1973 کے آئین سے مذاق یا صوبائی خودمختاری کی واپسی کی کوشش کی گئی تو وفاق پر منفی اثرات مرتب ہونگے، آئین کے اصل مفہوم کو سمجھنے کی اشد ضرورت ہے، 73کا آئین وفاقی ،پارلیمانی اور جمہوری ہے،صدارتی نظام پاکستان میں آیا اور ناکام ہو کر واپس چلا گیا، عوام نے صدارتی نظام کو مسترد کر دیا، پارلیمان صحیح معنوں میں کردار تب ہی ادا کریگی جب عوام اس کی اونر شپ لیں،بدقسمتی سے مارشل لاء ادوار میں نصاب میں وفاق مخالف تبدیلیاں کی گئیں ، نوجوانوں کو باور کرایا گیا کہ وفاقیت صحیح راستہ نہیں

چیئرمین سینیٹ رضا ربانی کا انٹرن شپ پروگرام کی افتتاحی تقریب سے خطاب

پیر 1 فروری 2016 19:57

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔یکم فروری۔2016ء) چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ پاکستان کے آئین کے اصل مفہوم کو سمجھنے کی اشد ضرورت ہے،1973کا آئین وفاقی ،پارلیمانی اور جمہوری آئین ہے اسکے ساتھ کسی نے مذاق کرنے یا صوبائی خودمختاری کو واپس لینے کی کوشش کی تو وفاق پر اس کے منفی اثرات مرتب ہونگے،صدارتی نظام پاکستان میں آیا اور یہاں سے فیل ہو کر واپس چلا گیا پاکستانی عوام نے صدارتی نظام کو مسترد کر دیا، پارلیمان صحیح معنوں میں کردار تب ہی ادا کریگی جب عوام اس کی اونر شپ لیں،بدقسمتی سے جب بھی ملک میں مارشل لاء آیا تو نصاب میں ایسی تبدیلیاں لائی گئیں جس کے باعث نوجوانوں کو باور کرایا گیا کہ پاکستان کے اندر وفاقیت کا راستہ صحیح راستہ نہیں۔

وہ پیر کو یہاں سینیٹ میں انٹرن شپ پروگرام کے حوالے سے منعقدہ افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے تھے ۔

(جاری ہے)

چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ سینیٹ نے حال ہی میں جن اقدامات کی طرف پیش قدمی کی ہے اسکا مقصد یہی ہے کہ عوام اور پارلیمان کے درمیان فاصلوں کو کم کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ پارلیمان صحیح معنوں میں کردار تب ہی ادا کریگی جب عوام اس کی اونر شپ لیں اور پاکستان کے عوام کی اونر شپ ایک جمہوری نظام کے اندر ہونی لازمی ہے۔

میاں رضا ربانی نے کہا کہ بدقسمتی سے جب بھی اس ملک میں مارشل لاء آیا تو نصاب میں ایسی تبدیلیاں لائی گئیں جس کے باعث نوجوانوں کو یہ باور کرایا گیا کہ پاکستان کے اندر وفاقیت کا راستہ صحیح راستہ نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ ان اقدامات سے پارلیمانی تاریخ کو مسخ کر دیا گیا ۔میاں رضا ربانی نے کہا کہ جمہوریت اور آئین و قانون کی حکمرانی کیلئے ہمارے بزرگوں نے کتنی قربانیاں دی ہیں اسکا ہماری نوجوان نسل کو علم ہی نہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کے ذریعے سے نوجوانوں کوپارلیمنٹ میں کام کرنے کا موقع ملے گا اور وہ اندر سے مشاہدہ کر سکیں گے۔اوربہتر طریقے سے آئین کے مفہوم کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔اس موقع پر انہوں نے یہ بھی تجویز پیش کی کہ پارلیمنٹ کے اندران ہیروز کے نام پر ایک ایسی یادگار ہونی چاہئے جنہوں نے جمہوریت کی بالا دستی اور آئین و قانون کی حکمرانی کیلئے آمرانہ ادوار میں آواز بلند کی اور قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں اور کوڑے کھائے ۔

انہوں نے کہا کہ اس انٹرن شپ پروگرام کی بدولت نوجوان نسل کو پارلیمنٹ کے کام کے طریقہ کار اور اہمیت کوسمجھنے میں مدد ملے گی اور پاکستانی تاریخ میں ایوان بالا نے ایک نئی روایت قائم کی ہے۔اور پہلی مرتبہ پارلیمنٹ نے اکیڈیمیاکی طرف ہاتھ بڑھایا ہے اور یہ اپنی نوعیت کی ایک نئی مثال ہے جس کے اچھے نتائج برآمد ہونگے۔انہوں نے شرکاء کو آگاہ کیا کہ سینیٹ سیکرٹریٹ نے آٹھ یونیورسٹیوں کے ساتھ مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کئے تھے تاکہ ان یونیورسٹیوں سے فارغ التحصیل طلباء کو انٹرن شپ کا موقع فراہم کیا جائے ۔

انہوں نے بتایا کہ اگلے مرحلے میں زیبسٹ کے ساتھ بھی مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے جائینگے۔جبکہ آئی بی اے کراچی کے ساتھ بھی ماہرین کی خدمات لینے کے حوالے سے عمل جاری ہے تاکہ قائمہ کمیٹیوں کی کارکردگی میں بہتری لائی جا سکے اور قانون سازی ،اقتصادیات اور دیگر امور میں ماہرین کی خدمات لے کر کمیٹیوں کو موثر کردار ادا کرنے میں مدد فرا ہم کی جا سکے۔

تقریب سے سینیٹ میں قائد ایوان راجہ محمد ظفر الحق نے بھی خطاب کیااور کہا کہ دنیا بھر میں پارلیمانوں کے کام میں تبدیلی دیکھنے میں آئی ہے اور آج کسی بھی ملک کی پارلیمنٹ میں اہم امور بشمول قومی و علاقائی و بین الا قوامی مسائل زیر بحث لائے جاتے ہیں اور پالیسی سازی میں معاونت فراہم کی جاتی ہے۔انہوں نے انٹرن شپ پروگرام کو خوش آئند قرار دیااور اس ا مید کااظہار کیا کہ اس پروگرام کے اچھے نتائج برآمد ہونگے ۔اور نوجوان نسل کو جمہوری عمل میں شامل کرنے کا موقع ملے گا

متعلقہ عنوان :