فیصل آباد ،ضلعی اور پولیس انتظامیہ کی تعلیمی ادارو ں کے سر براہا ن سے ملا قا ت

جمعہ 29 جنوری 2016 15:18

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔29 جنوری۔2016ء) ضلعی اور پولیس انتظامیہ نے ضلع میں مختلف یونیورسٹیز ‘ کالجوں اور سکولوں کی مالکان سے ملاقات کی اور انہیں سیکورٹی خدشات کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ تعلیمی اداروں میں ہر لحاظ سے سیکورٹی انتظامات کو مکمل کیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ کٹیگری اے پلس اور اے کے تعلیمی اداروں کی سیکورٹی انسپکشن کے دوران بعض خامیاں اور کمزوریاں سامنے آئی ہیں جن کی نشاندہی کر دی گئی ہے لہذا انہیں فوری طور دور کیا ۔

ان تعلیمی اداروں کی ایسی بالائی جگہ پر ابزرویشن پوسٹ ضرور ہونی چاہئے جہاں تمام اطراف کی نگرانی کی جا سکے ،ملاقات ڈی سی او نور الامین مینگل اور سی پی او افضال احمد کوثر مشترکہ کی۔ انہوں نے کہا کہ حفاظتی انتظامات کے سلسلے میں وزارت داخلہ کی طے شدہ شرائط کے مطابق آٹھ فٹ چاردیواری اور دو فٹ خار دار تار کے علاوہ زگ زیک داخلی راستے ‘ سی سی ٹی وی کیمرے اور یو پی ایس کی دستیابی مسلح گارڈز اور کنٹرول روم فعال ہونا چاہئے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ تعلیمی ادارے میں آنے والے ہر وزٹرز کا مکمل ریکارڈ رکھا جائے ۔ ڈی سی او اور سی پی او نے سیکورٹی گارڈز کی استعداد بڑھانے کے علاوہ تعلیمی اداروں میں انٹیلی جنس نیٹ ورک بھی پھیلایا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ طلبہ و سٹاف کی موک ڈرل بھی ہنگامی صورتحال کی تیاریوں کا ایک حصہ ہے اور اس کے ساتھ ساتھ کسی بھی ممکنہ حادثہ یا ایمرجنسی کی صورت میں طالب علموں کے محفوظ انخلاء کے لئے خارجی راستہ متعین ہونا چاہئے ۔

انہوں نے بتایا کہ پولیس لائنز میں گارڈز کی تربیت جاری ہے جس میں سیکورٹی سٹاف کو تربیت کیلئے بھجوایا جائے ۔تعلیمی اداروں کی انتظامیہ سے کہا گیا کہ وہ ادارہ میں تعمیراتی کام کی صورت میں مزدوروں اور مستریوں کے کوائف بھی چیک کرائیں اسکے علاوہ طالب علموں کے لئے ٹرانسپورٹ کی بھی مکمل سرچ ہونی چاہئے ۔ انہوں نے فوکل پرسن کومتحرک رکھنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سیکورٹی کے حوالے سے ضلعی و انتظامیہ پوری ذمہ داری کے ساتھ متحرک ہے تاہم تعلیمی اداروں کی انتظامیہ کے تعاون کے بغیر کامیابی ممکن نہیں لہذا حفاظتی انتظامات کے سلسلے میں کوئی کمی نہیں رہنی چاہئے بصورت دیگر لاپرواہی کی صورت میں قانونی کارروائی بھی کی جا سکتی ہے

متعلقہ عنوان :