راولپنڈی میں کرپشن کے سونامی سے ادارے تباہ

ایک ارب روپے سے زائد کرپشن کی ٰ924 درخواستیں ایک سال میں دائر،محکمہ انٹی کرپشن صرف 379 مقدمات درج کرکے کالی بھیڑوں سے 5 کروڑ 3لاکھ روپے ریکور کرنے میں کامیاب ہوسکا ۔18سرکاری ملازمین رشوت لیتے ہوئے رنگے ہاتھوں دھر لئے گئے ۔ محکمہ مال راولپنڈی کے پٹواریوں کیخلاف 364 درخواستیں موصول ہوئیں مگر سیاسی اثرورسوخ کے باعث قانون کے شکنجے سے بچ نکلنے میں کامیاب ہو گئے ،سرکاری دستاویزات میں انکشا ف

جمعرات 28 جنوری 2016 13:52

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔28 جنوری۔2016ء) وفاقی دارالحکومت کے نواحی شہر راولپنڈی میں کرپشن کے سونامی نے اداروں کا برا حال کردیا ہے ۔ ایک ارب روپے سے زائد کرپشن کی ٰ924 درخواستیں ایک سال میں دائر کردی گئیں ۔ محکمہ انٹی کرپشن صرف 379 مقدمات درج کرکے کالی بھیڑوں سے 5 کروڑ 3لاکھ روپے ریکور کرنے میں کامیاب ہوسکا ۔18سرکاری ملازمین بھی رشوت لیتے ہوئے رنگے ہاتھوں دھر لئے گئے ۔

محکمہ مال راولپنڈی کے پٹواریوں نے کرپشن کے تمام ریکارڈ توڑ دیئے اور تمام سرکاری اداروں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے پٹواریوں کیخلاف 364 درخواستیں موصول ہوئیں مگر سیاسی اثرورسوخ کے باعث قانون کے آہنی شکنجے سے بچ نکلنے میں کامیاب ہوگئے ۔ پنجاب پولیس کیخلاف شہریوں سے رشوت لیکر انصاف دینے سے متعلق 220 درخواستیں موصول ہیں کرپشن میں راولپنڈی پولیس نے دوسری پوزیشن حاصل کرلی لوکل گورنمنٹ کیخلاف رشوت ستانی کی 80 درخواستیں اینٹی کرپشن کو موصول ہوئیں جبکہ لیبر ڈیپارٹمنٹ کیخلاف صرف ایک درخواست آئی ہے ۔

(جاری ہے)

آن لائن کو ملنے والی سرکاری دستاویزات کے مطابق راولپنڈی میں کرپشن کے طوفان کو روکنے کیلئے ایک سال کے دوران 924 درخواستیں اینٹی کرپشن محکمہ کو دی گئی تھیں ان درخواستوں میں سرکاری خزانے کو لوٹنے اور شہریوں سے مختلف طریقوں سے ایک ارب روپے سے زائد رقم بٹرو لینے کے الزامات لگائے گئے تھے ان درخواستوں میں سے 379 پر محکمہ اینٹی کرپشن نے کارروائی کرتے ہوئے پانچ کروڑ تین لاکھ روپے برآمد کئے ہیں اس کے علاوہ 233 درخواستیں مختلف محکموں کو کارروائی کیلئے بھجوائی گئیں مگر کالی بھیڑوں نے ان درخواستوں کو سرد خانے کی نظر کردیا اور لوگ ابھی تک انصاف کیلئے بھٹکتے پھر رہے ہیں اس کے علاوہ 594 درخواستوں پر اگرچہ انکوائری جاری ہے مگر مدعیان کا کہنا ہے کہ انکوائری کا عمل کچھوے کی رفتار سے بھی کم ہے سرکاری ریکارڈ کے مطابق 103شکایات کو عدم پیروی یا ثبوت نہ ہونے کی بناء پر داخل دفتر کردیا گیا ہے ۔

سال 2014,15 کے دوران کی جانے والی مضموعی طور پر 1049 انکوائریاں کی گئی، جنمیں سے 127 انکوائری میں راضی نامہ ہونے اور الزام ثابت نہ ہونے پر 571 درخواستوں کو داخل دفتر جبکہ 84 کو مختلف محکموں میں بھیجوائی گئی۔ 267 پر تاحال انکوائری جاری ہیں، جبکہ مجموعی طور پرجرم ثابت ہونے پر 379 مقدمات درج کروائے گئے ہیں۔جنمیں 110 زیر سماعت جبکہ 25 مختلف محکموں کو بھیجوا دئیے گئے،90 مقدمات کو نقصان پورا کرنے یا رضی نامہ ہونے پر خارج جبکہ 154 چالان کر دئیے گئے۔

گزشتہ سال شکایات پر 18 ملازمین کو رنگے ہاتھوں گرفتار کر کے 5 لاکھ 66 ہزار رشوت برآمد کی، جبکہ دیگر مقدمات میں 39 اشتہاریوں سمیت 217 ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے۔محمکے نے 5 کروڑ3 لاکھ 94 ہزار 6سو28 روپے ریکوری کر کے سائلان کو واپس اور قومی خزانے کو نقصان پورا کیا گیا۔ترجمان انٹی کرپشن راولپنڈی کے مطابق محکمہ مال کے پٹواریوں کے خلاف جائداد کا فرد جاری کرنے، انتقال کروانے پر رشوت طلب کرنے، جعلی انتقال و فرد کا اجرا، کاغذات میں ہیر پھیر کرنے و مالی بے ضابطگی پر سب سے زیادہ 364 شکایات وصول کی گئی، جبکہ دوسرے نمبر پرپولیس کے خلاف 220 شکایات، لوکل گورنمنٹ و ٹی ایم ایز کے خلاف 80 شکایات، محکمہ تعلیم کے خلاف 31 ،بلڈنگ ہائی وے کے خلاف27 ، جبکہ لیبر ڈیپارٹمنٹ کے خلاف پوارے سال صرف ایک شکایات موصول ہوئی ییں۔

گزشتہ سال سب سے بڑا مقدمہ ٹی ایم اے جہلم کے افسران و ملازمین کے خلاف بنایا گیا، جہاں تحصیل آفیسرز و ریونیوکلرک کی ملی بھگت سے 2 کروڑ روپے سے زائد ٹیکس کی رقم کو جعلی رسیدیں بنا کر خرد برد کیا گیا، لیکن محکمے کی فوری ایکشن لیکر تمام رقم ریکور کر لی۔

متعلقہ عنوان :