حکومت پنجاب اور نجی تعلیمی اداروں کے درمیان مذاکرات ناکام،سرکاری کھل گئے

پنجاب کے چندنجی تعلیمی اداروں نے سکول کھولنے سے انکار کردیا ،سرکاری سکیورٹی دینے کا مطالبہ سکیورٹی کے نام پر بلیک میل نہیں ہونگے،ضابطہ اخلاق پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے گا،وزیرتعلیم پنجاب

پیر 1 فروری 2016 11:49

لاہور،فیصل آباد،جھنگ،ملتان، وہاڑی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔یکم فروری۔2016ء) پنجاب حکومت اورچندبڑے نجی تعلیمی اداروں کے مالکان کے درمیان مذاکرات کامیاب نہ ہو سکے جبکہ سرکاری تعلیمی ادارے کھول دیئے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق لاہورکے بڑے نجی تعلیمی اداروں کے مالکان نے اسکول کھولنے سے انکار کردیا ہے ،جس سے والدین ذہنی اذیت کا شکار ہوگئے ہیں۔

پنجاب حکومت اور نجی تعلیمی اداروں کے درمیان یکم فروری سے سکولوں کو دوبارہ کھولنے کے حوالے سے مذاکرات ہوئے تھے جو کافی حد تک کامیاب بھی ہو گئے تھے مگر اچانک لاہور میں اے پلس اور اے کیٹیگری کے اسکول مالکان نے تعلیمی ادارے کھولنے سے انکار کر دیا ہے۔ذرائع کے مطابق پنجاب حکومت اور بڑے تعلیمی اداروں کی انتظامیہ کے درمیان ٹھن گئی اور لاہور کے10 بڑے ایجوکیشنل گروپس نے اپنی تمام برانچز بند رکھنے کا اعلان کر دیا،ذرائع کے مطابق پرائیویٹ اسکولوں کی2 نمائندہ ایسوسی ایشنز نے اسکولوں میں تعلیمی سرگرمیاں پھر سے شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔

(جاری ہے)

وزیر تعلیم رانا مشہود کے آل پاکستان پرائیویٹ اسکولز فیڈریشن اور آل پاکستان پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن سے مذاکرات ہو ئے ، جس میں کچھ تلخی ہو گئی، ایسوسی ایشنز والے ناراض ہو کر چلے گئے، تاہم ڈی سی او لاہور انہیں جلد ہی منا لائے، مذاکرات پھر شروع ہوئے، جو بالاخر کامیاب ٹھہرے۔وزیرتعلیم پنجاب نے دو ٹوک کہہ دیا کہ سیکیورٹی کے نام پر بلیک میل نہیں ہونگے،ضابطہ اخلاق پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے گا، آل پاکستان پرائیویٹ اسکولز فیڈریشن کا کہنا ہے کہ حکومت نے سیکیورٹی کے معاملے پر یقین دہانی کرا دی ہے۔

دوسری جانب شہر کے بڑے اسکولوں میں زیر تعلیم بچوں کے والدین شدید ذہنی کرب کا شکار ہیں، اے کیٹیگری میں شامل لاہور کے10 بڑے تعلیمی اداروں کی جانب سے بچوں کے والدین کو یکم فروری کو اسکول بند رہنے کا ایس ایم ایس بھیج دیا گیا، جس میں کہا گیا ہے کہ جب تک اسکول انتظامیہ کی جانب سے باضابطہ اعلان نہیں ہوتا تعلیمی ادارے بند رہیں گے، یہی نہیں میڈیا یا کسی بھی دوسرے ذریعے سے ملنے والی خبر پر توجہ نہ دیں۔

ذرائع نے بتایا کہ نجی تعلیمی ادارے بھاری فیسوں کے نام پر کروڑوں روپے کما رہے ہیں اور وہ بچوں کے والدین کی نت نئے طریقوں سے ”چمڑی“ ادھیڑ رہے ہیں اس کے باوجود وہ اپنے خرچ پر سکیورٹی گارڈز رکھنے سے انکاری ہیں اور وہ سرکاری سطح پر سکیورٹی مانگ رہے ہیں ۔بارہ بڑے سکول بیکن ہاوٴس ، ایل جی ایس ، سٹی سکول ، لاکاس ، لرننگ الائنس ، ایجوکیٹرز ، سمارٹ سکول ، ٹی این ایس ، سلامت سکولز ، نیولینڈز ، گمبوری پلے اینڈ میوزک اور لاہور پری سکول کی سیکڑوں برانچیں بند ہیں۔

والدین اور بچے سکول کھلنے یا نہ کھلنے کی متذبذب صورتحال پر پریشان ہیں۔ اس سے پہلے حکومت اور پرائیویٹ سکول مالکان کی نمائندہ تنظیم کے درمیان مذاکرات کے بعد حکومت نے سیل کئے جانے والے اور سکول مالکان کے خلاف درج مقدمات واپس لینے کا اعلان کیا۔ ادھر ڈی ا?ئی جی ا?پریشنز لاہور ڈاکٹر حیدر اشرف نے کہا ہے کہ پولیس تمام وسائل بروئے کار لاتے ہوئے سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں کو مکمل سکیورٹی فراہم کرے گی۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پولیس اور سکیورٹی ادارے ایک طرف دہشت گردی ، بھتہ خوری ، ٹارگٹ کلنگ سمیت جرائم پیشہ عناصر کی سرکوبی کیلئے مصروف عمل ہیں تو دوسری طرف پرائیویٹ سکولز اور کالجز والے بھی حکومت سے پولیس اہلکاروں اور دیگر سکیورٹی اداروں کے اہلکار مانگ رہے ہیں جو ان کے سکولوں کے گیٹ پر پہرے دار کے طورپر کام کریں۔ذرائع نے بتایا کہ حکومت نے پرائیویٹ سکولوں کو کہا ہے کہ وہ اپنے ذاتی خرچ پر گارڈز رکھیں اور حکومت ان گارڈز کو تربیت دینے کے لئے سکولوں ، کالجز ، یونیورسٹیوں کیساتھ مکمل تعاون کرے گی ۔

دوسری جانب حکومتی اعلان کے مطابق فیصل آباد میں بھی تمام سرکاری اسکول کھول دئیے گئے ہیں۔ پرائیویٹ سکولز ایسوسی ایشنز کے فیصلہ کے مطابق اکثر نجی اسکول بھی کھول دئیے گئے ہیں، تاہم اے اور اے پلس کیٹیگری کے نجی تعلیمی ادارے پیر کو بھی بند ہیں ، ان اسکولوں کی انتظامیہ کی جانب سے والدین کو گذشتہ روز ہی ایس ایم ایس بھیج دیا گیا تھا کہ سوموار کو بھی سکول بند رہیں گے۔

بچے علم کی جستجو لئے اسکولوں میں پہنچے اور تعلیم کا سفر جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔ بچوں کو اسکول چھوڑنے آئے والدین نے بھی اطمینان کا اظہار کیا۔اس کے علاوہ جھنگ، ملتان ، سرگودھا ،وہاڑی سمیت پنجاب کے تمام اضلاع میں سرکاری سکول کھلے رہے جبکہ نجی سکولوں میں سے زیادہ تر بند رہے۔ واضح رہے کہ حکومت پنجاب نے پچیس جنوری کی رات اعلان کر کے پنجاب بھر کے سکولوں کو چھبیس جنوری سے اکتیس جنوری تک بند کردیا تھا جس کے بعد حکومت اور پرائیویٹ سکولز میں سیکورٹی معاملات پر تنازعات پیدا ہوئے تھے۔