پنجاب میں سرکاری ،نجی تعلیمی ادارے چھ روزہ تعطیلات کے بعدسخت سکیورٹی انتظامات میں دوبارہ کھل گئے

پیر 1 فروری 2016 13:30

لاہور /فیصل آباد /ملتان /کراچی /پشاور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔یکم فروری۔2016ء) پنجاب میں سرکاری اورنجی تعلیمی ادارے چھ روزہ تعطیلات کے بعدسخت سکیورٹی انتظامات میں دوبارہ کھل گئے ، کراچی میں بحریہ اور آرمی کے ماتحت تعلیمی ادارے بھی کھول دئیے گئے تاہم پنجاب کے 12بڑے اسکولوں کی سینکڑوں برانچیں بند ہیں اور خیبر پختونخوا کے دو بڑے اسکولوں نے بھی دہشت گردی کے ممکنہ خطرے کے پیش نظر اپنی شاخیں نہ کھولنے کا اعلان کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت نے موسم کی شدت اور سکیورٹی انتظامات کے لیے 26 سے 31جنوری سے پنجاب بھر کے سکولوں کوبند کردیا تھا۔اس دوران سکیورٹی کے مناسب انتظامات نہ کرنے والے کئی کالجز اور یونیورسٹیوں کو بھی بند کردیا گیا تھا جبکہ کئی سکولوں کو سیل کرکے مالکان کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئیں۔

(جاری ہے)

حکومت نے چھٹیوں کے دوران تمام نجی و سرکاری تعلیمی اداروں میں سکیورٹی انتظامات کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کیے اور پیر کے روز سے سکول دوبارہ کھولنے کے احکامات جاری کیے اور اس مقصد کے لیے نجی سکول مالکان کے مطالبے پر تعلیمی اداروں کے خلاف درج ایف آئی آر واپس لینے، سیل سکول واگزار کرنے کا بھی اعلان کیا۔

آل پاکستان پرائیویٹ سکول مینجمنٹ ایسوسی ایشن اور آل پاکستان پرائیویٹ سکول فیڈریشن کے صدور کی جانب سے سکول دوبارہ کھولے جانے کا اعلان کیا۔لیکن اس کے باوجود بعض بڑے نجی تعلیمی اداروں نے سرکاری سکیورٹی کی فراہمی تک پنجاب بھر میں اپنے سکول نہیں کھولے جن میں بیکن ہاؤس، ایجوکیٹر، لاکاس، سٹی اسکول، پی این ایس، لرننگ الائنس، کڈز کیمپس، اسمارٹ اسکول، سلامت سکول اور لاہور گریمر سمیت 12 اے پلس اور اے کیٹگری اسکول کی سینکڑوں شاخیں شامل ہیں۔

ان اسکولوں کی انتظامیہ نے طلبہ کے والدین کو موبائل ایس ایم ایس کے ذریعے اس بات سے باضابطہ طور پر آگاہ بھی کردیا ہے۔ان سکولوں کے مشترکہ ترجمان تبریز بخاری نے بتایا کہ ان کے حکومت کے جاری کردہ ایس او پی پر پہلے سے عمل کررہی ہے جس پر کثیرسرمایہ خرچ کیا گیا، دیواریں اونچی کرکے خاردار تارلگائے، مورچے بنائے لیکن اس کے باوجود حکومت انہیں حراساں کررہی ہے اور مختلف بہانوں سے سکول انتظامیہ کو تنگ کیا جارہا ہے اور طے شدہ ضابطے سے زیادہ کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔

تبریز بخاری نے کہا کہ وہ کسی پرائیویٹ سکول ایسوسی ایشن کے ممبر نہیں اور سکیورٹی فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے اس لیے صوبہ بھر میں ان کی سینکڑوں برانچیں سرکاری سکیورٹی کی فراہمی تک بند رہیں گی۔اس صورت حال کے باعث والدین کو رات گئے موبائل فون پیغامات کے ذریعے سکول نہ کھلنے کے فیصلے سے آگا ہ کیا گیا۔ لاہور ، ملتان ، فیصل آباد ، شیخوپورہ سمیت صوبے بھر کے سرکاری و نجی تعلیمی ادارے کھل گئے ہیں ۔

تاہم بڑے نجی تعلیمی ادارے بند رکھے گئے ۔ بچے علم کی جستجو لئے اسکولوں میں پہنچے اور تعلیم کا سفر جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔ بچوں کو اسکول چھوڑنے آئے والدین نے بھی اطمینان کا اظہار کیا۔ ڈی آئی جی آپریشنز لاہور ڈاکٹر حیدر اشرف نے کہا ہے کہ لاہور پولیس تمام وسائل بروئے کار لاتے ہوئے سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں کو مکمل سکیورٹی فراہم کرے گی۔

ڈی آئی جی آپریشنز کے مطابق حفاظتی اقدامات کے پیش نظر تمام بڑے سرکاری اور نجی سکولوں کے اطراف میں سرچ آپریشن کیا جائے گا۔ سرچ آپریشن دہشت گردی کی ممکنہ کاروائی کے پیش نظر کیا جائے گا۔ جس میں شہریوں کے شناختی کوائف چیک کئے جائیں گے۔ ڈی آئی جی آپریشنز کا کہنا ہے کہ تمام سکولوں کو فول پروف سکیورٹی فراہم کی جائے گی جس کی نگرانی متعلقہ ڈویژنل ایس پیز کریں گے۔

کسی بھی ہنگامی صورتحال میں شہریوں کو ہیلپ لائن نمبر 8330پر اطلاع دینے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔ کراچی میں بحریہ اور آرمی کے ماتحت تعلیمی ادارے بھی کھول دئیے گئے ہیں۔کراچی میں 27جنوری سے بحریہ اور آرمی کے ماتحت تعلیمی ادارے بند کردئیے گئے تھے ۔ذرائع کے مطابق تعلیمی ادارے سکیورٹی خدشات کے پیش نظر بند کیے گئے تھے۔تین روز تک تعلیمی ادارے بند رہنے کے بعد پیر کے روز سے کھول دئیے گئے ہیں۔دوسری جانب خیبر پختونخوا کے دو بڑے اسکولوں نے بھی دہشت گردی کے ممکنہ خطرے کے پیش نظر اپنی شاخیں نہ کھولنے کا اعلان کیا ہے۔اس حوالے سے دی سٹی اسکول اور بیکن ہاؤس اسکول سسٹم کے طلبہ کے والدین کو پیغام بھی بھجوا دیا گیا ہے۔

متعلقہ عنوان :