اسلام ایک ایسا نظام وضع کرتا ہے جو سماجی انصاف، قیام امن و عدل کی پوری ضمانت دیتا ہے،ڈاکٹر عبدالقیوم سومرو

پیر 1 فروری 2016 20:28

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔یکم فروری۔2016ء)وزیراعلی سندھ کے مشیر ومذہبی امورواوقاف ڈاکٹر عبدالقیوم سومرو نے کہا کہ اسلام نے سماجی انصاف، انسانی بنیادی حقوق اور معاشرے میں قیام عدل کا تصور اس وقت پیش کیا جب یہ باتیں دنیا اور انسانیت کے لیے بالکل اجنبی تھیں۔جن بادشاہوں اور حکمرانوں نے اپنے اختیارات کا ناجائز فائدہ اٹھایا اور جن معاشروں میں ظلم پروان چڑھتا رہا وہ بالاخر زوال آمادہ ہوئیں اورتباہی و بربادی اور ذلت ورسوائی ان کا مقدر بن گئی۔

اسلام معاشرے میں کمزور کومضبوط ترکرنے کے لئے آیا ہے ۔اسلام نے حصول علم کی نہ صرف ترغیب دی بلکہ مہد سے لیکر لحد تک یہ سلسلہ جاری رکھنے کی تلقین کی۔اسلام ایک ایسا نظام وضع کرتا ہے جو سماجی انصاف، قیام امن و عدل کی پوری ضمانت دیتا ہے۔

(جاری ہے)

کوئی بھی معاشرہ اس وقت تک ترقی نہیں کرسکتا جب تک وہاں کا تعلیمی نظام بہتر نہ ہو کیونکہ ممالک کی پہچان ان کی درسگاہوں سے ہوتی ہے۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے جامعہ کراچی کے شعبہ قرآن وسنہ اور ہائر ایجوکیشن کمیشن پاکستان کے اشتراک سے منعقدہ دوروزہ قومی کانفرنس بعنوان: ’’ہماری معاشرتی اصلاح:قرآن وسنہ کے تناظر میں‘‘ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم سندھ اسمبلی میں ایک قانون لارہے ہیں جس کے تحت جمعہ کے روز ہونے والی تقاریر کے لئے ایک ضابطہ اخلاق بنارہے ہیں جس کے تحت کوئی بھی مکتبہ فکرمنبر پر بیٹھ کر کسی کو کافرنہیں کہہ سکتا۔

کوئی بھی مکتبہ فکر کسی کے خلاف واجب القتل کا فتویٰ صادرنہیں کرسکتا اورکسی بھی مکتبہ فکرکو اصحابہ کرامؓ یا اقلیتوں کے خلاف ایسی بات کرنے کی اجازت نہیں ہوگی جس سے دوسرے کے جذبات مجروح ہو۔ ڈاکٹر عبدالقیوم سومرونے کہا کہ یہ امر میرے لئے باعث خوشی وافتخار ہے کہ آج میں اس عظیم درسگاہ میں منعقدہ قومی کانفرنس میں شریک ہوں اور امید کرتاہوں کہ اس طرح کی کانفرنسوں کا آئندہ بھی انعقاد ہوگا۔

اس موقع پر رئیس کلیہ معارف اسلامیہ پروفیسر ڈاکٹر جلال الدین نوری نے کہا کہ شیخ الجامعہ نہایت امور میں مصروفیت کی وجہ سے تقریب میں نہ آسکے اور انہوں نے مجھے ہدایت کی ہے کہ آپ تک ان کا پیغام پہنچاؤں۔ ڈاکٹر عبدالقیوم سومرو اور محترمہ زینت ہارون اور پاکستانی جامعات سے آئے ہوئے اسکالرز،شہرکراچی کے علما ء مشائخ ،اہل علم ودانش اور جامعہ کراچی کے طلباوطالبات کا خیر مقدم کرتاہوں ۔

ڈاکٹر جلال الدین نوری نے مزید کہا کہ اسلام نے انسان کے تمام بنیادی حقوق بدرجہ اتم قبول کیے ہیں بلکہ ان کو پورا کرنے کے واضح احکامات بھی صادر فرئے ہیں۔آج ہم اپنے اردگرد نظریں دوڑاتے ہیں تو ہمیں اس کے بالکل برعکس منظر نظر آتاہے۔ دعویٰ کی حد تک تو سب کرتے ہیں مگر عملی طور پر ایسا دکھائی نہیں دیتا ہے۔سرگودھایونیورسٹی کے ڈاکٹر عبدالرؤف ظفر،اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد کے ڈاکٹر محمد الیاس،رئیس کلیہ معارف اسلامیہ پروفیسر ڈاکٹر جلال الدین نوری،پروفیسر ڈاکٹر زینت ہارون،پروفیسر ڈاکٹر شہناز غازی،پروفیسر ڈاکٹر عبدالرشید اور پروفیسر ڈاکٹر مفتی عمران الحق بھی موجودتھے۔

ڈاکٹر عبدالرؤف ظفر نے کہا کہ اسلام امن وسلامتی اور آشتی کا آئینہ دار ہے ،دہشت گردی اور اسلام کا آپس میں کوئی تعلق نہیں لیکن مغربی میڈیا میں ایسا تاثر پیش کیا جارہاہے جیسے اسلام اور دہشت گردی کا چولی دامن کا ساتھ ہو۔اسلام کو دہشت گردی کے ساتھ منسلک کرناسراسر غلط ہے اور جومغربی دنیا کی عصبیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم قرآن وسنت کی روشنی میں اپنے ذاتی مفادات کو پس پشت ڈالتے ہوئے اجتماعی مفادات کو ترجیح دیں تو ہمارامعاشرہ خود بخود ترقی کی جانب گامزن ہوگا۔

ڈاکٹر محمد الیاس نے کہا کہ امت کے بنیادی چیلنجز میں سب سے بڑا چیلنج قیادت کا فقدان ہے اور عدل وانصاف کا فقدان قیادت کے فقدان پر منتج ہوتاہے۔معاشرے عدل وانصاف کی بناء پر استوار ہوتے ہیں ،عدل وانصاف کسی بھی معاشرے کی بنیادی ہے اور ایک ایسے نظام کا قیام جو معاشرے کے تمام افراد کو یکساں حقوق فراہم کرے۔لیکن بدقسمتی سے آج عالمی سطح پر ظلم وبربریت ہے اور عدل وانصاف کا فقدان ہے۔

مدینہ کی اولین اسلامی ریاست میں سماجی انصاف کو اولین ترجیح دی گئی اور بنیادی انسانی حقوق کو تسلیم کیاگیا تھا۔ اسلا م ہر فرد پر مکمل ذمہ داری عائد کرتا ہے کہ وہ دوسروں کی مال جان، عزت و آبرو ،غرض ہر چیز کا احترام کریں۔ڈاکٹر نزہت ہارون خطبہ استقبالیہ پیش کیا جبکہ جلال الدین نوری نے کلمات تشکر اداکئے۔