حکمران عالمی منصوبے کے تحت پاکستان کا نظریاتی تشخص ختم کرنے پر تلے ہیں ،مولانا سمیع الحق

ملک کو مادر پدر آزاد لبرل سٹیٹ بنانے کے منصوبے پر کام کیا جارہا ہے ، رائے ونڈ میں اپنا تخت طاؤس سجانے والے اب لاہور میں تبلیغی جماعت بھی برداشت نہیں کرتے، مندوخیل میں دارالعلوم رحمانیہ میں استقبالیہ تقریب سے خطاب

پیر 1 فروری 2016 21:46

رسالپور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔یکم فروری۔2016ء) جمعیت علماء اسلام کے امیر مولانا سمیع الحق نے کہا ہے کہ اب یہ حقیقت کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں رہی کہ حکمران ایک عالمی منصوبے کے تحت پاکستان کا نظریاتی تشخص ختم کرنے پر تلے ہوئے ہیں اور اسے ایک مادر پدر آزاد لبرل سٹیٹ بنانے کے منصوبے پر کام کر رہے ہیں۔ عالمی تبلیغی مرکز رائے ونڈ میں اپنا تخت طاؤس سجانے والے اب لاہور میں تبلیغی جماعت بھی برداشت نہیں کرتے۔

مولانا سمیع الحق یہاں موضع مندوخیل کے دارالعلوم رحمانیہ میں اپنے اعزاز میں آئے گئے استقبالیہ تقریب سے خطاب کر رہے تھے جس میں آس پاس کے دیہات کے علماء و فضلاء حقانیہ اور مہمانوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔اس موقعہ پر جمعیت کے صوبائی امیر مولانا سید محمد یوسف شاہ ، ضلعی امیر مولانا عرفان الحق حقانی، مدرسہ کے مہتمم مولانا محمد شفیع حقانی ، محمد اُسامہ سمیع حقانی، ، مولانا شہنواز حقانی و دیگر علماء موجود تھے۔

(جاری ہے)

مولانا سمیع الحق نے لاہور کے جامعات (یونیورسٹیوں) میں تبلیغی جماعت پر پابندی پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ اس جماعت پر اﷲ اور رسول ﷺسے باغی ممالک روس امریکہ برطانیہ نے بھی پابندی نہیں لگائی۔ نہ مسلمان دشمن بھارت کو اس سے کوئی خطرہ محسوس ہوتا ہے۔انہوں نے سوال کیا کہ تبلیغی جماعت کونسی دہشت گردی میں ملوث یا یہ جماعت کس فرقہ واریت کی پرچار کرتے ہے۔

اس کا جواب شریف برادران کو دینا چاہیے۔ پنجاب نے علماء اور دینی مدارس کو نشانہ بنانے پر پچھلے تمام اسلام دشمن حکمرانوں کا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔ مولانا سمیع الحق نے کہا کہ اب وقت آیا ہے کہ تمام دینی قوتیں علماء ارباب مدارس و مشائخ مل بیٹھ کر اس حالات کا سامنا کرنے کاسوچیں۔ مولانا سمیع الحق نے کہا کہ جب سے آئینی ترامیم منظور ہوئی ہیں اسلام دشمن قوتوں کو یہ ہضم نہیں ہو رہی ہے۔

اس تشویشناک صورتحال میں دینی اور علمی لبادہ اوڑے ہوئے کچھ علماء کا قادیانیت کے بارہ میں آئینی ترمیم کے بعد اب توہین رسالت ایکٹ پر نظرثانی کرنے کی باتیں پوری قوم کیلے لمحۂ فکریہ ہیں۔ ایسے لوگوں کا ایک اہم آئینی ادارہ نظریاتی کونسل اور دینی پارٹی کے مناصب پر فائز رہنا ایک عظیم المیہ ہے۔ مغربی طاقتیں ان دونوں قوانین اور ترامیم کو مٹانے پر تلی ہوئی ہیں تو کیا ان ترامیم پر نظرثانی کی بات کرنے والے درپردہ ان اسلام دشمن قوتوں کے ایجنڈا کی تکمیل پر لگے ہوئے ہیں؟ مولانا سمیع الحق نے پورے ملک کے علماء سے سوال کیا کہ دین کے ان بنیادی مسلمہ اصولوں پر نظرثانی کرنے والے کا ایمان سلامت رہ سکتا ہے۔