بین الاقوامی فورمز پر صدائے احتجاج بلند کرے اور بنگلہ دیشی محبانِ پاکستان کو قومی ایوارڈز سے نوازا جائے۔

(جاری ہے)

میاں محمد اسلم نے اپنے خطاب میں کہا کہ بنگلہ دیش میں جاری عدالتی قتل عام کیخلاف جماعت اسلامی پاکستان تمام ممالک کے ساتھ رابطے میں ہے اور انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے اور سہ فریقی معاہدے پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لئے کوشاں ہے لیکن اصلاً یہ کام حکومت پاکستان کے کرنے کا ہے، اگر حکومت نے اپنا رویہ تبدیل نہ کیا تو آیندہ وطن عزیزکیلئے کوئی قربانی دینے کے لئے تیار نہ ہو گا۔

ملک ابرار احمد نے کہا کہ بنگلہ دیشی حکومت گڑھے مردے اکھاڑنے کی بجائے قوم کو بہترین مستقبل دے، ہم 71ء کے واقعات کو فراموش نہیں کر سکتے، پاکستان اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ قریبی تعلقات چاہتا ہے کیونکہ ہمسایہ بدلا نہیں جا سکتا، ملکی سلامتی ہمارے لئے سب سے زیادہ مقدم ہے، ہم اس وقت حالت جنگ میں ہیں اسلئے حالات کی نزاکتوں کو سمجھتے ہوئے ہمیں یکجان ہونا ہو گا تاکہ ملکی سلامتی پر آنچ نہ آ سکے، زاہد حسین کاظمی نے کہا کہ چوہدری نثار نے بنگلہ دیش میں پھانسیوں کے خلاف جرأت مندانہ مؤقف اختیار کیا ہے لیکن یہ وزارت داخلہ کا نہیں بلکہ وزارت خارجہ کا کام ہے، 74ء میں تین طرفہ معاہدے میں طے ہوا تھا کہ تینوں ممالک کسی کے خلاف کوئی کیس نہیں بنائیں گے، لیکن محض اقتدار کو طول دینے کے لئے حسینہ واجد نے ان ہیروز کو تختہ دار پر لٹکانے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔

اس موقع پر تحریک آزادی کشمیر کی بھی مکمل حمایت اور پشتیبانی کا اعلان کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ ہماری کشمیر پالیسی بانی پاکستان کی بنائی ہوئی ہے، جنہوں نے کشمیر کو شہ رگ پاکستان قرار دیا، اس پالیسی میں تبدیلی کی کوئی ضرورت نہیں، بیس کروڑ عوام بانی پاکستان کی پالیسی سے متفق ہیں، ہم کشمیری بھائیوں کو پیغام دیتے ہیں کہ ایٹمی پاکستان اور بیس کروڑ پاکستانی آپکی پشت پر ہیں اور انشاء اﷲ جب تک کشمیر پاکستان کا حصہ نہیں بن جاتا، تحریک پاکستان جاری و ساری رہے گی اور ہم سب تحریک پاکستان کے کارکن ہیں۔