فروری سے کرپشن کے خلاف ملک گیر تحریک چلائیں گے،جماعت اسلامی خیبرپختونخوا

پارلیمنٹ سمیت ہر فورم پر کرپشن کے خلاف آواز اٹھانے کے علاوہ ہر شعبہ زندگی میں وائٹ پیپر شائع کریں گے،امیر العظیم کا گیسٹ آور میں اظہار خیال

بدھ 27 جنوری 2016 21:21

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔27 جنوری۔2016ء) جماعت اسلامی پاکستان کے سیکرٹری اطلاعات امیر العظیم نے کہا ہے کہ فروری سے پاکستان بھر میں کرپشن کے خلاف عوامی بیداری کی تحریک چلائی جائے گی۔یہ جماعت اسلامی کے ملک گیر سوشل ایجنڈے کا نکتہ آغاز ہوگا۔وہ پشاور پریس کلب کے پروگرام گیسٹ آور میں مہمان کی حیثیت سے اظہار خیال کر رہے تھے۔

اس موقع پر پریس کلب کے صدر سید بخار شاہ باچا اور جنرل سیکرٹری عالمگیر خان بھی موجود تھے۔انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے پچھلے68سال کے طور پر تنظیمی اور دعوتی میدانوں میں زبردست ٹیم تشکیل دی ہے اب ایک بڑی عوامی تبدیلی کا دور آگیا ہے۔کرپش کے خلاف تحریک کے دوران سیمینارز کے علاوہ عوامی جلسے اور مظاہرے منعقد کیے جائیں گے۔

(جاری ہے)

زیادہ سے زیادہ عوام کو کرپشن کے بارے میں آگاہی دی جائے گی اور ان کو اس کے خلاف منظم کریں گے۔

انھوں نے کہا کہ زندگی کے مختلف میدانوں میں ہونے والی کرپشن کو وہائٹ پیپر شائع کرکے بے نقاب کیا جائے گا ۔قومی اسمبلی ،سینیٹ اور صوبائی اسمبلیوں کے ساتھ ہر فورم پر کرپشن کے خلاف آواز ا ٹھائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ باچا خان یونیورسٹی کا واقعہ کھلی دہشت گردی ہے۔ اس کے کئی اسباب ہو سکتے ہیں لیکن ایک بات طے ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ اور اس کو ورکنے میں حکومت ناکام ہو چکی ہے۔

انھوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے ہر سطح پر منصوبہ بندی کرنا ہوگی۔پولیس اور انٹیلی جنس نظام کوجدید ترین سہولیات فراہم کرنا ہوں گی۔محض یہ الزام لگا نے سے کہ پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کو افغانستان سے کنٹرول کیا جاتا ہے حکومت بری الزمہ نہیں ہو جاتی۔اس دہشت گردی میں پاکستان کے اندر سے لوگ اور سہولت کار استعمال ہو رہے ہیں اور ان کو نہ روکنا اندرونی سیکورٹی کی ناکامی ہے۔

دہشت گردوں کی نقل و حرکت کو سیٹلائٹ سے کنٹرول کیا جا سکتا ہے اور جدید دور میں یہ کام پرائیویٹ کمپنیاں بھی کر سکتی ہے۔ پاک فوج ایک بڑی اور موثر قوت ہے لیکن دہشت گردی کو اکیلے فوج کنٹرول نہیں کر سکتی۔ فوج کا کام تو بہت بعد میں شروع ہوتا ہے جب دہشت گردوں کے ساتھ براہ راست مقابلہ ہوتا ہے اس سے پہلے دہشت گردوں کا سراغ لگانا،ان کا تعاقب کرنا اور راستہ روکنا پولیس اور اینٹی لی جنس اداروں کی ذمہ داری ہے۔

ان کو وسائل اور پیسہ دینا ہو گا۔ کرپش کے خاتمہ سے متعلق سوال کے جواب میں امیر العظیم نے کہا کہ عوام کو بنیادی ضروریات اور سہولیات فراہم کرنا ہوں گے ۔ہمارے ہاں اعلیٰ معیار زندگی پر توجہ دی جا رہی ہے اوربھوک سے مرنے والے بچوں کی کسی کو فکر نہیں۔ ولادت کے دوران مرنے والی ماؤں کی تعداد کے لحاظ سے پاکستان پہلے نمبر پر ہے۔ ہسپتال میں کسی غریب کی ماں وینٹی لیٹر پر ہو اور کوئی وی آئی پی آجائے تو غریب کی ماں کو مرنے کے لیے چھوڑ کر وینٹی لیٹر وی آئی پیز کو دی جاتی ہے۔

ایسے میں بڑے بڑے ہسپتال اور پل بنانے کا کوئی فائدہ نہیں۔ لوگ جلد سے جلد زیادہ سے زیادہ پیسوں کے لیے ہر ناجائز ذریعہ استعمال کرتے ہیں۔ یہاں پر آئین و قانون اسلامی ہے۔ اس پر عمل درآمد کی ضرورت ہے اور جماعت اسلامی اسی عمل درآمد کے کلچر کو فروغ دینا چاہتی ہے۔

متعلقہ عنوان :