پنجاب بھر کی اپوزیشن جماعتوں کا اورنج لائنز ٹرین منصوبے کیخلاف کل احتجاجی ریلی نکالنے کا اعلان

پیر 1 فروری 2016 16:36

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔یکم فروری۔2016ء) پنجاب بھر کی اپوزیشن جماعتوں نے اورنج لائنز ٹرین منصوبے کے خلاف کل احتجاجی ریلی نکالنے کا اعلان کیا ہے یہ ریلی جی پی او چوک سے ایوان وزیراعلیٰ تک نکال جائے گی جس کا مقصد لاہور کے شہریوں اور لاہور کے قومی ورثہ کو تباہی سے بچانا ہے۔ یہ بات پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں محمودالرشید نے پنجاب کی اپوزیشن جماعتوں کے مشترکہ اجلاس کے بعد لٹن روڈ پر واقع جماعت اسلامی کے دفتر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتائی۔

اجلا س میں پاکستان تحریک انصاف ، جماعت اسلامی، پاکستان پیپلز پارٹی، پاکستان مسلم لیگ (ق) تحریک مجلس وحدت مسلمین اور پاکستان عوامی تحریک سمیت دیگر جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی۔ میاں محمودالرشید نے کہاکہ متحدہ اپوزیشن پنجاب کے زیراہتمام یہ احتجاجی ریلی آج 2بجے نکالی جائے گی جس میں متحدہ اپوزیشن میں شامل سیاسی جماعتوں کے کارکن ، رہنماء اور متاثرین منصوبہ شرکت کریں گے۔

(جاری ہے)

میڈیا سے گفتگو کے دوران زکر اللہ مجاہد ، ثمینہ خالد گھرکی، میاں منیر، میجر(ر) محمد سعید بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ اپوزیشن کے زیراہتمام شہر کے مختلف مقامات پر احتجاجی کیمپ بھی لگائے گئے ۔ جنہیں حکومتی پولیس نے اکھاڑا پھینکا ۔ انہوں نے حکمرانوں کو متنبہ کیا کہ وہ سول ڈکٹیٹر بننے کی بجائے عوامی لیڈر بنیں اور اورنج لائن ٹرین منصوبے پر تمام سیاسی جماعتوں سمیت متاثرین منصوبہ کو بھی اعتماد میں لیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے متحدہ اپوزیشن پنجاب کے احتجاج پر بھی منصوبہ نہ روکا تو اگلے احتجاجی پروگرام میں قومی رہنماؤں بلاول بھٹو زرداری، چوہدری شجاعت حسین ، علامہ طاہر القادری اور عمران خان سمیت دیگر رہنماؤں کو بھی بلائیں گے اور ماہرین تعمیرات کو بلاکر ثابت کریں گے کہ یہ منصوبہ شہر کے تاریخی ورثہ کو تباہ کرنے کے مترادف ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر ضرورت محسوس ہوئی تو متحدہ اپوزیشن 4فروری کے بعد عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کرسکتی ہے۔ میاں محمودالرشید نے کہا کہ اورنج لائن ٹرین منصوبے سے لاہور اور لاہور کا تاریحی ورثہ تباہ ہوجائے گا۔ تاہم متحدہ اپوزیشن کے احتجاج سے شہر کی تاریخ میں لکھا جائے گا کہ متحدہ اپوزیشن نے اس منصوبے کے خلاف حق اور سچ کی آواز بلند کی۔

انہوں نے کہا کہ متحدہ اپوزیشن حکومت کو ایک ہفتہ کی مہلت دیتی ہے کہ تباہی کا یہ منصوبہ روک دے ، منصوبہ روکنے سے دو سے تین ارب کا نقصان ہوگاجبکہ سرکاری خزانہ کھربوں روپے کا نقصان سے بچ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے منصوبے بارے پنجاب اسمبلی میں تین تاریک التواء کار جمع کروائی لیکن اسمبلی کااجلاس ہی نہیں بلایا جاتا رہا۔ منصوبے کے آغاز میں ہر طرف سے سب ٹھیک کی آوازیں آرہی تھی لیکن جب حقائق سامنے آئے تو پتہ چلا منصوبہ لاہور کی تباہی کا سامان ہے۔

متعلقہ عنوان :