کراچی یونیورسٹی کی سکیورٹی کے لیے ہنگامی طور پر اقدامات کیے جا رہے ہیں،نثار احمد کھوڑو

ریٹائرڈ آرمی آفیسر کو چیف سکیورٹی آفیسر کے طور پر بھرتی کیا جا رہا ہے ، ایمرجنسی میں واک تھرو گیٹس ، ڈٹیکٹرز اور سی سی ٹی وی کیمرے بھی نصب کیے جا رہے ہیں،وزیر تعلیم سندھ کا ایوان میں جواب

پیر 1 فروری 2016 20:15

کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔یکم فروری۔2016ء ) سندھ کے سینئر وزیر تعلیم اور پارلیمانی امور نثار احمد کھوڑو نے کہا ہے کہ کراچی یونیورسٹی کی سکیورٹی کے لیے ہنگامی طور پر اقدامات کیے جا رہے ہیں ۔ وہ پیر کو سندھ اسمبلی میں ایم کیو ایم کے رکن کامران اختر کے توجہ دلاؤ نوٹس پر بیان دے رہے تھے ۔ کامران اختر نے کہا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی طرف سے تعلیمی اداروں خصوصاً کراچی یونیورسٹی پر حملے کے شدید خطرات ہیں ۔

حکومت نے کراچی یونیورسٹی سمیت دیگر تعلیمی اداروں کی سکیورٹی میں اضافے کے لیے کیا اقدامات کیے ۔ نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ کراچی یونیورسٹی میں 40 ہزار طلباء ہیں ۔ کئی ڈپارٹمنٹس اور دفاتر ہیں ۔ اساتذہ اور عملے کے افراد بھی ہیں ۔

(جاری ہے)

ان کی حفاظت کا بندوبست ہونا چاہئے ۔ کراچی یونیورسٹی 1300 ایکڑ رقبے پر پھیلی ہوئی ہے ۔ یونیورسٹی کو تین کروڑ روپے کی گرانٹ دی گئی ہے ، جس سے یونیورسٹی کی انتظامیہ نے ٹوٹی ہوئی چار دیواری کی دوبارہ تعمیر کی ہے ۔

سکیورٹی گارڈز حاصل کیے جا رہے ہیں ۔ ریٹائرڈ آرمی آفیسر کو چیف سکیورٹی آفیسر کے طور پر بھرتی کیا جا رہا ہے ۔ ایمرجنسی میں واک تھرو گیٹس ، ڈٹیکٹرز اور سی سی ٹی وی کیمرے بھی نصب کیے جا رہے ہیں ۔ سکیورٹی کی دوسری اسکیم کا پی سی ون تیار کیا جا رہا ہے ۔ اس اسکیم پر 20 کروڑ روپے کی لاگت آئے گی ۔ ایم کیو ایم کے رکن جمال احمد کے توجہ دلاؤ نوٹس پر وزیر بلدیات جام خان شورو نے کہا کہ کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد میں کے بی آر سوسائٹی سے کیفے پیالہ تک نالہ میں تجاوزات اور رکاوٹیں ختم کی جائیں گی ۔

مسلم لیگ (فنکشنل) کی خاتون رکن نصرت بانو سحر عباسی کے توجہ دلاؤ نوٹس پر وزیر صحت جام مہتاب حسین ڈاہر نے کہا کہ ہیپاٹائٹس کنٹرول پروگرام کے تحت مریضوں کو دوائیں مہیا کی جا رہی ہیں اور دواؤں کی قلت نہیں ہے ۔ دواؤں کی فراہمی کے حوالے سے عدالت میں ایک کیس کی وجہ سے تاخیر ہوئی لیکن اب جن مریضوں کو ماہانہ بنیادوں پر دوائیں دی جاتی تھی ، انہیں ہر ہفتے دوائیں فراہم کی جا رہی ہیں ۔

پاکستان تحریک انصاف کی خاتون رکن ڈاکٹر سیما ضیاء کے توجہ دلاؤ نوٹس پر سینئر وزیر نثار احمد کھوڑو نے بتایا کہ اسٹریٹ چلڈرن کی بحالی کے لیے کراچی کے علاقے کورنگی نمبر پانچ میں 12 ہزار مربع فٹ رقبے پر 314 ملین کی لاگت سے ایک ادارہ قائم کیا جا رہا ہے ۔ فی الحال اس ادارے میں 100 بچوں کی رہائش کی گنجائش ہو گی ، جسے بعد ازاں بڑھایا جائے گا ۔ ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر سید سردار احمد نے کہا کہ کورنگی میں اسٹریٹ چلڈرن کے لیے 10 ایکڑ رقبے پر ایک عمار تعمیر کی گئی تھی ، جس پر پولیس کا قبضہ ہے ۔ یہ قبضہ ختم کرایا جائے اور یہاں اسٹریٹ چلڈرن کو رکھا جائے ۔

متعلقہ عنوان :