پنجاب اسمبلی نئی عمارت 11 سالوں میں بھی مکمل نہ ہو سکی،تخمینہ 70 کروڑ سے بڑھکر ایک ارب60 کروڑ ہونے کا انکشاف

مسجد کی تکمیل کیلئے2 کروڑ 50لاکھ روپے مزید درکار ہیں، نئی بلڈنگ میں اراکین اسمبلی، صحافیوں کے لئے آئی ٹی سمیت دیگر سہولتوں کی فراہمی کا منصوبہ کو بھی بریک لگ چکی ہے

پیر 1 فروری 2016 20:42

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔یکم فروری۔2016ء) پنجاب اسمبلی کی نئی عمارت 11 سالوں میں بھی مکمل نہ ہو سکی،تخمینہ 70 کروڑ سے بڑھکر ایک ارب60 کروڑ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ ایک سال پہلے قائم مقام سپیکر پنجاب اسمبلی سردار شیر علی گورچانی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ مالی سال2015-16 کا بجٹ اجلاس نئی بلڈنگ میں ہو گا تاہم بلڈنگ میں کاموں کی سست روی کے حوالے سے لگتا ہے کہ 2016-17 کا بجٹ اجلاس بھی اس میں نہیں ہو سکے گا۔

(جاری ہے)

تاہم پنجاب اسمبلی کی مکی مدنی مسجد جس کا سنگ بنیاد بھی سردار شیر علی گورچانینے رکھا تھا کے لئے ارکان اسمبلی کی طرف سے چندہ مہم شروع کی گئی تاہم ابھی مسجد کی تعمیر کے لئے2 کروڑ 50لاکھ روپے درکار ہیں۔ نئی بلڈنگ کا افتتاح 2005 میں ہوا جس وقت اس کی مجموعی لاگت کا تخمینہ 70 کروڑ روپے لگایا گیا تھا جبکہ اب یہ تخمینہ دگنا سے بھی بڑھنے کا انکشاف ہوا ہے۔اپوزیشن اراکین اسمبلی کے مطابق حکومت کی عدم دلچسپی اور فنڈز جاری نہ ہونے سے منصوبہ تاخیر کا شکار ہے۔نئی بلڈنگ میں اراکین اسمبلی، صحافیوں کے لئے آئی ٹی سمیت دیگر سہولتوں کی فراہمی کا منصوبہ کو بھی بریک لگ چکی ہے۔